آج ون ڈے کرکٹ میں سنچری بنانا کوئی غیر معمولی کام نہیں ہے۔ ویرات کوہلی اور روہت شرما نے تو  اسے عادت ہی بنالیا ہے۔ ہر دوسرے تیسرے میچ میں سنچری اور نصف سنچری بناتے ہیںلیکن اگر آپ 70 کی دہائی کا جائزہ لیں تو معلوم ہو گا کہ 70 سے 90 کی دہائی میں ون ڈے میچ میں سنچری بنانا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا۔ شاید اس کی تین وجوہ تھیں کہ بہت کم سنچریاں بنا کرتی تھیں۔ پہلی بات تو یہ تھی کہ بلے باز جارح نہیں ہوا کرتے تھے۔ ان دنوں سٹرائیک ریٹ 60 سے 70 ہوتا تھا اور یہ قابل قبول ہوتا تھا۔ دوسری وجہ وہ دور فاسٹ باؤلرز کا تھا اس میں ویسٹ انڈیز کے پیسر اور پاکستان کے ریورس سوئنگرز دھوم مچایا کرتے تھے اور بلے باز ہمیشہ مشکل میں دکھائی دیتے۔ تیسری وجہ یہ تھی کہ 92 سے قبل فیلڈنگ میں کسی قسم کی کوئی پابندی نہ ہوئی تھی۔ اب تو پہلے 15 اوورز میںسوائے دو کے سب فیلڈرز کو 30 گز کے ابتدائی قطر میں رکھنا لازم ہے۔ باؤلنگ کے دباؤ کی وجہ سے بلے باز دباؤ کا شکار رہتے اور محتاط انداز میں اپنی وکٹ بچا کر کھیلتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ صف اول کے بلے باز ایسے بھی ہیں جو کرکٹ کی تاریخ میں ہیرو کا درجہ رکھتے ہیں، لیکن ان کے کھاتے میں ون ڈے انٹرنیشنل میچز میں ایک بھی سنچری درج نہیں۔ آئیے ان کے بارے میں پڑھتے ہیں۔

1۔ مصباح الحق

مصباح الحق 70 سے 90 کی دہائی کے بجائے موجودہ صدی کے پہلے عشرے کے کھلاڑی ہیں۔ کچھ من چلوں کی جانب سے انہیں مسٹرٹک ٹک کا خطاب دیا گیا لیکن وہ یہ بات بھول جاتے ہیں کہ مصباح الحق نے ٹیسٹ میچ میں اپنی غالباً تیز ترین سنچری بنا رکھی ہے، جہاں تک ون ڈے کرکٹ کا معاملہ ہے وہ تہرے ہندسے میں داخل ہونے سے محروم رہے ہیں۔ 102 ون ڈے کھیل کر انہوں نے 43.40 کی اوسط سے 5122 رنز بنائے ہیں اور اس میں 42 نصف سنچریاں شامل شامل ہیں، لیکن ان کے کیرئر میں سنچری کی شدید کمی رہی ہے۔ 7 جولائی 2013 میں وہ اوول کے میدان میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 96 رنز پر آؤٹ ہوئے۔ مصباح نے یہ رنز 127 گیندوں پر بنائے لیکن کام نہ آئے۔ نہ سنچری بنی اور نہ ہی میچ جیتے۔ ویسٹ انڈیز نے یہ میچ 2 وکٹوں سے جیتا تھا۔ اسی طرح یکم فروری 2011 کو نیوزی لینڈ کے خلاف نیپئر کے میدان میں 93 رنز بنائے اور آؤٹ نہیں ہوئے۔

مصباح ون ڈے میچز میں تہرے ہندسے کو چھونے میں ناکام رہے،کئی مرتبہ نروس نائینٹزکا شکار ہوئے

2۔ گراہم تھروپ

گراہم تھروپ اس وقت انگلش سکواڈ کے حصہ تھے، جب ان کے پاس کوئی پائے کا بلے باز نہ تھا۔ انہوں نے 44.66 کی اوسط سے ٹیسٹ میچز میں 16 سنچریاں بنائی ہیں۔ لیکن ون ڈے میچز میں ان کی ایک بھی سنچری نہیں ہے۔ 82 محدود اوورز کے میچز میں 37.18 کی اوسط سے انہوں نے 2380 رنز بنا رکھے ہیں۔ ان کا سب سے بیسٹ سکور 1995 میں زمبابوے کے خلاف 89 رہا۔ یہ رنز انہوںنے 119 گیندوں پر بنائے، اس میں 7 چوکے شامل تھے۔ اس میچ میں تھروپ کو مین آف دی میچ کا ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔ تھروپ نے 1996 کے ورلڈ کپ میں نیدرلینڈ کے خلاف پشاور پاکستان میں بھی 89 رنز ہی بنائے تھے۔

