لغاری قبیلہ صدیوں سے چوٹی زیریں میں آباد ہے ۔میر رندو خان کی نسل سے تعلق رکھنے والا لغاری قبیلہ پندرھویں صدی میں اُس وقت منظر عام پر آیا جب میر چاکر خان رند نے لاشاریوں کے ساتھ اپنی 30 سالہ خون ریزیوں سے تنگ آکر ہمایوں بادشاہ کی مدد کا فیصلہ کیا اور پھر جب شہنشاہ نصیر الدین ہمایوں ایران سے مدد لے کر بلوچستان کے راستے ہندوستان میں داخل ہوا تو پچاس ہزار سے زائد بلوچوںکا لشکر بھی میر چاکر خان اور میر رندو خان علیانی (لغاری ) کی قیادت میں اُن کے ساتھ شامل ہو گیا لغاری اصل میں علیانی ہیں جبکہ لغاری کا لقب انہیں میر چاکر خان نے میر گوہرام خان لاشاری کے ساتھ جنگ میں حصہ نہ لینے پر دیا تھا۔ میر رندو خان دلی فتح کر نے کے بعد کچھ عرصہ تک میر چاکر خان کے ساتھ اوکاڑہ اور ست گرہ میں رہا۔ لیکن اُس بلوچ سردار کو میدانی ہوا راس نہ آئی اور یوں میر رندو خان لغاری قبیلہ کو کوہ سلیمان میں بارکھان کے مقام لے آیا جہاں پر اُس نے بارکھان میں ناہڑ کوٹ پر قبضہ کر کے اپنی ریاست بنائی لیکن کچھ عرصہ بعد میر رندو خان لغاری نے چوٹی کی طرف رخ کیا اور یہاں پر قابض ہو گیا میر رندو خان کا مقبرہ آج بھی انتہائی بوسیدہ حالت میں چوٹی میں موجود ہے ۔ میر رندو خان کے صدیوں بعد لغاریوں میں جو بڑی نامور شخصیت پیدا ہوئی وہ نواب جمال خان لغاری (اول ) تھے جو انتہائی تعلیم یافتہ اور مہذب انسان تھے ۔ انہوں نے اپنے بیٹوں نواب محمد خان لغاری ، نواب عطاء محمد خان لغاری اور نواب محمود خان لغاری کو اعلیٰ تعلیم دلوائی۔ سردار جمال خان لغاری کی وفات کے بعد سردار محمد خان لغاری کو بڑا بیٹا ہونے کے ناطے لغاریوں کا سردا راور تمن دار بنایا گیا ۔ نواب محمد خان لغاری، ایوب خان کے دور حکومت میں وزیر بھی رہے تھے اُن کی وفات کے بعد سابق صدر سردار فاروق احمد خان لغاری کو لغاری قبیلہ کا سردار اور تمن دار بنایا گیا۔ سردار فاروق احمد خان لغاری کا ملکی سیاست میں ایک خوبصورت اور بے عیب نام ہے اُنہوں نے ڈیرہ غازی خان میں بڑے بڑے ترقیاتی منصوبے بھی مکمل کرائے اور جب تک زندہ رہے بڑے بڑے ترقیاتی عوامی منصوبے مکمل کراتے رہے اُن کی وفات کے بعد اُن کے بڑے صاحبزادے سردار جمال خان لغاری کو لغاری قبیلہ کا سردار بنایا گیا ۔ جو بڑے احسن انداز سے اپنی سرداری کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں ۔ نواب جمال خان لغاری کے دوسرے بیٹے نواب سردارعطاء محمد خان لغاری اعلیٰ تعلیم کے بعد آئی سی ایس (انڈ ین سول سروس کا امتحان ) پاس کرنے کے بعد سرکاری ملازمت میں آگئے۔ سردار عطا محمد خان لغاری ،سردار جعفر خان لغاری کے والد گرامی تھے ۔ سردار عطا محمد خان لغاری ایک انتہائی نیک سیرت انسان تھے وہ کمشنر ملتان اور سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو بھی رہے تھے ۔ جبکہ اُنہوں نے جو انی میں ہی اپنے دوسرے بھائی سردار محمود خان لغاری کے ساتھ شیخ العرب و عجم حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی ؒ کے ساتھ اپنا روحانی تعلق بنایا اور اُنہی کے دست پر بیعت ہوئے تھے ۔یہ خوبیاں سردار جعفر خان لغاری مرحوم کو بھی اپنے والد سے ورثے میں ملی تھیں ۔وہ اپنے علاقہ میں ایک سخی سردار مشہور تھے ۔ 1982ء میں اُنہوں نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز کیا اور پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا ۔وہ دو مرتبہ ایم پی اے اور 6 مرتبہ ایم این اے منتخب ہوئے اور مرتے دم تک ا یم این اے رہے اُنہوں نے ہمیشہ عوامی سیاست کی لوگ اُن کے ساتھ محبت کرتے تھے ۔ سردار جعفر خان لغاری نے ایک طویل عرصہ تک اپنے حلقہ کے عوام کے دلوں پر راج کیا ہے وہ بلا تفریق سب کے کام کیا کرتے تھے ۔ صاحب علم تھے اپنے آبائی قلعہ کو بڑی نفاست اور خوب صورتی کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرایا تھا ۔ اِس محل نما قلعہ میں فارسی کے بہت ہی خوب صورت اشعار جو اُن کے والد گرامی نے تحریر کرائے تھے اُن کو دوبارہ خوب صورت خطاطی کے ساتھ تحریر کرایا ۔جعفر خان لغاری مرحوم نے بھرپور سیاسی زندگی بسر کی وہ ہمیشہ عوام میں رہے اور اُن کے مسائل حل کرتے رہے وہ صاف گو اور صاف دل تھے اگر جلد غصہ کر جاتے تو پھر جلد ٹھنڈے بھی ہو جاتے تھے ہاتھ کے غنی تھے ۔ غریبوں اور بے آسرا لوگوں کی خبر گیری کیا کرتے تھے یقیناً اللہ تعالیٰ کو اُن کی یہ ادا پسند آئی ہو گی اب رہا اُن کی سیاسی جا نشین کا معاملہ تو اُن کی زوجہ محترمہ مینا جعفر لغاری اور اُن کی صاحبزادی فاطمہ لغاری موجود ہیں جو اُن کی سیاسی وارث ہیں دوسری طرف لغاری قبیلہ کے سر دار اور تمن دار سردار جمال خان لغاری نے اپنے چچا سردار جعفر خان لغاری مرحوم کے ایصال ثواب کے لیے صدر ہاؤس چوٹی میں ایک بہت بڑی تقریب منعقد کی اور اِس موقع پر اُنہوں نے سردار جعفر لغاری کے حقیقی بھتیجے سردار محمد یوسف خان لغاری کوسیاسی جا نشین بنانے کا باقاعدہ طور پر اعلان کیا۔ اِس موقع پر لغاری سرداروں میں سے سردار اویس خان لغاری ، سردار منصور خان لغاری ، محمود قادر خان لغاری ، احمد خان لغاری بھی سردار جمال خان لغاری کے ساتھ موجود تھے ۔ جنہوں نے جمال خان لغاری کے فیصلہ کی بھر پور تائید کی ۔ اِدھر مینا جعفر لغاری نے اپنے بیانات کے ذریعے جمال خان لغاری اور اویس خان سے اختلاف کیا ہے جو کسی صورت بھی اُنہیں زیب نہیں دیتا۔ کیونکہ سردار جمال خان اور یوسف خان ، اویس خان یہ سب سردار جعفر خان مرحوم کے انتہائی قریبی عزیز اور شرعی طور پر بھی وارث شمار ہوتے ہیں ۔ اس لیے انہوں نے سردار جعفر خان لغاری کے سگے بھتیجے سردار محمد یوسف خان لغاری کو اپنی روایتی پگ پہنا کر اُن کا سیاسی اور حقیقی وارث بنا دیا ہے ۔ ٭٭٭٭٭