لاہور ( رانا محمد عظیم) جج ویڈیو سکینڈل کا ایک اور اہم کردار میاں رضا ہے جس سے متعلق جج ارشد ملک نے بھی ایف آئی آر میں ذکر کیا ہے جبکہ ویڈیو سکینڈل کے مرکزی کردار میاں طارق کی گرفتاری کے بعد آئندہ 72گھنٹوں میں مزید4 اہم افراد کی گرفتار یاں متوقع ہیں۔ با وثوق ذرائع کے مطابق گرفتار مرکزی ملزم میاں طارق نے بھی بتایا کہ میاں رضا نے جج کی فلم خریدی تھی۔ میاں رضا اور میاں طارق کو پیپلزپارٹی کے ایک معروف رہنما اور وکیل نے ملایا ۔ میاں رضا پہلے رکشہ چلاتا تھا اور اسکے بعد اس نے دو شادیاں کیں اور میاں طارق جیسے ہی گھنائونے کام شروع کر دیئے جبکہ آہستہ آہستہ اپنی جگہ ن لیگ کے قریبی حلقوں میں بنا لی اور میاں نوازشریف کے ایک قریبی عزیز کے ذریعے ان تک پہنچ گیا اور نوازشریف کے دور میں پراپرٹی کا کاروبار شروع کر کے قبضہ مافیا کیساتھ ملکر کروڑوں روپے کمائے اور اسکے بعد کئی مرتبہ لندن بھی گیا اور وہاں بھی اپنا کاروبار بنا رکھا ہے ۔ لاہور میں این اے 120 کے الیکشن اور ایاز صادق کی الیکشن مہم میں بھی بھرپور طریقہ سے حصہ لیتا رہا ۔ اس نے مسلم لیگ ن کے اندر دی لائنز گروپ بنا رکھا ہے اور نوازشریف دور میں یہ اس قدر قریب ہو چکا تھا کہ باقاعدہ اس کو سرکاری عہدہ دیا گیا تھا اور یہ ایک سرکاری نمبر 04299237777 اسکے زیر استعمال رہا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس نے باقاعدہ ایک گروپ بنا رکھا ہے اور لاہور اسلام آباد کے بڑے ہو ٹلوں میں عیاشی کیلئے اکثر پارٹیاں یہ بھی ارینج کرتا ہے ، لاہور کے تین معروف فارم ہائوس بھی اس کام کیلئے استعمال کرتا ہے ۔ میاں میر دھرمپورہ میں المدینہ گلی نمبر 34 میں اس نے محکمہ اوقاف کی کروڑوں روپے کی جگہ پر ڈیرہ بنا رکھا ہے جس میں ہی دو مرتبہ میاں طارق اور اسکی ملاقات اور ڈیل ہوئی اور وہیں سے ہی یہ دو اہم ن لیگی رہنمائوں کیساتھ مریم کے پاس میاں طارق اور ویڈیو کو لیکر گیا ۔ ذرائع کے مطابق میاں ر ضا بھی قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی گرفت میں آ چکا ہے ۔ میاں طارق کے انکشافات پر پنجاب کی ایک اہم سابق حکمران شخصیت ،میاں نواز شریف کے دو قریبی ساتھیوں اور ایک مڈل مین کی گرفتاری کے حوالے سے نہ صرف ادارے متحرک ہو چکے ہیں بلکہ انکے حوالے سے ابتدائی طور پر کئی اہم شواہد حاصل کر لئے گئے ہیں کہ و ہ نہ صرف اس سکینڈل میں ملوث ہیں بلکہ ان میں سے دو افراد اس سے پہلے بھی کئی اہم شخصیات کو بلیک میل کرنے اور بھاری رقوم ہتھیانے میں ملوث ہیں ، باقاعدہ ریکارڈ بھی آئندہ چوبیس گھنٹوں میں اہم اداروں کے پاس آجائیگا۔باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ میاں طارق نے ایسے سنسنی خیز انکشافات کئے کہ جس کے بعد مسلم لیگ ن کے اندر نا صرف ہلچل مچ چکی ہے بلکہ ن لیگ کے اندر مریم نواز کی پریس کانفرنس میں بیٹھے اہم ترین لیگی رہنما ؤں میں بھی شدید اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔ اس ضمن میں مریم نواز کے قریبی اور شہباز شریف کے قریبی اہم رہنما ؤں میں تلخ کلامی بھی ہوئی ہے ۔ میاں طارق کی گرفتاری پر نئی صورتحال سامنے آنے پر مریم نواز نے اس معاملے کو احتجاجی مہم میں تبدیل کر کے اب اس سے نکلنے کیلئے کام شروع کر دیا ہے ۔ ن لیگی ذرائع کے مطابق میاں طارق کی گرفتاری کے بعد نئی صورتحال میں میاں نوازشریف اور مریم نواز کی آج ہونیوالی ملاقات میں نئی ہدایات سامنے آئینگی۔ اہم ذرائع نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ میاں طارق کی انویسٹی گیشن کرنیوالی ٹیم نے مریم نواز کی پریس کانفرنس کا ٹوٹل ریکارڈ اور اس میں موجود ن لیگی رہنماؤں کے حوالے سے بھی رپورٹ تیار کی ہے کہ انہوں نے پریس کانفرنس میں مریم نواز کے جج کی ایک قابل اعتراض ویڈیو کے متعلق اہم ادارے پر جو الزام لگائے اسکی یہ تمام لوگ تائید کرتے رہے ۔ طارق کے بیانات کی روشنی میں شریف خاندان کی دو اہم شخصیات اور تین اہم رہنماؤں کو بھی طلب کیا جاسکتا ہے اور اس کیساتھ ساتھ ناصر بٹ سمیت دیگر اسکینڈل کے جو کردار ہیں انکی طلبی کے نوٹس بھی آئندہ 72گھنٹوں میں سامنے آجائینگے ۔ ن لیگ کے اہم رہنماؤں اور مریم نواز کو بھی اس میں بلائے جانے کی صورت میں اگر یہ نہیں آتے تو ان کیخلاف سائبر ایکٹ ،توہین عدالت کے تحت کارروائی ہوسکتی ہے ۔ میاں طارق کے یہ بھی انکشافات سامنے آئے ہیں کہ اس نے ویڈیوں کس کے حوالے کی جس ن لیگی اہم شخصیت اور جس نوازشریف کے قریبی ٹرائیکا جو اس لین دین میں شامل تھے انکی گرفتاری کیلئے میاں طارق کے بیان کی روشنی میں کام شروع ہوگیا ہے ۔ میاں طارق نے ایک سے زائد ویڈیوز جو انکے حوالے کی ہیں انکی برآمدگی بھی جلد متوقع ہے ۔