3۔ کالی چرن

فاسٹ باؤلرز کی ٹیم میں ویوین رچرڈز، کلائیو لائیٹ، گرینج ہینز کے علاوہ ایلون کالی چرن کلاسک بلے باز بھی رہے ہیں۔ کالی چرن نے ٹیسٹ میچز میں 12 سنچریاں بنائیں، لیکن ون ڈے میچ میں وہ اس اعزاز سے محروم رہے۔ 1973 سے 81 تک انہوں نے 31 ون ڈے کھیلے اور 826 رنز بنائے جس میں چھ نصف سنچریاں شامل تھیں۔ کالی چرن نے 1975 کے ورلڈ کپ میں آسٹریلیا کے خلاف 78 رنز بنائے تھے۔ یہ رنز 83 گیندوں پر بنائے اور 193 کے ہدف میں انہوں نے شاندار بلے بازی کی اور میچ جتوا دیا۔ اس اننگز میں 14 چوکے اور صرف ایک چھکا شامل تھا۔ اس سے اگلے میچ میں انہوں نے 92 گیندوں پر نیوزی لینڈ کی ٹیم کے خلاف 72 رنز بنائے۔ جس میں سات چوکے اور ایک چھکا لگایا۔ ویسٹ انڈیز نے یہ میچ بھی 5 وکٹوں سے اپنے نام کیا تھا۔

4۔ ایان چیپل

موجودہ نسل ایان چیپل کو بہترین تبصرہ نگار کے طور پر جانتی ہے، لیکن وہ 70 اور 80 کی دہائی کے نہایت ہی معروف بلے باز تھے۔ انہوں نے آسٹریلوی ٹیم کی قیادت بھی کی۔ 1971 سے 80 تک انہوں نے صرف 16 ون ڈے کھیلے۔اس دوران وہ کیری پیکر کی ورلڈ الیون میں شامل ہوئے اور باغی کرکٹر کہلائے۔ 10 ون ڈے میں ان کی 8 نصف سنچریاں تھیں۔ کیا بات ہے انہوں نے اپنے آخری پانچ میچز میں چار نصف سنچریاں داغی تھیں۔ 31مارچ 1974 کو انہوں نے کرائسٹ چرچ کے میدان میں نیوزی لینڈ کے خلاف 86 رنز بنائے تھے۔ اس سے گزشتہ میچ میں بھی انہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف 68 گیندوں پر 83 رنز بنائے تھے، لیکن بد قسمتی سے وہ سنچری مکمل نہ کر سکے اور یوں ون ڈے میچ میں بنا کوئی سنچری بنائے وہ ریٹائر ہو گئے۔

ایان چیپل کو کون بڑا کھلاڑی نہیں مانتا لیکن ان کے کھاتے میں بھی سنچری نہیں ،کالی چرن بھی بدقسمت رہے

5۔ پیٹر کرسٹن

نومبر 1991 میں بھارت کے خلاف ڈیبیو کرنے والے پیٹر کرسٹن بھی اس حوالے سے بد قسمت واقع ہوئے کہ انہوں نے اپنے ون ڈے انٹرنیشنل کیرئر میں ایک بھی سنچری نہیں بنائی۔ انہوں نے مجموعی طور پر 40 ون ڈے میچ کھیلے، جہاں انہوں نے 38.02 کی اوسط سے 9 نصف سنچریاں بنائی۔ 1994 میں نیوزی لینڈ کے خلاف ان کے 97 رنز ان کے ایک اننگز میں کیرئر کے زیادہ سے زیادہ رنز تھے۔ اسی طرح آکلینڈ میں انہوں نے فروری 92 میں نیوزی لینڈ کے خلاف 86 رنز بنائے تھے۔ 92 کے ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کے خلاف 84 رنز بنائے اور اس طرح تین مرتب سنچری کے قریب پہنچ کر آؤٹ ہوئے اور سنچری نہ بنا سکے۔

٭٭٭