دانش احمد انصاری

 

امریکی حکام اورمتعدد این جی اوز سیلاب، طوفان اور ہنگامی حالات میں لاپتہ افراد کے حوالے سے مقامی لوگوں کو آگاہ کرنے کے لیے مقامی میڈیا کی مدد مستعار لیتے ہیں۔ تاہم ہنگامی صورتحال میں ٹیلی ویژن پر خبریں دیکھنا کافی مشکل ہو جاتا ہے، لیکن سمارٹ فون کے چھوٹا اور پورٹیبل ہونے کی وجہ سے انٹرنیٹ کے ذریعے خبریں پڑھنا زیادہ مشکل نہیں۔ اِسی وجہ سے فیس بُک کے اشتراک سے امریکی حکام نے ایک ایسی سروسز کو لانچ کا عندیہ دیا ہے جس کا استعمال کرکے صارفین موسم کی بدلتی صورتحال اور مختلف علاقوں کے حالات و واقعات سے آگاہ رہ سکیں گے۔ اِس فیچر پر گزشتہ برس سے 350 بلدیاتی اداروں میں تجربات ہو رہے ہیں۔ اس حوالے سے امریکا کے لیے ایک خصوصی فیس بُک اپ ڈیشن متعارف کروائی جائے گی جس میں ’مقامی انتباہ‘ کے نام سے ایک لیبل موجود ہو گا۔ اِس لیبل کے ساتھ فیس بک صارفین کو نوٹیفکیشن بھیجے جائیں گے۔ علاوہ ازیں فیس بک ’’ٹوڈے اِن‘‘ میں مقامی نیوز سیکشن بنائے جائیں گے۔ فیس بُک کے پروڈکٹ مینیجر نے اِس سروس کے بارے میں اپنے ایک بلاگ میں واضح کیا کہ مقامی انتباہات لوگوں کو ایسی چیزوں کے بارے میں جاننے میں مدد دیں گے جن پر فوری توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ امریکا میں اکثر لوگ بشمول حکومت ہنگامی صورتحال اور آفات کے متعلق تازہ ترین معلومات کے لیے فیس بُک پر انحصار کرتے ہیں، لیکن چونکہ فیس بُک وال پر آنے والی بیشتر خبریں عام لوگوں کی جانب سے پوسٹ کی جاتی تھیں، اِس وجہ سے خبروں کے مصدقہ ہونے یا نہ ہونے کا تعین کرنے میں کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا تھا، لیکن اب فیس بُک کی جانب سے باقاعدہ نیوز روم بنائے جانے کے بعد تمام خبریں روایتی میڈیا اداروں کی طرح مصدقہ ذرائع سے موصول ہوں گی۔ 

جہاں امریکا سمیت دنیا بھر میں فیس بُک کے اِس اقدام کو سراہا جا رہا ہے، وہیں میڈیا سے وابستہ افراد نے فیس بُک کے اِس اقدام کو روایتی میڈیا کے لیے مہلک قرار دیا ہے۔ میڈیا سے تعلق رکھنے والے بیشتر افراد نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے ہی انٹرنیٹ نے پرنٹ میڈیا کی جگہ لے لی ہے، اور فیس بُک کے آجانے سے ٹیلی ویژن چینلز کی ریٹنگ میں بھی کمی واقع ہوئی ہے، جبکہ نئے فیچر کے طور پر فیس بُک میں باقاعدہ نیوز سیکشن متعارف کروانے سے دنیا بھر کے میڈیا اداروں اور صحافیوں کے روزگار خطرے میں پڑ جائے گا۔