لاہور (رانا محمد عظیم )شہباز شریف کے قریبی ساتھی اور سابق چیئر مین پی آ ئی ٹی بی ڈاکٹر عمر سیف کے حوالے سے کئی اہم انکشافات سامنے آ گئے ہیں جبکہ آ ئی ٹی منصوبوں میں بے ضابطگیاں اور عمر سیف کے معاملہ پر اہم گرفتاریاں متوقع ہیں۔مصدقہ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عمر سیف کو نیب کی طرف سے یکم اپریل کو بلانے کا مقصد ایسے تمام آ ئی ٹی کے منصوبے اور کسانوں کو دیئے گئے سمارٹ موبائل فونز کے حوالے سے سامنے آ نیوالی بے ضابطگیاں ہیں۔ عمر سیف کے حوالے سے نیب میں ہونیوالی انویسٹی گیشن میں اگر بے ضابطگیوں کے الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو3 سابق صوبائی وزرا، پنجاب کی ایک سابق اہم ترین شخصیت اور6 بیوروکریٹ بھی شکنجے میں آ ئینگے ۔ پنجاب بھر میں آ ئی ٹی کے منصوبوں میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کی شکایات سامنے آ ئی ہیں، کہا جا رہا ہے کہ ان منصوبوں میں سستے ترین سامان کو مہنگے داموں خرید کر اہم شخصیات کو فائدہ پہنچایا گیا جبکہ انہی کے دور میں لگنے والے سیف سٹی موبائل ایپلی کیشنز ، اساتذہ کے پاس موبائل فون اور کسانوں کو سمارٹ فون جیسے منصوبوں میں نہ صرف اہم ترین ثبوت ملے ہیں بلکہ ان میں ہونیوالی کرپشن کس کو کتنا حصہ گیا ، کون کون اس سے فیض یاب ہوا کاغذات میں کتنا سامان آ یا اور حقیقت میں کتنا تقسیم ہوا جبکہ سوئٹزرلینڈ سمیت غیر ملکی دوروں میں بھی کیا، کیا کچھ ہوتا رہا اور کس طرح وہاں قومی دولت کو بھی ضائع کیا گیا، اس حوالے سے بھی اہم ثبوت سامنے آ ئے ہیں۔ذرائع کے مطابق ابتدائی طور پر ایک کیس میں ان سے انویسٹی گیشن شروع کی جا رہی ہے جبکہ دیگر پراجیکٹس کے حوالے سے اہم اداروں نے نہ صرف ثبوت حاصل کر لئے ہیں بلکہ کئی وعدہ معاف گواہ بھی اس میں بیان دینے کیلئے تیار ہو چکے ہیں۔ شہباز شریف کے ایک سابق سیکر ٹری ، ایک سابق سیکرٹری زراعت اور دو ایسے معروف بیوروکریٹس بھی ہیں جو باقاعدہ ان بے ضابطگیوں اور کرپشن میں شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کسانوں کو ایک لاکھ سے زائد جو سمارٹ فونز دینے کا کام شروع کیا گیا تھا ،یہ سمارٹ فونز مارکیٹ سے کس قدر مہنگے خریدے گئے اور ان کیلئے جو ایپلی کیشن تیار کی گئی جس میں کسانوں کو بیج اور موسم کے حوالے سے آ گا ہی دی جانا تھی، یہ پراجیکٹ کس طرح ناکام ہو ا اور اس سے کسان فائدہ کیوں نہیں اٹھا سکے اور اس سے کتنا قومی خزانے کو نقصان پہنچا، اس حوالے سے بھی اہم ثبوت اداروں کے پاس ہیں۔ جتنے سمارٹ موبائل فونز کی خریداری کی گئی اتنے تقسیم کئے گئے اور نہ ہی حقیقت میں اتنے خریدے گئے ۔ ان تمام پراجیکٹس میں پنجاب کی جو اہم شخصیات اور بیوروکریٹس ملوث تھے ان سب کے حوالے سے باقاعدہ اس وقت کے حکمرانوں کو نہ صرف علم تھا بلکہ انکے اس میں ملوث ہونے کے حوالے سے بھی اہم ترین ثبوت اداروں نے حاصل کر رکھے ہیں ۔ عمر سیف کا جرم ثابت ہونے پر پنجاب کی اہم ترین شخصیات دوبارہ نہ صرف نیب کے شکنجے میں آ سکتی ہیں بلکہ آ ئندہ کچھ عرصہ میں مزید اہم گرفتاریاں بھی ہو سکتی ہیں ۔