مکرمی !تعلیمِ نسواں پر توجہ مرکوز کرکے ہی کسی بھی ملک میں معاشی واقتصادی ترقی لائی جاسکتی ہے۔لوگ اکثر کہتے ہیں لڑکی کو تعلیم کیوں دلوائیں اور اس پر اتنا خرچہ کیوں کریں ۔جب اس نے آگے جا کر ہانڈی روٹی ہی کرنی ہے اور گھر سنبھالنا ہے۔ ایسے لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ عورت کے دم سے یہ معاشرہ قائم ہے جو اپنی گود میں نسلوں کو پروان چڑھاتی ہے۔۔لڑکیوں کی تعلیم میں بہت سی رکاوٹیں تعلیمی نظام کے اندر موجود ہیں۔ پاکستان کی حکومت نے ابھی تک ملک کے بچے خاص طور پر لڑکیوں کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے مناسب تعلیمی نظام نہیں بنایا۔ نجی سکولوں اور مذہبی مدرسوں کو تعلیم دینے کی ذمہ داریاں منتقل کرنا ایک حل سمجھا جاتا ہے۔ لیکن اس سے حکومت اپنی ان ذمہ داریوں سے مبرّا نہیں ہو سکتی ۔جن کے تحت وہ بین الاقوامی اور ملکی قوانین کے تحت تمام بچوں کو مناسب تعلیم دینے کی پابند ہے۔اس سلسلے میں یہ امر بھی لائق توجہ ہے کہ عورتوں اور لڑکیوں کی تعلیم کے لیے محفوظ ونزدیک ترین مقامات پر تعلیم گاہیں ہوں۔ ہمیں عورت کی تعلیم کی راہ میں روکاوٹوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کے سوچنے کے انداز کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے جو لڑکیوں کو اپنے بہتر مستقبل کے لیے پڑھائی جاری رکھنے کا اچھے موقع فراہم کریں۔ (اللہ ڈتہ انجم، تحصیل کہروڑپکا ضلع لودہراں)