مکرمی! ڈاکٹرطاہرالقادری اہل علم میں سے ہیں، میں نے ان کا عرفان القرآن کا ترجمہ پڑھا جو انتہائی رواں اور سہل ہے، قرآن فہمی میں عرفان القرآن کا کردار بہت اہم ہے، اسی طرح ان کی سیرت النبی ؐپر دو جلدوں پر مشتمل کتابیں مقدمہ سیرت الرسولؐ پڑھی اورحال ہی میں آٹھ جلدوں پر مشتمل قرآنی انسائیکلوپیڈیا نظر سے گزرا، مختلف اسلامی، فقہی، شرعی عقائد، عبادات،معاملات، حقوق و فرائض کے موضوعات پر انہوں نے کم و بیش 500سے زائد کتب تحریر کی ہیں۔ڈاکٹر طاہرالقادری کی کتابیں علمی، تحقیقی کسوٹی پر پورا اترتی ہیں، وہ مسلک بیان نہیں کرتے، ان کا استدلال قرآن و سنت، اقوال صحابہ اور اقوال آئمہ سے کبھی نیچے نہیں آیا اور کوئی بھی موضوع ہو وہ اپنی رائے دینے کی بجائے قرآن و سنت کے حوالہ جات، اقوال صحابہ کرام، اقوال آئمہ کرام نقل کرتے ہیں اور فیصلہ قاری پر چھوڑ دیتے ہیں، مجھے ان کی تحریروں اور تقریروں میں زبردستی نظر نہیں آتی، وہ کسی کو مجبور نہیں کرتے کہ اس بات پر یقین کرو جو میں بیان کررہا ہوں، شاید یہی وجہ ہے کہ منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں مختلف مذہبی، دینی ایام کے موقع پر تمام مکتب فکر کے جید علمائے کرام بے دھڑک شریک ہوتے ہیں اور منہاج القرآن کی تقریبات اتحاد بین المسلمین کا ایک قابل فخر مظاہرہ ہوتی ہیں، ڈاکٹر طاہرالقادری نے سیاست میں حصہ لے کر اپنا بہت سارا قیمتی وقت ضائع کیا ۔ پاکستان کی سیاست میں شریف آدمی کا کوئی کام نہیں، جب تک اس ملک کا نظام نہیں بدلے گا اس وقت تک عزت دار لوگ اپنی پگڑیاں بچاتے رہیں گے، اللہ کرے کہ پاکستان کو کوئی ایسا لیڈر مل جائے جو 70سال کے ظلم و بربریت کو تحفظ دینے والے نظام کو بیک جنبش قلم بدل ڈالے۔ (میمونہ کنول، ٹاؤن شپ لاہور)