پٹرولیم مصنوعات ‘ گیس اور کوکنگ آئل کے بعد ایل پی جی 37روپے فی کلو، ڈالر 13روپے اور سونا 5400روپے سستا ہو گیا ہے ۔ڈالر‘ سونا اور ایل پی جی کی قیمتوں میں یک دم کمی کرنے کے حکومتی اقدا م پر صارفین بڑی حیرانی کا اظہار کر رہے ہیں کہ یہ معجزہ آخر کیسے ہو گیا؟ کہ نہ تو ملکی پیداوار میں اضافہ ہوا اور نہ ہی ہمیں کسی عالمی ادارے سے کوئی مالیاتی سہارا ملا ہے کہ قیمتیں کم کر سکیں تو پھر یہ اچانک ’’جنگل کا جنگل ہرا ‘‘کیسے ہو گیا ۔ اس سے یہ سوالات بھی اٹھتے ہیں کہ یا تو مہنگائی مصنوعی تھی کہ ڈالر اور سوناپر لگا کر اڑ رہے تھے یا پھر یہ سب کچھ دکھاوا ہے۔ لوگوں کو خدشہ یہ بھی ہے کہ کہیں حکومت مستقبل کی منصوبہ بندی کے لئے مختص وسائل کو اپنی کارگزاری بہتر بنانے اور عوامی اطمینان کے لئے تو استعمال نہیں کر رہی کہ آئندہ دنوں میں ان خوش کن اقدامات کا خمیازہ مزید مہنگائی کی صور ت میںبھگتنا پڑے۔ صورتحال یہ ہے کہ ہم عالمی سطح پر قرضوں کے لئے منتیں کر ر ہے ہیں لیکن تصویر کا صحیح رخ دکھانے سے بھی گریزاں ہیں۔ چیزوں کو سستا کرنے سے زیادہ کونسا قابل تعریف اقدام ہو سکتا ہے لیکن بہتر ہو گا کہ حکومت اس پر مستقل مزاجی سے عمل کرائے اور آنے والے دنوں میں ڈالر ، سونا، ایل پی جی ،پٹرول، گیس اور گھی دوبارہ مہنگے نہ ہوں تو عوام کے ساتھ اس سے بڑی نیکی بھلا اور کیا ہو سکتی ہے۔