آج 5فروری کو پوری دنیا سمیت ملک بھر میں کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کے لئے ان کے ساتھ اظہار کی خاطر یوم یکجہتی کشمیر منایا جا رہا ہے۔ آج صبح کا آغاز کشمیری شہدا کے لئے خصوصی دعائوں سے ہوا۔جبکہ مساجد ومدارس میں بھی خصوصی دعائوں کا اہتمام کیا گیا، آج ملک کی تمام قومی مذہبی و سیاسی پارٹیاں اپنے اپنے پلیٹ فارم سے کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لئے مختلف تقاریب اور ریلیوں کا اہتمام کر رہی ہیں، جس کا مقصد کشمیریوں کو یقین دلانا ہے کہ پاکستان کی سیاسی پارٹیاں اور عوام ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ کشمیری عوام 73برس سے بھارتی ظلم و ستم ،جبر و تشدد اور ریاستی دہشت گردی سے لڑ رہے ہیں۔ پون صدی کے دوران ان کے پایہ استقلال میں ذرا برابر لرزش نہیں آئی، یہی وجہ ہے کہ آج دنیا ان کے موقف کو تسلیم کر چکی ہے۔ یورپی یونین سے لے کر اقوام متحدہ تک ہر ادارہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کے حق میں ہے۔ نہتے کشمیریوں نے بھارت کے خلاف جس انداز سے جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے، دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ اس خطہ اراضی پر آزادی کی کوئی تحریک نہ اتنی دیر چل سکی ہے نہ ہی کشمیری عوام کی طرح لاکھوں شہادتوں کے نذرانے پیش کئے گئے ہیں۔ کشمیر کی آزادی کی تحریک نے آج پاکستان کے ساتھ الحاق کے حوالے سے مستقبل کی منزل بھی متعین کر دی ہے۔ یہ حقیقت بھی کسی سے مخفی نہیں کہ تقسیم ہند کے ایجنڈے کے تحت مسلم اکثریتی آبادی کی بنیاد پر کشمیر کا پاکستان کے ساتھ الحاق ہونا تھا جبکہ بانی پاکستان قائد اعظم نے کشمیر کی جغرافیائی اہمیت کے تناظر میں اسے پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔ جب بھارت نے کشمیر پر قبضہ کرنے کے لئے اپنی فوجیں وادی میں اتاریں تو قائد اعظم نے افواج پاکستان کے اس وقت کے کمانڈر انچیف جنرل ڈگلس گریسی کو دشمن سے شہ رگ کا قبضہ چھڑانے کے لئے کشمیر پر چڑھائی کرنے کا حکم بھی دیا تھا، تاہم جنرل گریسی نے یہ جواز پیش کیا کہ وہ برطانوی افواج کے سربراہ کے تابع ہیں جب تک وہ اجازت نہیں دیتے تب تک کشمیر کی جانب پیش قدمی نہیں کر سکتے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ کشمیر کا تنازعہ بھارت اور برطانیہ کی ملی بھگت سے پیدا ہوا۔ جس کا مقصد پاکستان کو کمزور کر کے اس کے وجود کو ختم کرنا تھا۔اسی سازش کے تحت بھارت کشمیر کا تنازعہ اقوام متحدہ میں لے کر گیا تھا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل نے اپنی الگ الگ قرار دادوں کے ذریعے کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرتے ہوئے کشمیر میں استصواب رائے کا حکم دیا۔ جسے بھارت نے فی الفور تسلیم کر لیا۔ لیکن پون صدی کے قریب عرصے گزرنے کے باوجود وہ اس پر عملدرآمد کرنے سے انکاری ہے۔ بھارت نے اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عملدرآمد کرنے کی بجائے5اگست 2019ء کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرتے ہوئے اسے ساتھ ملا لیا۔ اب ایک عرصے سے کشمیر میں کرفیو لگا ہوا ہے کشمیری عوام کو نقل و حرکت کی اجازت ہی نہیں۔ ان حالات میں انسانی حقوق کی تنظیموں‘ یورپی یونین اور او آئی سی کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانے کی بھر پور کوشش کریں۔ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے 1975ء میں اپنے دور حکومت میں یہ پرعزم دن منانے کا آغاز اس نام نہاد کشمیر اکارڈ کیخلاف ملک گیر ہڑتال کی صورت میں کیا تھا، جو اس وقت کے کٹھ پتلی وزیراعلیٰ شیخ عبداللہ نے اندرا گاندھی کے ساتھ ملی بھگت کرکے مقبوضہ کشمیر کی اسمبلی میں پیش کیا تھا ‘بعدازاں باضابطہ طور پر یوم یکجہتی کشمیر منانے کا سلسلہ 5 فروری 1990ء سے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر قاضی حسین احمد مرحوم کی اپیل پر شروع ہوا، جسے حکومت پاکستان نے اپنی کشمیر پالیسی کا حصہ بنایا ،چنانچہ اب حکومت کے زیراہتمام یوم یکجہتی کشمیر منایا جاتا ہے، جس میں قومی سیاسی جماعتوں سمیت پوری قوم شریک ہو کر غاصب بھارت کو یہ ٹھوس پیغام دیتی ہے کہ کشمیر پر اس کا تسلط بزور قائم نہیں رہ سکتا ۔لہذا آج پوری قوم اس عزم کے ساتھ گھروں سے باہر نکلنا چاہیے کہ وہ کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور مودی کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ بھارت کشمیر کو اٹوٹ انگ قرار دینے اور پاکستان کو سقوط ڈھاکہ کی شکل میں دو لخت کرنے کے بعد اب باقیماندہ پاکستان کی سالمیت کے بھی اعلانیہ درپے ہے اور کنٹرول لائن پر سرحدی کشیدگی جاری رکھ کر پاکستان کو جنگ کی دھمکی اورسرجیکل سٹرائک کاڈرامہ بھی کر چکا ہے ،جبکہ پاکستان میں گھسنے والے اس کے دو طیاروں کو پاک افواج نے مار گرایا اور ایک پائلٹ کو گرفتار بھی کر لیا تھا ،اس کے باوجودمودی سرکاربلوچستان میں دخل اندازی کر کے وہاں کے حالات خراب کر رہی ہے ۔جبکہ افغانستان کے راستے پاکستان میں دہشت گرد بھیج کر بدامنی پھیلا ئی جا رہی ہے ۔ان حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر حکمران باضابطہ طور پر کشمیر کی جدوجہد آزادی کا ساتھ نبھانے کا عہد کریں اور کشمیری عوام کا پاکستان کے ساتھ الحاق کا جذبہ کبھی سرد نہ ہونے دیں۔ کشمیر کی آزادی ہی ہماری بقا کی ضمانت ہے اور ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کا نعرہ تکمیل پاکستان کی علامت ہے۔ ہمیں آج یوم یکجہتی کشمیر اس جذبے کے ساتھ منانا چاہیے کہ کشمیری عوام کی آزادی کی منزل یقینی ہو جائے۔