ہالینڈمیں قائم عالمی عدالت نے بدھ17جولائی 2019 ء کو ہیگ میں پاکستان میں پکڑے جانے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے جہاں اسے سنائی جانے والی سزائے موت کی معطلی اور بریت کی بھارتی اپیل مسترد کر دی ہے وہیں پاکستان سے بھی کہا ہے کہ وہ کلبھوشن کو قونصلر رسائی دے۔ہالینڈمیں قائم عالمی عدالت کے فیصلے نے اس امرپرمہرتصدیق ثبت کردی کہ بھارت سرکاری سطح پرخطے میں دہشت گردی کروارہاہے ۔ ہیگ میں قائم عالمی عدالت کی جانب سے بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کے حوالے سے دیے جانے والے فیصلے کے بارے میں بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج مرکنڈے کاٹجو نے فیس بک پر اپنے پیغام میںکہا ہے کہ بھارت نے انٹرنیشنل کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا کر بہت بڑی غلطی کی تھی۔فیصلے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کاکہناتھاکہ عالمی عدالت کا فیصلہ پاکستان کی فتح اوریہ کہ ہیگ کی عدالت انصاف نے پاکستان کی فوجی عدالت کا فیصلہ منسوخ نہیں کیا اور کلبھوشن جادھو سے پاکستانی قوانین کے مطابق سلوک کیا جائے گا۔ بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھوکو 2016ء میں بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے گرفتار کیا گیا تھا۔ تفتیش کے دوران اس سے دہشت گردی کے نیٹ ورک تک پہنچنے کے لئے بڑی مفید معلومات حاصل ہوئیں۔ منگل 11،اپریل2017 ء کوجب بھارتی جاسوس کلبھوشن کوسزائے موت سنادی گئی تواس پربھارت سیخ پاہوا ۔بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان بالایعنی راجیہ سبھا میں بولتے ہوئے جھنجلاہٹ کی شکاراس وقت کی بھارتی وزیرخارجہ سشماسوراج نے پاکستان کودھمکی دی کہ اگر کلبھوشن کی سزا پر عمل کیا گیا تو یہ اقدام دو طرفہ تعلقات کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگاپھانسی کی سزاکے سنگین نتائج ہوں گے ۔لیکن پاکستان کاموقف تھا کہ کلبھوشن کی سزائے موت پر بھارتی حکومت کاسیخ پاہونا اور بھارتی میڈیا کا آسمان سر پر اٹھا لیناکوئی معنی نہیں رکھتاہے۔اسے سزائے موت مل کررہے گی ۔پاکستان کے موقف کودیکھ کربھارت کویقین ہواکہ کلبھوشن کو سزائے موت ہوگی تووہ یہ کہتے ہوئے کہ وہ کلبھوشن کو سزائے موت سے بچانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا ،ہرفورم پر لڑے گااورآخری حدتک جائے گا کیونکہ کلبھوشن بھارت کا بیٹاہے۔ہیگ میں قائم انٹرنیشنل کورٹ میں یہ کیس لے کرگیا ۔ہیگ کی عدالت میں بھارت کا موقف تھاکہ کلبھوشن کو ایران سے اغوا کیا گیا تھااوروہ بے قصور ہے اور یہ سارا ڈرامہ بھارت کو بدنام کرنے کے لیے رچایاگیااوران پرمن گھڑت الزام لگائے گئے ۔ لیکن پاکستان نے تمام ثبوتی دستاویزکے ساتھ ہیگ کی عدالت کوبتایاکہ کلبھوشن بھارتی نیوی کاایک حاضرسروس آفیسرہے جوبھارتی خفیہ ایجنسی کے لئے بطورایجنٹ کام کررہاتھااوربلوچستان اورکراچی میں دہشت گردی کانیٹ ورک چلارہاتھا۔ پاکستان نے ہیگ کی عدالت کے سامنے دستاویزات پیش کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں دہشت گردی کانیٹ ورک بنانے ،اسے فعال کرنے اوراس ٹاسک کوپوراکرنے کے لئے کلبھوشن نے جعلی نام مبارک پٹیل کے نام سے پاسپورٹ بنایاتھااوراسی نام سے اس پاسپورٹ پرایران سے ویزاحاصل کرلیااورپھربلوچستان میں آتاجاتارہاکیا، پاکستان نے اسے دہشت گردی کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا،اس سے ساری داستان الم سنی ۔اس نے ٹی وی سکرین پرآکراپناساراتعارف بتادیااوراس نے صاف صاف بتادیااور اعتراف کیا کہ وہ بدنام زمانہ جاسوس ادارے ’’را ‘‘کے مشن پر پاکستان کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے لئے بلوچستان اور کراچی میں دہشت گردی کی کارروائیاں منظم کرنے پر مامور تھا ۔جب اس نے ساراکچھ اگل دیاتو پاکستان نے اپنے آرمی ایکٹ کے تحت فوجی عدالت میں پاکستان کے خلاف جاسوسی اور دہشت گردی کے الزامات ثابت ہونے پر کلبھوشن کوفیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے سزائے موت کا حکم سنا دیا اور آرمی چیف نے اس کی توثیق کر دی ۔ کلبھوشن سے پہلے بھی پاکستان میںکئی’’ اہم جاسوس‘‘ پکڑے جا چکے ہیں جس سے یہ بات الم نشرح ہوتی رہی اور اس امرپرمہرتصدیق ثبت ہوتی رہی کہ بھارت روزاول ہی سے خطے کے امن و استحکام کے لئے منفی ہتھکنڈے استعمال کرکے خطے کی فضا مکدر کرنے پرتلاہواہے ۔ پاکستان میں پچھلے کئی عشروں میں ایک درجن سے زیادہ بھارتی جا سوسوں کو سزا ہوئی جن میں بعض کو موت کی سزا سنائی گئی لیکن ان کی سزا پر کبھی عملدرآمد نہیں ہوا۔ البتہ ان میں کئی لوگ جیل میں ہی مر گئے۔کلبھوشن شاید پہلا ایسا بھارتی جاسوس تھاکہ جو پنجاب سے باہر پکڑاگیا۔ ماضی میں اکثر بھارتی جاسوس پنجاب کے مختلف علاقوں سے گرفتار ہوئے اور ان کی اکثریت کا تعلق بھارتی پنجاب سے تھا۔سربجیت سنگھ کو پاکستان کے خفیہ اداروں نے اگست 1990ء میں گرفتار کیا تھا۔ پاکستان نے سربجیت سنگھ کے خلاف فیصل آباد، ملتان اور لاہور میں دھماکوں کے الزامات میں مقدمہ چلایا اور اسے موت کی سزا سنائی گئی۔ پرویز مشرف کے اقتدار کے دوران جب انڈیا پاکستان کے مابین جامع مذاکرات کا سلسلہ جاری تھا تو اس وقت انڈیا میں کچھ غیر سرکاری تنظیموں نے سربجیت سنگھ کی رہائی کی مہم چلائی اور کئی بار ایسا لگا کہ حکومتِ پاکستان اسے رہا کردے گی لیکن مذاکرات کی ناکامی کے بعد سربجیت سنگھ کی رہائی بھی کھٹائی میں پڑ گئی۔سربجیت 2013ء میں کوٹ لکھپت جیل میں قیدیوں کے ایک حملے میں زخمی ہو گیا اور جانبر نہ ہو سکا۔ سربجیت سنگھ کی لاش کو انڈیا کے حوالے کیا گیا اور انڈیا کی حکومت نے سربجیت سنگھ کو سرکاری اعزازات کیساتھ جلادیا۔(جاری ہے)