اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گھریلو گیس میٹر کا کرایہ 20سے بڑھا کر 40روپے اور 200یونٹ تک بجلی کے استعمال کی قیمت میں 32پیسے اضافہ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ دوسری جانب حکومت نے اگرچہ ہائی سپیڈ ڈیزل کی فی لٹر قیمت میں 2روپے 40 پیسے کمی کا اعلان کیا ہے لیکن پیٹرول ‘مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل میں کسی قسم کا ریلیف نہ دے کر ایک ہی دن میں صارفین پر مہنگائی کے ایک نہیں کئی بم گرا دیے گئے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں جب مہنگائی نے غریب آدمی کا جینا دوبھر کر رکھاہے، اس طرح کے غریب کش فیصلوں کو کسی طور بھی سراہا نہیں جا سکتا۔ خصوصاً کورونا سے پیدا شدہ معاشی و کاروباری حالات نے دھاڑی دار مزدوروں اور محنت کشوں کے لئے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ حکومتی معاشی ماہرین کو عالمی مالیاتی اداروں کے اطمینان کی تو فکر ہے لیکن لگتا ہے انہیں منہ زور مہنگائی کے ہاتھوں پسنے والے عوام کی کوئی فکر نہیں ہے لیکن انہیں مہنگائی کا بوجھ اٹھانے کا کام غریب عوام کی فکر نہیں ہے۔ ماہانہ 15ہزار کمانے اور کرائے کے گھروں میں رہنے والے محنت کش بھلا روز افزوں مہنگائے کا بوجھ کیسے برداشت کر پائیں گے۔ پٹرول کی قیمتوں میں ریلیف نہ ملنے سے عام آدمی کے لئے مزید مشکلات پیدا ہو گئی ہیں لہٰذا گیس میٹروں کے کرایوں اور ایل پی جی کی قیمت میں اضافہ واپس لیا جائے۔ اس طرح بجلی کی قیمتوں میں مزید کمی کے ساتھ ساتھ پٹرول سستا کیا جائے تاکہ عام آدمی پر مہنگائی کا بوجھ کم کیا جا سکے۔