پروٹیز دنیا کے مانے ہوئے کرکٹرز رہے ہیں اور ابھی بھی ہیں، لیکن ان پر بد قسمتی کے سائے بھی ہمیشہ گہرے رہے ہیں۔ وہ کسی بھی ٹورنامنٹ میں جیتتے جیتتے ایسا ہارتے ہیں کہ حیرت ہوتی ہے۔ اب تک ان کی قسمت میں کسی بڑے ٹورنامنٹ کا ٹائیٹل جیتنا نہیں لکھا ہوا ہے۔ کھلاڑیوں کی بات کریں تو وہاںایک سے بڑھ کر ایک باؤلر ،بلے باز اور آل راؤنڈر پائے جاتے ہیں، لیکن جیت شاید ان کے مقدر میں نہیں۔ انہی کرکٹرز میں ایک بڑا نام ہنسی کرونئے کا بھی تھا، جس نے کئی میچز میں پانسہ پلٹنے میں ذرا بھی دیر نہیں لگائی اور اپنی ایسی دھاک بٹھائی کہ حریف حیرت زدہ رہ جاتے۔ لیکن کرونئے کی کہانی نئے کرکٹرز کے لیے عبرت کا نشان ہے۔ کرونئے کے پاس مہارت تھی، قیادت تھی، شہرت تھی اور دولت کی ریل پیل بھی تھی، لیکن لالچ اور طمع نے اس سے نہ صرف عزت اور شہرت چھین لی بلکہ یہاں تک کہ جان دے کر بھی مداوا نہ کر سکا۔ آج سے 19 برس قبل جنوبی افریقہ کی ٹیم بھارت کے دورے پر تھی اور کرونئے اپنے بھارتی ہم منصب سارو کنگولی کو 2-0 سے سیریز ہرانے میںکامیاب رہے۔ لیکن یہ کامیابی اسے راس نہ آئی۔ 7 اپریل 2000 کو دہلی پولیس کے کرائم برانچ کے ایک آفیسر ایشور سنگھ نے ایک ٹیلی فونک گفتگو پر مشتمل ٹیپ پکڑی جس میں کرونئے ایک بھارتی شہری سنجے چاولہ سے کچھ معاملات طے کر رہا تھا۔ سنجے چاولہ بھارت کے بڑے بکیوں میں سے ایک تھا۔ یہ گفتگو ون ڈے سیریز کے کچھ میچ فکس کرنے کے حوالے سے تھی۔ جیسے ہی یہ خبر آئی، کرکٹ کی دنیا میں جیسے بھونچال سا آ گیا ہو۔ دنیا کے ہر میڈیا پر کرونئے کے سودے کی بات چل رہی تھی۔ ابتدائی طور پر کرونئے نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے الزامات کو رد کر دیا، لیکن مزید حیرت کی بات یہ ہے کہ پھر اس نے 11 اپریل کو  یہ سارے الزامات تسلیم کر کے سب کو ورطۂ حیرت میں بھی ڈال دیا۔ کرونئے نے ساؤتھ افریقہ کے یونائیٹڈ کرکٹ بورڈ کے ایم ڈی علی بشر کے سامنے تسلیم کیا کہ اس نے بھارتی بکی سے دس ہزار سے پندرہ ہزار ڈالرز کے عوض میچ فکس کرنے کی حامی بھری تھی۔کرکٹ کا سیاہ ترین دن؟

آخری ایک روز میچ سے پہلے (بھارتی بکی) ایم کے نے میچ ہارنے کے عوض دو لاکھ امریکی ڈالر کی پیش کش کی تھی۔میں نے اس بارے میں کچھ کھلاڑیوں سے صلاح مشورہ کیا اور انہیں بتایا کہ ہم ایک ٹیم میٹنگ میں کوئی حتمی فیصلہ کریں گے۔ میچ سے ایک روز پہلے ٹیم کی میٹنگ ہوئی جس میں تمام کھلاڑی موجود تھے۔ میں نے بکی کی پیش کش ان کے سامنے رکھی جسے کھلاڑیوں نے مسترد کر دیا۔ طے یہ ہوا تھا کہ جو بھی فیصلہ ہوگا اتفاق رائے سے ہوگا۔ میٹنگ کے بعد کچھ کھلاڑی بس یہ جاننا چاہتے تھے کہ کیا ایم کے رقم میں اضافہ کرسکتا ہے،جس پر بکی نے یہ رقم بڑھا کر ڈھائی لاکھ ڈالر کر دی۔ لیکن میچ سے پہلے ایک اور میٹنگ ہوئی جس میں اس بات پر اتفاق ہوا کہ یہ پیش کش قبول نہیں کی جائے گی،جب کوچ باب وولمر کو پتہ چلا تو وہ بہت ناراض ہوئے تھے۔ 

