اسلام آباد (لیڈی رپورٹر؍ سپیشل رپورٹر؍ این این آئی)وزیر اعظم عمران خان نے حکومتی کمیٹی کو رہبر کمیٹی سے مذاکرات میں مکمل اختیار دیتے ہوئے کہاہے کہ استعفے کے سوا تمام جائز مطالبات پر بات ہوسکتی ہے ،اپوزیشن سنجیدہ مذاکرات چاہتی ہے تو مثبت جواب دیں،تمام ایشوز پر مذاکرات آئینی حدود کے اندر کئے جائیں۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے ملاقات کی جس میں کمیٹی نے وزیراعظم کو اپوزیشن کے چاروں مطالبات سے آگاہ کیا ۔ ملاقات میں فیصلہ کیا گیاکہ تمام ایشوز پر مذاکرات آئینی حدود کے اندر کئے جائینگے ۔ذرائع کے مطابق پرویز الہٰی نے وزیراعظم کو مولانا فضل الرحمٰن سے ہونے والی ملاقات پر بریفنگ دی۔وزیر اعظم نے کہاکہ استعفے کے سوا تمام جائز مطالبات پر بات ہوسکتی ہے ، حکومتی کمیٹی مکمل طور پر بااختیار ہے ۔وزیر اعظم نے مذاکرات میں سرگرم کردار ادا کرنے پر پرویز الٰہی کا شکریہ ادا کیا اور توقع ظاہر کی کہ وہ اپوزیشن کومنانے میں ضرور کامیاب ہو ں گے ۔علاوہ ازیں وزیراعظم سے وفاقی و صوبائی چیف سیکرٹریز نے ملاقات کی۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا پی ٹی آئی حکومت کا سب سے بڑا چیلنج سٹیٹس کو تبدیل کرنا ہے ، نیا پاکستان پرانے اور روایتی طریقوں سے نہیں چلایا جا سکتا، تبدیلی کے خواب کو عملی جامہ پہنانے کے لئے روایتی طریقوں کو خیر آباد کہہ کر عوام کی فلاح کو مقدم رکھنا ہوگا،سی پیک پاکستان کے لئے گیم چینجر ثابت ہوگا۔انہوں نے کہا حکومت کو سول سرونٹس کی مشکلات کا اندازہ ہے ، ان مشکلات کو دور کرنے اور سول سروس کو ماضی کی طرح فعال بنانے کے لئے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں،ترقی تب ہی ممکن ہے جب صحیح اور بروقت فیصلے لئے جائیں۔این این آئی کے مطابق بیوروکریسی نے نیب سے متعلق خدشات سے وزیر اعظم کو آگاہ کیا،افسروں کو بغیر ٹھوس ثبوت کے بغیر بلایا اور ڈرایا جاتا ہے ،نیب کے تفتیشی افسر متعلقہ کیس کا علم اور تجزیہ ہی نہیں رکھتے ۔عمران خان نے کہا سول سروس کو فعال بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔وزیراعظم کی زیرصدارت پارٹی ترجمانوں کا اجلاس بھی ہوا۔ وزیر اعظم نے پارٹی ترجمانوں کو مثبت معاشی اشاریوں کے بارے میں حکومت کی کارکردگی عوام تک پہنچانے کی ہدایت کی۔ اجلاس کو اسد عمر اور شفقت محمود کی جانب سے اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے ساتھ جاری مذاکرات کے بارے میں بریفنگ دی گئی ۔ انھوں نے بتایا رہبر کمیٹی ابھی تک وزیر اعظم کے استعفے پر اڑی ہوئی ہے جبکہ حکومتی کمیٹی اس ایشو پر ان سے بات کرنے کو تیا رنہیں اور اس معاملے پر بات چیت ڈیڈ لاک کا شکار ہے ۔ اجلاس کو بتا یا گیا کہ دھرنے کے شرکا کی تعداد میں کمی ہونا شروع ہو گئی اور اگر یہ تعداد اسی طرح کم ہوتی رہی تو مذاکرات کا حکومت کے حق میں نتیجہ نکل سکتا ہے ۔ ذرائع کے مطابق حکومت کی حکمت عملی ہے کہ مولانا کو مذاکرات میں الجھا کردھرنے کے شرکا کو تھکا دیا جائے اور وہ جانے پر مجبور ہو جائیں۔مزیدبرآں وزیراعظم سے نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارمز کمیشن چائنہ (این ڈی آر سی) کے وائس چیئرمین نگ جی ژی نے ملاقات کی۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا سی پیک پاکستان کی اولین ترجیح ہے ۔ وزیر اعظم نے پاکستان کے ریلوے سسٹم کو جدید بنانے کے لئے ایم ایل ون کی اہمیت پر زور دیا اور این ڈی آر سی کے وائس چیئرمین کو سٹیل انڈسٹری ، تانبے اور سونے کی کان کنی اور زرعی پیداوار میں اضافہ کے مواقع تلاش کرنے کی بھی دعوت دی۔