اخبار پڑھنے والے قارئین کی تعداد روز بروز کیوں کم ہو رہی ہے، لوگ اخبار کیوں نہیں پڑھتے؟ یہ ایک سوال ہے۔ دوسری بہت سی وجوہات کے علاوہ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اخبارات سے خوشگوار خبریں بہت کم ملتی ہیں آج کے اخبارات میرے سامنے ہیں، لکھا ہوا ہے کہ مولانا فضل الرحمن پلان بی دے رہے ہیں جس کے مطابق ملک کی اہم شاہراہیں بند کی جائیں گی، یہ ٹھیک ہے کہ مولانا کے دھرنے کے حامی اور مخالفین کی کمی نہیں ہے، بہر حال ایک بات جو کہ دھرنا والوں کے کریڈٹ میں جاتی تھی وہ یہ تھی کہ دھرنا کے دوران کسی جگہ ٹریفک بلاک نہیں ہوئی اور نہ ہی کسی دکان کا شیشہ ٹوٹا، اب اگر پلان بی کا مقصد شاہرات بند کرنا ، املاک کو نقصان پہنچانا اور لوگوں کو تکلیف دینا ہے تو یہ دھرنا کسی بھی لحاظ سے درست نہیں ہے ۔ ایک خبر یہ ہے کہ کابینہ کی ذیلی کمیٹی میاں نوازشریف کو علاج کیلئے باہر بھیجنے کے معاملے پر شرائط عائد کر رہی ہے، ایک طرف وزیر اعظم کہہ رہے ہیں کہ نوازشریف واقعی ہی بیمار ہیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر باہر بھیج رہے ہیں دوسری طرف شرائط والا معاملہ انسانی ہمدردی کے برعکس ہے، علاج کیلئے بھیجنا ہے تو بھیج دیں نہیں بھیجنا تو اگر مگر نہ کریں۔ ایک خبر یہ ہے کہ وزیر اعظم کی مشیر اطلاعات محترمہ فردوس عاشق اعوان میڈیا کے سامنے گفتگو کرتے ہوئے فرما رہی ہیں کہ مہنگائی والی بات درست نہیں ہے، چودھری سرور صاحب نے کہا ہے کہ 20 کلو گرام مٹر کی بوری 100 روپے میں بک رہی ہے، جس کا مطلب ہے کہ 5 روپے فی کلو گرام مٹر کی قیمت ہے، اسی طرح مشیر خزانہ حفیظ شیخ صاحب نے فرمایا کہ کراچی میں لال ٹماٹر 17 روپے کلو بک رہا ہے، کون کہتا ہے کہ مہنگائی ہے؟ اخبار میں یہ خوشخبری سننے کے بعد ہم نے سبزی کی دکان کا رخ کیا تو وہاں چارٹ پر جو قیمتیں درج تھیں اُن کے مطابق ٹماٹر 200 ، سبز مرچ 240 ، آلو 100 ، پیاز 80سے 100، مٹر 200، شملہ مرچ 250، بینگن 60، گاجر 80، کدو 60، شلجم 70 روپے تھی۔ سوال یہ ہے کہ مٹر کی قیمت 5 روپے کلو گرام اور ٹماٹر کی قیمت 17 روپے کلو گرام بتانے والے کوئی ’’ایرے غیرے یا نتھو خیرے ‘‘ نہیں تھے بلکہ نہایت ہی اہم حکومتی منصب پر فائز لوگ تھے مگر اُن کی طرف سے اتنی تضاد بیانی ہی قابل افسوس ہونے کے ساتھ ساتھ حکومتی ساکھ پر دھبہ بھی ہے۔ ایک اور خبر کے مطابق شمالی وزیرستان میں بارودی سرنگ میں دھماکہ سے 3 فوجی جوان شہید اور ایک زخمی۔ شہید ہونیوالے سپاہی ریاست، سپاہی ساجد اور سپاہی بابر شامل ہیں، آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لیکر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ پاک فوج کی کوششوں سے دہشت گردی پر بہت حد تک قابو پا لیا گیا ہے مگر دہشت گردی کے چھوٹے موٹے واقعات چونکا دینے کا باعث بنتے ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان کی سرزمین کو ہر طرح کی دہشت گردی سے پاک کیا جائے اور پاکستان آزاد اور خود مختیار خارجہ پالیسی اختیار کرے نہ اپنے ملک میں کسی دوسرے کو مداخلت کا اختیار دے اور نہ کسی دوسرے ملک کے معاملات میں مداخلت کرے۔ ایک اور خبر کے مطابق بابری مسجد کے بدترین فیصلے کے بعد شدت پسند بھارتی جنتا پارٹی کے ایک رکن اسمبلی نے کہا ہے کہ بابری مسجد کی طرح تاج محل بھی ایک مندر کو گراکر تعمیر کیا گیا تھا لہٰذا اسے بھی گراکر مندر تعمیر کیا جائے۔ ایک اور خبر کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے محاصرے کو 100 دن سے زیادہ ہو گئے، محاصرے کے دوران سینکڑوں شہید و زخمی ہو چکے ہیں، عالمی برادری بھی خاموش ہے۔ پورے ملک میں بھارتی ظلم اور بربریت کی مذمت کی جا رہی ہے کہ وہ مذہبی بنیاد پر مسلمانوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں کر رہا ہے، دوسری طرف ہماری حکومت بھارت کے غیر مسلم سکھوں کو مذہبی رسومات کی ادائیگی کیلئے ویزہ اور پاسپورٹ فری کی سہولتیں دے رہی ہے، سوال یہ ہے کہ یہ سہولتیں اگر دینی ہیں تو غیر مسلموں سے زیادہ حق پچیس کروڑ سے زائد اُن مسلمانوں کا ہے جو بھارت میں مقیم ہیں اور یہ حق مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو بھی ملنا چاہئے۔ اخبارات کا مطالعہ کرنا چاہئے کہ اخباروں میں کچھ خبریں نا خوشگوار ہوتی ہیں تو خوشگوار خبریں بھی پڑھنے کو ملتی ہیں جیسا کہ روزنامہ 92 نیوز کی ایک خبر کے مطابق مولانا عبدالستار ایدھی کی خدمات کے اعتراف میں بحرین کا سب سے بڑا ایوارڈ ’’شیخ عیسیٰ ایوارڈ‘‘ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، بحرین میں منعقد ہونیوالی خوبصورت تقریب میں مولانا عبدالستار کی بیگم اور صاحبزادے نے ایوارڈ وصول کیا، ایوارڈ ایک ملین کی رقم بھی ساتھ ہے۔ ایک اور دلچسپ خبر کی تفصیل یہ ہے کہ ملتان میں تین فٹ کے نوجوان شبیر احمد کو اڑھائی فٹ کی سپنوں کی رانی مل گئی، دوستوں اور رشتے داروں کے ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے، دولہے کے دوست کندھوں پر اٹھا کر لے گئے، زندگی کے نئے سفر پر دونوں میاں بیوی خوشی سے نہال دکھائی دیئے، اہل خانہ کے مطابق شبیر احمد کی دس سال سے دلہن کی تلاش کر رہے تھے، شبیر احمد شور کوٹ سے بینڈ باجا اور بارات کے ساتھ اپنی دلہنیا بیاہ لائے شبیر احمد کی دلہنیا ثمینہ کا قد اڑھائی فٹ ہے، دونوں میاں بیوی کی زندگی کے نئے سفر پر خوشی دیدنی تھی۔ ایک اور خبر کے مطابق فرانس کے پاکستان میں تعینات سفیر مارک بارٹی نے اپنی اہلیہ یاسمینا مارک اور ثقافتی تعاون کے قونصلر آندرے کے ہمراہ ایوان تجارت و صنعت ملتان کے ایکٹنگ سیکرٹری محمد شفیق کی رہنمائی میں قلعہ کہنہ قاسم باغ سٹیڈیم کے نیچے قائم ملتان کرافٹ بازار اور ہنر مند محمد واجد کے کارخانہ معصوم شاہ روڈ کا دورہ کیا، ملتان کرافٹ بازار میں عبدالرحمن نقاش نے انہیں گلاس کٹ ورک، نقاشی، کیمل سکن، بلاک پرنٹنگ، او کیر سازی، کشیدہ کاری، سلائی کڑھائی کے کام کا بغور جائزہ لیا اور ان ہنرز کو نایاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ فرانس سفارت خانہ اسلام آباد بلیو پاٹری اور نقاشی کی پروموشن کے لیے اقدامات کرے گا اور فرانس اور پاکستانی دستکاروں کے وفود کا تبادلہ کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ ہمیں اس قسم کے کام اسلام آباد میں نظر نہیں آتے۔ ملتان کرافٹ بازاروں کے جن ہنرمندوں کا ذکر ہوا ہے یہ وہ ہنر مند ہیں جنہوں نے ایک سو سے زائد ممالک میں منعقد ہونیوالی بین الاقوامی نمائشوں میں فرسٹ پرائز حاصل کئے۔ انہی ہنر مندوں کی وجہ سے ہندی زبان میں کہاوت شامل ہوئی ’’آگرہ اگر ، دلی مگر، ملتان سب کا پدر‘‘ ۔