 اس اعتراف پر ایک کمیشن بنا دیا گیا، اس کمیشن کا نام کنگ کمیشن تھا۔ کمیشن نے الزامات کی روشنی میں تحقیقات مکمل کرنی تھیں۔ تحقیقات کے دوران گبز نے اپنے بیان میں لکھوایا کہ کرونئے نے انہیں ناگپور ون ڈے میں 20 سے کم رن بنانے پر پندرہ ہزار ڈالر کی پیش کش کی تھی۔ یہ پیش کش نہ صرف میرے لیے تھی بلکہ اتنی یہ مالیت کی رقم ہنری ولیمز کو بھی دینے کا وعدہ کیا گیا۔ اس کے لیے شرط تھی کہ وہ نصف سنچری بنائے گا۔ گبز نے اس میچ میں 53 گیندوں پر 73 رنز بنائے تھے اور ان کی یہ کارکردگی ان کی بے گناہی کا سبب بنی۔ اس تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ 1996 میں کرونئے نے بھارتی بکیوں سے ایک لاکھ ڈالر موصول کئے تھے۔ اور بدلے میں ون ڈے میچ ہارا تھا۔ تحقیقات کا دائرہ وسیع ہوا تو کئی نام سامنے آنے لگے۔ ان میں بھارتی کپتان اظہر الدین کا نام بھی سامنے آیا۔ کرونئے کے مطابق بھارتی بکیے سے ملاقات کا اہتمام اظہر الدین نے کیا تھا۔

2000ء میں جنوبی افریقہ کی ٹیم انگلینڈ کے دورے پر تھی اور آخری دن بارش نے گھیر لیا۔ میچ کے آخری دو گھنٹوں میں بارش تھمی تو انگریزوں نے یہ میچ 2 وکٹوں سے جیت لیا۔ ساری دنیا حیران تھی کہ شدید بارش کے بعد کرونئے کی طرف سے کھیل جاری رکھنے کے عندیے میں کچھ کالا ضرور تھا۔ یہ راز اس وقت کھلا جب کرونئے نے تسلیم کیا کہ اس فیصلے کی قیمت ڈیڑھ لاکھ ڈالر تھی، جو اس نے وصول کی۔

28 اگست 2000 کو تحقیقاتی کمیشن نے گبز اور ولیمز کو بھی مشکوک ٹھہرایا اور ان دونوں کو چھ ماہ کے لیے معطل کر کے 60 اور 10 ہزار ڈالر کے جرمانے کی سزا سنا دی۔ 11 اکتوبر 2000 کو ہنسی کرونئے پر ہر طرح کی کرکٹ کھیلنے یا کوچنگ کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی۔ کرونئے نے اس سزا کو تسلیم نہیں کیا اور اسے اعلیٰ عدالت میں چیلنج کر دیا۔ لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا اور اچانک کرونئے موت کا شکار ہو گیا۔ وہ اپنے آبائی شہر کیپ ٹاؤن میں چھوٹے جہاز کے تباہ ہونے سے زندگی کی بازی ہار گیا ۔

کرونئے کی اس کرپشن کی کہانی میں کئی اور پردہ نشینوں کا نام بھی سامنے آیا۔ اظہر الدین اور اجے شرما کو تاحیات پابندی کا سامنا کرنا پڑا۔ جبکہ جدیجا اور منوج پربھارکر پر پانچ برس کرکٹ نہ کھیلنے کی پابندی عائد کی گئی۔ یہاں ایک حیران کن پہلو یہ ہے کہ کرپشن کی اس داستان میں دہلی پولیس کی سستی کا عملی مظاہرہ بھی دیکھنے میں آیا۔ اس کیس کے اندراج کے 13 برسوں بعد چارج شیٹ جاری کی گئی، جس میں لکی رامیش کلرا، سنجے چاولہ اور کرشن کمار کا نام شامل تھا۔ کرشن کمار بھارت کی ٹی20- سیریز کے مالک گلشن کمار کے بھائی کے نام شامل کئے گئے تھے۔ 

 کرونیے نے ناگپور ون ڈے میچ میں 20 سے کم رن بنانے پر پندرہ ہزار ڈالر کی پیش کش کی تھی:گبز

٭٭٭