اسلام آباد(لیڈی رپورٹر، خبر نگار خصوصی) سینٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے ’’زینب الرٹ، رسپانس اینڈ ریکوری بل‘‘ ترامیم کے ساتھ منظور کر لیا، ترامیم کے تحت بل کا اطلاق صرف اسلام آباد کے بجائے پورے ملک پر ہوگا،جیسے ہی تھانے میں لاپتہ بچے کی کوئی شکایت آئیگی تو پولیس فورا ًایف آئی آردرج کریگی، جو پولیس والا ایف آئی آر درج نہیں کریگا اسے 2 سال تک کی سزا ملے گی جبکہ ایک لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا۔ سینٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقو ق کا ان کیمرااجلاس ہوا۔زینب الرٹ بل منظوری کیلئے 2 مارچ کو سینٹ میں پیش کیا جائیگا۔ان کیمرہ اجلاس کے بعدچیئرمین کمیٹی مصطفی نواز کھوکھر نے بتایا کہ بچوں کے تحفظ کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی جو 3مہینے کے اندر بچوں سے زیادتی کے کیسز کا فیصلہ سنائیں گی۔دوسری جانب سینٹ کی ذیلی کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس میں حج 2019ء اور 2020ء کے اخراجات کا موازنہ کیا گیا۔کمیٹی نے حج پیکیج مزیدسستا کرنیکی سفارش کر دی۔سینیٹر حافظ عبد الکریم کی زیر صدارت اجلاس میں سیکرٹری مذہبی امور نے بتایاکہ پیکیج میں رہائش، حج اخراجات، کھانا،ٹرانسپورٹ اور ایئر ٹکٹ شامل ہیں۔حاجیوں سے لیے 75فیصد پیسے سعودی عرب کو دیئے جاتے ہیں،کابینہ اجلاس میں ریال کا ریٹ 41روپے 50 پیسے پر فکس کر دیا گیا ہے ۔گزشتہ سال کے مقابلے میں حج 2020ء کیلئے ٹرانسپورٹ کے اخراجات میں 56 ریال کمی آئی، اس سال ریال کی قیمت بڑھنے سے حج اخراجات میں اضافہ ہوا۔گزشتہ سال کے مقابلے میں اخراجات میں 549ریال کا اضافہ ہوا۔وزارت سروس چارجز کی مد میں 3500 روپے لیتی ہے ۔حج مزید سستا کرنے کیلئے کابینہ کو4فارشات پیش کی گئیں، حج ٹکٹ 50ڈالر کم کرنے کی سفارش کی جو کابینہ نے منظور کی۔حج ریفنڈ کی مد میں 8.7ارب روپے وزارت کے فنڈ میں پڑے تھے ،اس میں سے 5 ارب سبسڈی دینے کی سفارش کی۔ کنوینر نے کہاایئر ٹکٹ میں مزید کمی کی جا سکتی ہے ،عمرہ ٹکٹ 60ہزار میں میسر ہے ،حج ٹکٹ ایک لاکھ 10ہزارکا کردیں۔مکہ،مدینہ میں رہائشی عمارت 2 ہزار پر میسر ہے تو 2600ریال کیوں لیے جا رہے ہیں؟