ناموسِ رسالتﷺ کے حوالے سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں کی جانب سے ہرزہ سرائی کرنے پرجہاں بھارت پہلے ہی ملک گیر احتجاج کے گھیرے میں ہے، وہیں کچھ دن قبل فسادات کی ایک نئی تحریک نے جنم لیا ہے۔ کچھ دن قبل بھارت میں ’اگنی پتھ‘ سکیم کے تحت بھارتی افواج میں بظاہر اصلاحات لانے کا بہانہ بناکر بھرتی کا نیا نظام متعارف کرایا گیا ہے۔ اگنی پتھ سکیم کے تحت بھرتی شدہ افراد کو اگنی ویر کہا جائے گا جنہیں ابتدائی طور پر چار سال کے لئے کنٹریکٹ پر بھرتی کیا جائے گا۔ چار سالہ سروس کے بعد کل تعدا د کے پچیس فیصد افراد کو مستقل تعیناتی دی جائے گی جبکہ باقی افراد کو جبری ریٹائر کردیا جائے گا۔ شعبہ ملٹری افیئرز کے ایڈیشنل سیکرٹری لیفٹیننٹ جنرل انیل پوری نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ دیگر ممالک کی افواج میں لائی جانے والی اصلاحات کو مد ِ نظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔ اْن کے بقول اس طرح کے اقدامات سے بھارتی افواج میں زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو ملازمت کا موقع دیا جائے گا اور افواج پْر جوش اور جوان رہیں گی۔ بھارتی افواج کی حالیہ اگنی پتھ سکیم کے ردِ عمل کے طورپر بھارت میں فسادات پھوٹ پڑے ہیں۔ بھرتی کے اس نظام کے خلاف پورے بھارت میں احتجاج زور پکڑتا جارہا ہے۔ احتجاج روکنے کے دوران کچھ افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوگئے ہیں۔ بھارتی فورسز نے محض اْتر پردیش میں 260افراد کو گرفتار کیا ہے۔ دورانِ احتجاج مظاہرین نے درجنوں ٹرینوں کو نذرِ آتش کردیا ہے۔ سڑکوں کو بلاک کیا ، سرکاری دفاتر کو آگ لگائی اور دیگر املاک کو ناقابل ِ تلافی نقصان پہنچا ہے جبکہ تاحال یہ احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد اس طرح کے احتجاج اور فسادات کوئی انوکھی چیز نہیں مگر یہ پہلی بار ہوا ہے کہ بھارتی عوام اپنی ہی افواج کے اقدامات کے خلاف اْٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔قبل ازیں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی جب وزیراعلیٰ گجرات تھے تو مسلم کش فسادات میں ہزاروں مسلمانوں کو سرعامِ شہید کیا گیا، ہزاروں گھر نذرِ آتش کردیے گئے، نوبت یہاں تک آن پہنچی کہ لوک سبھا میں مسلمانوں کے منتخب نمائندہ رہنماء کو خاندان کے باقی افراد سمیت پہلے قتل کیا گیا اور بعد ازاں اْن کے جسموں کو آگ لگادی گئی۔ حیران کن طورپر دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلوانے والی بھارتی حکومت کی سپریم کورٹ نے نہ صرف نریندر مودی کو کلین چٹ دی بلکہ وہی دَنگے اور فسادات مودی کے وزیراعظم بننے کی وجہ بنے یا اْنہیں بنادیا گیا۔ اَکھنڈ بھارت کا خواب جہاں کئی بھارتی رہنماؤں نے دیکھ رکھا ہے وہیں نریندر مودی کی روحانی پشت پناہی کرنے والی ’سنگھ پریوار‘ کے نام سے مشہور مذہبی و سیاسی جماعت نے مودی کی شکل میں ’نجات دہندہ‘ دیکھنا شرو ع کردیا۔ جب سے آر ایس ایس کا ایجنڈہ مودی کی صورت میں عوام کے سامنے کھل کر سامنے آیا ہے تب سے بھارت میں سکیولر بھارت کا خواب چکنا چور ہوتا نظر آرہا ہے۔ طویل عرصہ تک بھارت کی حکمران جماعت کانگریس سمیت دیگر کئی جماعتوں نے اس تشدد پسندانہ نظریات کے پرچار اور مودی کی صورت میں عملی شکل دیکھ کر قومی اور بین الاقوامی سطح پر آواز اْٹھائی ہے مگر مودی کے مسلم کش، عیسائی کش بلکہ ہر اقلیت کش نظریات آئے روز بھیانک صورت اختیار کرتے جارہے ہیں۔ اِنہی نظریات کے حامی افراد نے بابری مسجد گرائی اور بعد ازاں بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد گرانے والوں کو بے قصور قرار دیتے ہوئے اْسی جگہ رام مندر بنانے کی اجازت دے دی۔ جس پر مودی سرکار نے فوراََ عمل درآمد کرنے کے لئے اقدامات شروع کردیے۔ بھارتی حکومت کے اقدامات اور رقم فراہم کرنے کے اعلان اس قدر جلدی میں ہوئے جیسے مکیش امبانی اور مودی سرکار کو بھارتی سپریم کورٹ کافیصلہ پہلے سے ہی معلوم تھا۔خیر بھارتی سپریم کورٹ کا کیا کہنا جس نے بانیِ بھارت موہن داس کرم چند گاندھی تک کے قاتل کو بے قصور قرار دے کر بری کردیا۔بات ہورہی تھی حالیہ بھارتی فسادات کی جس سے بھارتی ریاست کا اصلی چہرہ دنیا کے سامنے آیا ہے۔ اگنی ویر فسادات میں جگہ جگہ بھارتی افواج کے سربراہوں کے اقدامات کو چیلنج کیا جارہا ہے۔ سرعام سرکاری املاک کو نذرِ آتش کیا جارہا ہے، کچھ واقعات میں پانچ سے زائد افراد کے ہلاک ہونے کی خبریں بھی موصول ہوئی ہیں۔ مگر انِ فسادات میں قابل ِ غور چیز بھارتی افواج کے خلاف احتجاج کئی طرح کے سوالات کو جنم دیتا ہے۔ اگرچہ تاحال بھارتی حکام اور بھارتی افواج نے اِن فسادات کا الزام پاکستان کے خفیہ اداروں، چین نہیں ٹھہرایا مگر یہ الزام کسی بھی وقت ان دوممالک خصوصاََ پاکستان پر تھوپا جاسکتا ہے۔ بھارت کا یہ ہمیشہ وطیرہ رہا ہے مگر پاکستان اور پاکستانی اداروں کو اِن فسادات کا اْسی طرح جائزہ لینا چاہئے جس طرح اکہتر میں بھارت سرکار نے مشرقی پاکستان میں فسادات کا جائزہ لیا اور اپنا بھیانک چہرہ دنیا کو دکھایا تھا۔ اگنی ویر مہم دراصل بھارتی افواج کو نوجوان فوجیوں پر مشتمل افراد اورریٹائرمنٹ کی مد میں خظیر رقم بچا کر جدید اسلحہ خریدنے کی کوشش ہے تاکہ بھارتی افواج زیادہ سے زیادہ نوجوانوں پر مشتمل ہوں۔ پچھتر فیصد افراد کو چار سال بعد ریٹائر کرنے کے بعد جو رقم اْن کی مستقل تعیناتی، تنخواہوں اور بعد از ریٹائرمنٹ اخراجات پر اْٹھنی تھی اْس رقم سے بھارتی افواج کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور جدید اسلحہ سے لیس کرنے کے لئے اگنی ویر مہم شروع کی گئی ہے۔ دنیا کے کچھ خطوں میں یہ طریقہ ِکار موجود ہے جس میں امریکہ کے کچھ خفیہ، فوجی اور سویلین ادارے بھی شامل ہیں جن کے تحت کنٹریکٹ پر تعیناتی کی جاتی ہے اور چارسے چھ سالہ ملازمت کے دوران صرف موزوں اور ناگزیر صلاحیتوں کے حامل افراد کو مستقل تعیناتی دی جاتی ہے۔ لیکن یہ طریقہ ِ کار صرف ترقی یافتہ ممالک میں کارگزر ثابت ہوا ہے جہاں چارسالہ ملازمت کے بعد وہی افراد دیگر شعبوں میں ملازمت حاصل کرلیتے ہیں۔ بھارت چونکہ سوا ارب آبادہ والا نام نہاد جمہوری ملک ہے، جس کی وسیع آبادی غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہے اس لئے شاید یہ طریقہ کار یہاں کار گر ثابت نہ ہوسکے۔ بہرحال پاکستان کواس نازک صورتحال کا بھرپور انداز میں جائزہ لینا چاہئے۔بھارت کے اندرونی اور خارجی معاملات پر گہری نظر رکھنی چاہئے اور جہاں ناگزیر مگر موزوں ہو وہاں پر مناسب اقدامات بھی کرنے چاہئیں کیونکہ تاریخ گواہ ہے کہ دنیا میں وہی قومیں زندہ و طاقتور رہی ہیں جو خود کو طاقتور رکھنا جانتی تھیں۔