کوئٹہ(سٹاف رپورٹر،92 نیوزرپورٹ، نیوز ایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا سے بچائو کیلئے عائد لاک ڈائون کی وجہ سے ملک میں غربت تیزی سے پھیل رہی ہے ، لہٰذا لاک ڈاؤن میں نرمی سے متعلق فیصلہ 14 اپریل کو ہوگا۔گزشتہ روز کوئٹہ میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال و دیگر رہنمائوں کیساتھ میڈیا سے گفتگو ،بلوچستان کابینہ اور ارکان صوبائی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے مزید کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ایک ایسی صورتحال پیدا ہوئی جس کی کوئی مثال نہیں، میرے کوئٹہ آنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم ایک قوم بن کر اس وبا کامقابلہ کریں۔ لاک ڈائون کے دوران غریب ا ٓدمی کی مشکل کا مکمل احساس ہے ، مجھے ڈیلی ویجز، چھابڑی والے اورمزدوروں کی بڑی فکر ہے ۔ خدشہ ہے کہ لاک ڈائون سے بلوچستان کو سب سے زیادہ نقصان ہوگاکیونکہ پورے پاکستان میں سب سے زیادہ غربت یہاں ہے ۔ 14 اپریل کو تمام صوبوں نے بتانا ہے کہ انہیں لاک ڈائون میں کن چیزوں میں نرمی کرنی ہے اور یہ صوبوں کا فیصلہ ہوگا کہ وہ کن شعبوں کو کھولنا چاہتے ہیں، ہم ایسا کرنے سے پھیلتی ہوئی غربت کو روکنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔مختلف ممالک میں لاک ڈائون ختم کیاجارہاہے ۔اس وقت وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں مکمل تعاون چل رہا ہے ، کوئی حکومت اکیلے کورونا سے نہیں لڑ سکتی ،ہم سب ملکر مقابلہ کرینگے ۔پورا ملک کورونا سے نمٹنے کی تیاری کررہا ہے ،ڈاکٹرز،نرسز اور دیگرطبی عملہ کیلئے حفاظتی کٹس پوری کردی گئی ہیں، تاہم دنیا بھر میں وینٹی لیٹرز کی کمی ہے ۔ دنیا میں جس طرح کورونا مریضوں میں اضافہ ہورہا ہے اس کو دیکھتے ہوئے ہمیں لگ رہا ہے کہ رواں ماہ کے آخر تک ملک کے ہسپتالوں پر بہت دبائو پڑیگا۔ہمارا ایک نیشنل کمانڈ ایک آپریشن سینٹر بنا ہے جس میں روازنہ سارے چیف سیکریٹریز اور صوبوں کیساتھ رابطہ ہوتا ہے ، اس کے علاوہ ہمارے ماہرین صحت کورونا وائرس کے کیسز کا مکمل جائزہ لے رہے ہیں اور یہ بھی دیکھ رہے کہ کتنی اموات ہوئی اور ان کی کیا عمر تھی جبکہ ابھی کتنے لوگ آئی سی یوز میں ہیں۔ سب سے ضروری ہے کہ ہم یہ دیکھیں کہ بھارت اور بنگلہ دیش میں کیسز کس طرح کے ہیں کیونکہ انکی اور ہماری آبادی ملتی جلتی ہے اور ان سب چیزوں کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے ۔، اﷲ کا کرم ہے کہ بلوچستان میں ابھی تک کوئی کورونا مریض آئی سی یو میں نہیں گیا۔ میرا خیال ہے کہ بلوچستان میں یہ دبا ئوکم ہوگا لیکن دیگر صوبوں میں زیادہ ہوگا کیونکہ یہاں صرف کوئٹہ میں آبادی زیادہ ہے اور گنجان آباد ہے ورنہ باقی بلوچستان پھیلا ہوا ہے اور آبادی دور دور ہے ، تاہم اگر خدانخواستہ یہ بیماری پھیلنا شروع ہوئی تو ہمارے شہر کراچی، لاہور، اسلام آباد، فیصل آباد، راولپنڈی وغیرہ میں بہت زیادہ دبائو پڑیگا۔قبل ازیں وزیر اعظم بلوچستان میں کورونا کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے ایک روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچے توانکے ہمراہ وفاقی وزرا اسد عمر اور زبیدہ جلال بھی تھے ۔وزیر اعظم کو بلوچستان میں کورونا کو روکنے کیلئے کئے گئے اقدامات سے متعلق بریفنگ دی گئی،وزیراعظم نے بلوچستان میں اشیا خورونوش کی بلاتعطل فراہمی اور معاشی سرگرمیوں کی روانی، روزگار کے مواقع کی فراہمی اور غربت میں کمی کے حوالہ سے ایک موثر اور مربوط حکمت عملی مرتب کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ہدایت کی کہ اس ضمن میں مختلف شعبوں سے وابستہ ماہرین پر مشتمل تھنک ٹینک تشکیل دیا جائے ۔دریں اثنا وزیر اعظم نے بولان میڈیکل کالج ہسپتال کوئٹہ میں قائم کورونا قرنطینہ سنٹر کا دورہ کیا، وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری، سردار یار محمد رند ہمراہ تھے ۔چیف سیکرٹری بلوچستان نے وزیر اعظم کو آئسولیشن وارڈ اور قرنطینہ سنٹر کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیراعظم سے گورنر بلوچستان جسٹس (ر) امان اللہ خان اور وزیر اعلیٰ جام کمال خان نے ملاقات بھی کی اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔وزیراعظم نے تحریک انصاف بلوچستان کے پارلیمنٹیرینز کے وفد سے ملاقات میں کہا کہ کورونا ریلیف ٹائیگر فورس میں عوام کی بھرپور شرکت اور متاثرہ لوگوں کی خدمت کا جذبہ نہایت حوصلہ افزا ہے ۔