سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے غذائی تحفظ و تحقیق نے گزشتہ تین سال سے زرعی اجناس کی پیداوار میں کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کاشتکاروں کو سبسڈی دیں تا کہ زرعی اجناس کی پیداوار بڑھائی جا سکے۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے جس کی زراعت جی ڈی پی کا 18فیصد ہے لیکن بدقسمتی سے یہاں ہر سال زرعی پیداوار میں کمی واقع ہو رہی ہے، جس کی وجہ شعبہ زراعت سے حکومتی عدم دلچسپی ہے، حکومتی سطح پر کسانوں کی مدد کے بڑے دعوے کئے جاتے ہیں لیکن عملی طور پر حکومت کوئی اقدام نہیں کرتی۔ دنیا بھر میں قائم حکومتیں جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا کر کسانوں کو جدید بیج، مشینری اور تکنیک فراہم کرتی ہیں جس کے نتیجے میں کسانوں کی آمدن میں کئی گنا اضافہ ہوتا ہے اور بعض ملکوں میں تو سال میں چار فصلیں بھی اٹھائی جا رہی ہیں لیکن پاکستان میں گنے کی فصل بیماری کے باعث بہت کم کاشت ہو رہی ہے۔ اسی طرح چاول کی پیداواربھی کم ہوتی جا رہی ہے جس کے باعث کسان اب صرف ضرورت کے مطابق فصل اگانا شروع ہو چکے ہیں۔ پی ٹی آئی کی حکومت جدید زیادہ پیداوار والے بیج لے کر کسانوں کی مدد کر سکتی تھی لیکن بدقسمتی سے اس جانب توجہ نہیں دی گئی۔ حکومت کسانوں کو سبسڈی دینے کی بجائے جدید آلات مشینری اور بیج فراہم کرے تاکہ کسان پیداواری صلاحیت بڑھا کر اپنا خسارہ پورا کر سکیں۔زرعی ٹیکنالوجی کی فراہمی کا فریضہ جب تک حکومت اپنے ذمہ نہ لے بہتری کی امید نہیں کی جا سکتی۔