دوسری جانب وفاقی کابینہ نے پہلی الیکٹرک وہیکل پالیسی، وفاقی ترقیاتی ادارہ (سی ڈی اے ) کو انتظامی اور پالیسی سے متعلقہ امور پر الگ کرنے ، باباگورونانک کے جنم دن کی تقریبات میں شرکت کیلئے آنے والوں کیلئے 2 دن کی فیس معافی، پاسپورٹ کی شرط ایک سال کیلئے ختم کرنے کی منظوری دیدی، سیاحوں کیلئے ویزا پالیسی میں نرمی کیلئے موجودہ پالیسی پر نظرثانی کی جائے گی، میجر جنرل محمد عامر حمید کو ڈی جی رینجرز پنجاب تعینات کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔ اجلاس کے بعد پی آئی ڈی میں ملک امین اسلم کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا وزیراعظم عمران خان نے تمام وفاقی وزارتوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ تین ماہ میں سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے انتھک محنت اور کوشش کریں، تمام وزرائاور وفاقی سیکرٹریز اپنی وزارتوں میں عوامی مفادات کو مدنظر رکھیں، وزیراعظم نے ہدایت کی کہ نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی، انہیں بااختیار بنانے ، چھوٹے کاروبار شروع کرنے کیلئے بہتر اقدامات اٹھائے جائیں،روزگار کیلئے نئے مواقع اور پالیسی ترتیب دینے کی ہدایت کی گئی، وزیراعظم ہر وزارت کی کارکردگی کا خود جائزہ لیں گے جہاں تاخیر ہو گی، اس کی مانیٹرنگ کریں گے تاکہ بروقت فیصلے کئے جا سکیں، کابینہ اجلاس کے بعد وزیراعظم نے وفاقی بیورو کریسی کے ساتھ خصوصی ملاقات بھی کی۔ فردوس عاشق اعوان نے بتایا وزیراعظم نے کابینہ کو موجودہ سیاسی صورتحال سے بھی آگاہ کیا، انہوں نے باور کرایا کہ معیشت کے تمام اشاریے مثبت ہیں اور یہ برقرار رہیں گے ، اس کے راستے میں سیاسی مخالفین کی رکاوٹیں خیبرپختونخوا کی طرح مفید نہیں رہیں گی جہاں پہلا سال مشکل رہا لیکن اصلاحات کی وجہ سے پی ٹی آئی کو وہاں عوام نے دوبارہ اقتدار دیا۔ انہوں نے کہا حکومت نے جو اصلاحات متعارف کرائی ہیں، اس میں سٹیٹس کو سے مستفید ہونے والے لوگ رکاوٹ بنے ہیں تاہم وزیراعظم نے کابینہ کو ایک بار پھر یقین دہانی کرائی کہ ہم اپنے ایجنڈے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ، یہ پاکستان کا ایجنڈا ہے ، اس گلے سڑے نظام سے چھٹکارے کیلئے ہمیں آگے بڑھنا ہے ، کابینہ کا امتحان ہے کہ کیسے چیلنجز سے نمٹا جائے ، ہم نے چیلنجز کو مواقع میں بدلنا ہے ۔ انہوں نے کہا تمام اشاریے معیشت کے دلدل سے نکلنے کے ثبوت ہیں۔ فردوس عاشق اعوان نے بتایا کابینہ کے اجلاس میں 30 اکتوبر کے کابینہ اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کی توثیق کی گئی، کابینہ نے پہلی نیشنل الیکٹرک وہیکل پالیسی کی منظوری دی۔ کرتارپور راہداری کے حوالہ سے انہوں نے بتایا کہ اس میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں، وزیراعظم سیاحت کو فروغ دینا چاہتے ہیں، باباگورنانک کے 550ویں جنم دن پر کرتارپور آنے والوں کی 2 دن کیلئے فیس معاف کر دی گئی جبکہ بیرونی دنیا سے آنے والوں کی پاسپورٹ کی شرط ایک سال کیلئے ختم کر دی گئی، کوئی بھی دوسری شناخت دکھا کر یاتری آ سکیں گے ، اس کے علاوہ زیارت کیلئے آنے والوں پر 10 روز قبل فہرست کی فراہمی کی شرط بھی ختم کر دی گئی، یاتریوں کو موقع پر ویزے جاری کئے گئے ہیں،کابینہ نے کرتارپور راہدری پر قائم کی جانے والی ایف آئی اے پوسٹ کو پولیس سٹیشن کے اختیارات دینے کی بھی منظوری دی،کابینہ نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے ڈائریکٹر (بجٹ اور اکائونٹس) اظہر علی کے خلاف انضباطی کارروائی کے لئے وفاقی سیکرٹری سردار احمد نواز سکھیرا کو مجاز افسر تعینات کرنے ،سید علی جاوید ہمدانی کو چیف ایگزیکٹیو آفیسر نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی تعینات کرنے کی منظوری بھی دی، کابینہ نے نادراکو ہدایت کی ہے کہ وہ عالمی معیار کے آڈیٹر سے اپنا آڈٹ کرائیں۔فردوس عاشق نے کہا اپوزیشن نظام میں اصلاحات نہیں چاہتی،انکا مفاد موجود نظام سے وابستہ ہے ، نواز شریف کی صحت پر بورڈ بن چکا ،نواز شریف جس مرضی ہسپتال سے علاج کرا لیں،وزیراعظم عمران خان وزیراعظم ہاؤس میں منتقل ہوئے نہ ارادہ ہے ۔این این آئی کے مطابق وفاقی کابینہ نے آزادی مارچ کے حوالے سے واضح کیا کہ غیر آئینی، غیر قانونی مطالبہ تسلیم نہیں کیا جائے گا۔