حکومت نے وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی کو ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے بغیر ٹینڈر ادویات خریدنے کی اجازت دیتے ہوئے ایمرجنسی پلان پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے۔ پاکستان سمیت 30 ممالک کا ایک کروڑ 60 لاکھ مربع کلومیٹر رقبہ ٹڈی دل کے حملوں سے متاثر ہونے کا خدشہ ہے جس سے دنیا کی 10 فیصد خوراک متاثر ہو سکتی ہے۔ پاکستان میں بلوچستان کا 60 فیصد سندھ 25 فیصد اور پنجاب کا 15 فیصد علاقہ شامل ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے چیئرمین کے مطابق ٹڈل دل کی افزائش آئندہ چند ہفتوں میں شروع ہو سکتی ہے جس کے بعد یہ عفریت ملک بھر میں پھیلنے کا اندیشہ ہے ۔ ٹڈی دل کے جھنڈ روزانہ 120 کلو میٹر تک سفر کرتے ہیں۔ ان حالات کا تقاضہ تھا کہ حکومت ہنگامی بنیادوں پر ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے اقدامات کرتی۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت نے اس آفت سے نجات کیلئے نہ صرف ایمرجنسی پلان مرتب کیا ہے بلکہ وزارت خوراک کو بغیر ٹینڈر کے ادویات خریدنے کی بھی اجازت دی ہے جو بلاشبہ درست فیصلہ ہے۔ مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ ماضی میں ہنگامی حالات کا مفاد پرست مافیا فائدہ اٹھاتا رہا ہے۔ گزشتہ دور حکومت میں سیلاب سے متاثرہ سے علاقوں میں امدادی رقوم میں خوردبرد اس کا ثبوت ہے۔ بہتر ہو گا حکومت ادویات کی خریداری میں شفافیت کو یقینی بنانے کے ساتھ چیئرمین این ڈی ایم کے مشورہ کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک سے ٹڈی دل کے ٹھکانوں کا پتہ لگانیوالے آلات فوری طور پر حاصل کرے تاکہ متاثرہ علاقوں میں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرکے اس عفریت سے نجات حاصل کی جا سکے۔