صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انشورنس کمپنیوں پر زور دیا ہے کہ وہ زراعت کے شعبوں میں اپنی خدمات کو وسعت دیں اور عوام تک رسائی بڑھانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کریں۔قومی معیشت میں انشورنس سیکٹر کا حصہ خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میںبہت کم ہے ۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ قدرتی آفات زراعت کے شعبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاتی ہیں ،جس کے باعث غریب کسان مزید بدحال ہو جاتے ہیں ۔ زراعت معیشت کا ایک اہم شعبہ ہے جس میں انشورنس کی خدمات اور مصنوعات دیگر ممالک کی نسبت محدود ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی کے اس دورمیں تیزی کے ساتھ عوام تک انشورنس رسائی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے ۔اس سلسلے میں انشورنس کمپنیوں کو کسانوں کے ساتھ روابط قائم کرنے کے لیے دیہی علاقوں میں دفاتر کھولنے چاہئیں۔اس کے علاوہ انشورنس کمپنیوں کو عوام میں اپنا بہتر تشخص اجاگر کرنے کے لئے سخت محنت اور بڑے پیمانے پر آگاہی پیدا کرنے کی بھی ضرورت ہے۔حال ہی میں جو ملک بھر میں تباہ کن سیلاب آیا تھا اس نے فصلوں کو تباہ کر دیا تھا ،جس کے بعد کسان ایک ایک لقمے کو ترس رہے تھے ،کئی کسانوں کے قیمتی جانور بھی سیلاب میں بہہ گئے تھے جبکہ مکانات کا الگ سے نقصان ہوا تھا ۔اگر ان لوگوں نے انشورنس کروائی ہوتی تو انھیں حکومتی مدد کی ضرورت تھی نہ ہی کسی اور ادارے کی مدد کی ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ انشورنس کمپنیاں دیہی علاقوں میں اپنے دفاتر قائم کرکے زراعت کے شعبے سے وابستہ افراد سے رابطہ قائم کریں ۔
انشورنس کمپنیاں زراعت پرتوجہ دیں
اتوار 04 جون 2023ء
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انشورنس کمپنیوں پر زور دیا ہے کہ وہ زراعت کے شعبوں میں اپنی خدمات کو وسعت دیں اور عوام تک رسائی بڑھانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کریں۔قومی معیشت میں انشورنس سیکٹر کا حصہ خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میںبہت کم ہے ۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ قدرتی آفات زراعت کے شعبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاتی ہیں ،جس کے باعث غریب کسان مزید بدحال ہو جاتے ہیں ۔ زراعت معیشت کا ایک اہم شعبہ ہے جس میں انشورنس کی خدمات اور مصنوعات دیگر ممالک کی نسبت محدود ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی کے اس دورمیں تیزی کے ساتھ عوام تک انشورنس رسائی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے ۔اس سلسلے میں انشورنس کمپنیوں کو کسانوں کے ساتھ روابط قائم کرنے کے لیے دیہی علاقوں میں دفاتر کھولنے چاہئیں۔اس کے علاوہ انشورنس کمپنیوں کو عوام میں اپنا بہتر تشخص اجاگر کرنے کے لئے سخت محنت اور بڑے پیمانے پر آگاہی پیدا کرنے کی بھی ضرورت ہے۔حال ہی میں جو ملک بھر میں تباہ کن سیلاب آیا تھا اس نے فصلوں کو تباہ کر دیا تھا ،جس کے بعد کسان ایک ایک لقمے کو ترس رہے تھے ،کئی کسانوں کے قیمتی جانور بھی سیلاب میں بہہ گئے تھے جبکہ مکانات کا الگ سے نقصان ہوا تھا ۔اگر ان لوگوں نے انشورنس کروائی ہوتی تو انھیں حکومتی مدد کی ضرورت تھی نہ ہی کسی اور ادارے کی مدد کی ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ انشورنس کمپنیاں دیہی علاقوں میں اپنے دفاتر قائم کرکے زراعت کے شعبے سے وابستہ افراد سے رابطہ قائم کریں ۔
آج کے کالم
یہ کالم روزنامہ ٩٢نیوز میں اتوار 04 جون 2023ء کو شایع کیا گیا
آج کا اخبار
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
پیر 25 دسمبر 2023ء
-
منگل 19 دسمبر 2023ء
-
پیر 06 نومبر 2023ء
-
اتوار 05 نومبر 2023ء
اہم خبریں