Common frontend top

مہنگائی کی وجہ سمگلنگ: وزیراعظم، کریک ڈائون کا حکم

بدھ 19 فروری 2020ء





اسلام آباد(سپیشل رپورٹر؍ صباح نیوز) وزیرِاعظم عمران خان نے کہاہے کہ اشیائے خوردونوش کی سمگلنگ سے قیمتوں میں اضافہ اور عام آدمی تکالیف کا شکار ہوتا ہے جو کسی صورت قبول نہیں، سمگلنگ کی روک تھام کے لئے ملک بھر میں بڑے پیمانے پر فوری کریک ڈاؤن کیاجائے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو یہاں وزیراعظم آفس میں کھانے پینے کی چیزوں اور دیگر اشیائکی سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے وزارتِ داخلہ، قانون نافذ کرنے والے وفاقی و صوبائی اداروں، ایف بی آر، صوبائی حکومتوں کو مشترکہ طور پر سمگلنگ کے خلاف فوری کارروائی کی ہدایت کی جبکہ وزارت داخلہ کو حکم دیا کہ وہ آئندہ 48 گھنٹوں میں کئے جانے والے اقدامات اور جامع لائحہ عمل پر مبنی رپورٹ پیش کرے ۔ وزیراعظم نے سمگلنگ کی روک تھام کے لئے بنائی جانے والی ٹاسک فورس کی سفارشات کو مدنظر رکھتے ہوئے قلیل المدت، وسط مدتی اور طویل المدت اقدامات شروع کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے آئی بی، آئی ایس آئی اور ایف آئی اے کو سمگلنگ کے خلاف موثر کریک ڈاؤن کی مانیٹرنگ رپورٹ باقاعدگی سے پیش کرنے کی ہدایت بھی کی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ بلوچستان میں بارڈر مارکیٹس کے قیام پر پیشرفت کی رفتار کو تیز کیا جائے ۔ انہوں نے کہا سمگلنگ کی موثر روک تھام قومی مفاد کا معاملہ ہے ، اس میں کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا ایرانی تیل کے حوالے سے جامع پالیسی تشکیل دی جائے ۔وزیراعظم نے پٹرول اور گیس کی قیمتوں میں ممکنہ کمی لانے کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ہدایت کی کہ پٹرول ، ڈیزل اور گیس کی قیمتوں میں ممکنہ حد تک کمی لانے کی غرض سے جامع روڈمیپ جلد از جلد مرتب کیا جائے اور اس ضمن میں سفارشات پیش کی جائیں تاکہ قابل عمل سفارشات پر عمل درآمد کیا جا سکے ۔ عمران خان نے کہا حکومت کو احساس ہے کہ کم آمدنی والا اور تنخواہ دار طبقہ مشکلات کا شکار ہے اور حکومت کی ہر ممکنہ کوشش ہے کہ بجلی اور گیس کی قیمتوں کے ضمن میں جہاں تک ممکن ہو سکے ، ان طبقات کو ریلیف فراہم کیا جائے ۔ انہوں نے ماضی کے حکمرانوں کی جانب سے غیر منطقی طور پر طویل المدت معاہدوں اور ان کے نتیجے میں عوام پر پڑنے والے بوجھ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان تمام عوامل کے باوجود حکومت عوام کی مشکلات پر خاموش تماشائی نہیں رہ سکتی۔ انہوں نے کہا عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے ہر آپشن پر غور کیا جائے گا۔وزیراعظم کے زیرصدارت سوشل میڈیا کے مجوزہ قوانین پر نظرثانی کیلئے بھی اجلاس ہوا۔ وزیر اعظم نے کہا سوشل میڈیا قوانین کا مقصد مثبت اظہار رائے یا سیاسی اختلافات کو دبانا نہیں ، قانون لانے کا بنیادی مقصد صرف اور صرف شہریوں کا تحفظ کرنا ہے اور یہ قانون بچوں، اقلیتوں، مذہبی معاملات ، قومی سلامتی کے تحفظ کے پیش نظر بنایا جا رہا ہے ۔وزیر اعظم نے مجوزہ قوانین پر عملدرآمد سے قبل سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کی ہدایت کی جبکہ مجوزہ قوانین کے پیش نظر آزادی اظہار پر اثرات کا بھی جائزہ لیا گیا۔وزیراعظم کے زیرصدارت وفاقی دارالحکومت میں صحت ، تعلیم اور دیگر شہری سہولیات کے حوالے سے جائزہ اجلاس بھی ہوا ۔وزیر اعظم نے صحت کی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے سامنے آنے والی شکایات کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ شہریوں کو صحت کی سہولیات کے ضمن میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، سرکاری ہسپتالوں کی انتظامیہ کو فعال بنانے ، ہسپتالوں اور مراکز صحت میں افرادی قوت کی کمی کو پورا کرنے اور صحت کی سہولیات و ادویات کی فراہمی پر خصوصی توجہ دی جائے ،اسلام آباد میں واقع تمام رہائشی کالونیوں میں سی ڈی اے کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے افراد اور سوسائٹی مالکان کی نشاندہی کی جائے ،کنکریٹ کے بے ترتیب اوربے ہنگم پھیلاؤ سے ماحولیات پر گہرے اثر ات مرتب ہو رہے ہیں جس کا معاشرے کے ہر طبقے کو ادارک کرنے کی ضرورت ہے ۔ وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ سکولوں میں اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کو یقینی بنایا جائے ۔ امن وامان کی صورتحال اور دارالحکومت میں پولیس سروسز کی بہتری پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ ہر تھانے میں کمپلینٹ مینجمنٹ سسٹم کے قیام کو یقینی بنایا جائے تاکہ آن لائن فیڈ بیک کے ساتھ ساتھ شخصی طور پر بھی پولیس کی جانب سے فراہم کی جانے والی سہولیات کے حوالے سے شہریوں کی آرا حاصل کی جا سکیں ۔

 

 



آپ کیلئے تجویز کردہ خبریں










اہم خبریں