اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی؍خصوصی نیوز رپورٹر) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کا احترام کیا جانا چاہئے ، انہوں نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے بلین ٹری پروگرام و دیگر حکومتی اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونیوالا دنیا کا بڑا ملک ہے ، کلین اینڈ گرین پاکستان منصوبہ قابل تعریف ہے ۔ وہ اتوار کو موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہا کہ پاکستانی عوام نے لاکھوں افغان مہاجرین کی بہترین مہمان نوازی کی، پاکستان میں مختلف آفات سے متاثر ہونیوالے افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہوں۔انہوں نے کہا مجھے پاکستان اور اس کے عوام سے محبت ہے ۔ انہوں نے کہا پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونیوالا دنیا کا بڑا ملک ہے ، ہمارا مشترکہ وژن موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنا اور پائیدار ترقی ہے ، پائیدار ترقی کے اہداف انسانی ترقی کیلئے ضروری ہیں۔ سیکرٹری جنرل نے کہا تعلیم، معیشت اور برابری ترقی کیلئے اہم ہیں، پائیدار ترقیاتی اہداف کا حصول تمام ممالک اور اقوام کیلئے ضروری ہے ، پاکستان پائیدار ترقیاتی اہداف کیلئے کاوشیں کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا غربت کا خاتمہ پاکستان کی پالیسی کا بنیادی حصہ ہے ، کامیاب جوان پروگرام ایک کروڑ نوجوانوں کو روزگار دینے کا منصوبہ ہے ، پاکستان میں سب کیلئے صحت کی سہولیات کی فراہمی کے وژن سے متاثر ہیں۔ سیکرٹری جنرل نے کہا پاکستان کو صحت سمیت مختلف شعبوں میں چیلنجز درپیش ہیں، پائیدار ترقیاتی اہداف کیلئے کاوشیں اور کام کی رفتار کو تیز کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ کلین اینڈ گرین پاکستان منصوبہ قابل تعریف ہے ، مقامی سطح پر اٹھائے گئے اقدامات موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے مددگار ثابت ہونگے ۔ تیزی سے پگھلتے گلیشیئر کی صورتحال پریشان کن ہے ، پانی کے ضیاع سے بچنا ہو گا۔این این آئی کے مطابق سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد میں پلاسٹک بیگ پر پابندی کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ ہمیں 2030 کو۔ مدنظر رکھ کر فیصلے کرنا ہوں گے ،پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک آبی معاہدہ موجود ہے ،اس میں عالمی بینک ضامن ہے ،پانی کو ایک ہتھیار نہیں ،امن کا ضامن ہونا چاہئے ۔تقریب میں سوال و جواب کی نشست میں جب ان سے مقبوضہ کشمیر میں 196دن سے لاک ڈائون اور کشمیر کی صورتحال پر کردار کے بارے میں سوال کیا گیا تو اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ یہ واضح طور پر کہتے ہیں کہ یہ مطلق ضرورت ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کا مکمل احترام کیا جائے ۔ انہوں نے کہا مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمشنر نے دو رپورٹس کا اجرا کیا جس سے صورتحال مکمل واضح ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا ہمارا عزم ہے کہ نہ صرف کشمیر بلکہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کا احترام کیا جانا چاہئے ۔ انتونیو گوتریس سے مہاجرین کے وفد نے بھی ملاقات کی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغان جنگ سے متاثر 45 لاکھ پناہ گزینوں کو پناہ دی اور ان کیلئے بہترین انتظامات کئے ، پاکستان کے عوام نے افغان مہاجرین کی بھرپور مہمان نوازی کی، طویل عرصے تک افغان مہاجرین کی میزبانی پرپاکستان کا شکر گزار ہوں۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ہمراہ دفتر خارجہ میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا،ہم نے انہیں جنگ بندی کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں سے بھی آگاہ کیا،ہم نے انہیں کہا کہ وہ ہمارے ہمسائے کو 2003 کے جنگ بندی کا احترام کرنے پر مجبور کریں۔ شاہ محمودقریشی نے کہا ہماری حکومت نے نفرت کے پھیلائو اور اسلامو فوبیا کے خلاف کافی اقدامات کئے ،نفرت کا سیاسی استعمال انتہائی خطرناک ہے ،آزادی اظہار رائے کا احترام اپنی جگہ تاہم اس حوالے سے حدود و قیود کا تعین ضروری ہے ،افغانستان میں مہاجرین کی واپسی کیلئے روڈمیپ ترتیب دینا چاہئے ۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا عمران خان کادورے کی دعوت دینے پر شکریہ ادا کرتا ہوں،پاکستانی معاشرے میں دہائیوں سے بڑی مہاجر برادری کو سہارا اور سایہ فراہم کیا گیا،اقوام متحدہ پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا،ہم دوسری اقوام کو بھی پاکستان کی حمایت کی درخواست کریں گے ۔انہوںنے کہا ایل او سی کی اقوام متحدہ کے مبصر مشن کے ذریعے نگرانی جاری رکھیں گے ،فوجی مبصرگروپ کو دونوں اطراف سے رسائی ہونی چاہئے ۔شاہ محمود قریشی نے کہا پاکستان بھارت میں اقلیتوں سے سلوک کو دیکھ کررہا ہے ، 25 افراد بھارتی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں قتل ہو چکے ہیں،اقلیتوں سے امتیازی سلوک جاری ہے ،بھارتی اقدامات سے دنیا بری طرح متاثر ہو رہی ہے ۔انتونیو گوتریس نے کہا اقوام متحدہ اور اس کے ادارے افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کے حوالے سے معاملات کو دیکھ رہے ہیں،اس وقت افغانستان میں امن کے قیام کے لئے بہت بڑی کوشش جاری ہے ، بین الاقوامی برادری سے اس کوشش کی حمایت کا مطالبہ کروں گا۔انہوں نے کہا میں گواہی دیتا ہوں کہ ایک مرتبہ جب میں پاکستان آیا تو یہ ملک ایک فوجی کیمپ کی طرح تھا اور سوات سمیت طالبان انتہائی قریب تھے تاہم رواں دورے میں اسلام آباد میں صورتحال انتہائی بہتر اور مختلف تھی۔انہوں نے کہا اسلامو فوبیا ناقابل برداشت ہے ،نفرت پھیلانا بھی اسلامو فوبیا کا ایک ذریعہ ہے ،ان کی کسی صورت بھی حوصلہ افزائی نہیں کی جا سکتی، بین المذاہب ہم آہنگی اور مکالمے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق بہت سے چیلنجز ہیں۔انتونیو گوتریس نے وزیرخارجہ کے ہمراہ دفترخارجہ میں چیڑھ کا پودا بھی لگایا۔اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود نے کہا پاکستانی حکومت پرامن ہمسائیگی پر یقین رکھتی ہے ، ہمارے امن پسندی کے پیغام کو بد قسمتی سے کمزوری سمجھا گیا، بھارت کے بڑھتے ہوئے جارحارنہ رویہ پر سخت تشویش ہے ۔انہوں نے کہا تنازع کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کو ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ، پاکستانی اور کشمیری عوام پرامید ہیں کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ان کا قانونی، جائز اور جمہوری حق رائے دہی انہیں جلد فراہم کرے گی۔