اسلام آباد،کراچی،تخت بھائی (خبر نگار خصوصی،92 نیوزرپورٹ،سٹاف رپورٹر،نمائندہ92 نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک،نیوزایجنسیاں )جمعیت علماء اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی تحریک نے ناجائز حکومت کی رٹ ختم کردی اور آج سے ’’ پلان بی‘‘ شروع ہوگا۔گزشتہ روز اسلام آباد میں دھرنے کے شرکاسے خطاب کرتے ہوئے فضل الرحمٰن نے حکومت مخالف آزادی مارچ کے سلسلہ میں پلان بی کا اعلان کیا اور کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ گھروں سے باہر نکل آئیں۔ سیاسی میدان میں ہماری فتح ہوئی،ہوائی باتیں نہیں کررہا ، اپنے مقاصد حاصل کرلئے ہیں، کوئی مائی کا لعل ان حکمرانوں کو کرسی پر برقرار نہیں رکھ سکتا، بس اب گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور دینا ہے ۔ کارکن پلان بی کے تحت گھروں سے نکل کر آئیں تو اس حکومت کا سنبھلنا مشکل ہوجائیگا۔ ہم 10 دنوں سے حال احوال دے رہے ہیں کہ چور کوئی اور نہیں یہی ٹولا ہے جو ہم پر مسلط ہے ، لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ 70 ارب روپے سلائی مشینیں کس طرح بناتی ہیں، بتانا پڑیگا کہ 70 ارب میں سے تمہیں کتنا حصہ ملا تھا ،اب پکڑے جاؤ گے ۔ ہمارا بیانیہ غالب اور حکومت کا بیانیہ شکست کھا چکا ۔ مہنگائی کی وجہ سے غریب مائیں اپنے بچے بیچ رہی ہیں، عیاش بڑے بڑے ایوانوں میں رہتے ہیں، مشیر خزانہ کہتا ہے کہ ٹماٹر 17 روپے کلو ہے ۔ہم پارلیمنٹ میں چھوٹی جماعت سمجھے جاتے ہیں مگر اب ملکی سیاست ہمارے گرد گھوم رہی ہے ، ایوانوں میں بیٹھے ناجائز حکمران اور انکے کارندے پریشان ہیں کہ کب انہیں گریبانوں سے پکڑ کر باہر نکالا جائیگا، اس وقت آپکا ہاتھ حکمرانوں کے گریبانوں کے تھوڑا نیچے ہے ۔ تمام اپوزیشن جماعتوں کا شکر گزار ہوں کہ شانہ بشانہ ساتھ دیا، پیپلز پارٹی، اے این پی، آفتاب شیر پاؤ، جماعت اہلحدیث،محمود اچکزئی، جمشید دستی کا شکر گزار ہوں۔ ہم نے باہمی مشاورت سے آگے بڑھنے کے کچھ فیصلہ کئے ہیں، ہمارا یہ اجتماع پلان اے ہے یہ باقی رہیگا، ہم پلان بی کی طرف جائینگے ، جب تک ہم نہیں کہیں گے آپ نے یہیں جم کر رہنا ہے ۔ ہم نے گھروں اور گاؤں میں نہیں جانا، جب ہم حکم دینگے آپ نے اس طرف بڑھنا ہے ۔آج ہم پلان بی سے آپکوآگاہ کردینگے ۔آج آزادی مارچ میں صوبائی تنظیمیں پلان بی کا باضابطہ اعلان کرینگی۔ہم سیاسی میدان کے لوگ ہیں، ہمیں پلٹ کر بھی مقابلہ کرنا آتا ہے ۔ ایک قوت، ایک آواز بن کر مثبت انقلاب لانے کیلئے آگے بڑھیں گے ۔جب پلان بی کی طرف بڑھیں گے تو میں بھی کارکنوں کیساتھ ہونگا، ہم گھروں میں نہیں بیٹھیں گے ، یاد رکھو قانون آئین کو ہاتھ میں نہیں لینا ، تشدد سے دوررہنا،ہم نے بہت قربانیاں دی ہیں، ہم سیاسی لوگ ہیں۔علاوہ ازیں ذرائع کے مطابق گزشتہ روز جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی زیر صدارت پارٹی رہنمائوں کا اہم اجلاس ہوا جس میں حکومت مخالف آزادی مارچ اور تحریک کے سلسلہ میں اپنے ’’ پلان بی ‘‘کے تحت ملک بھر کی اہم شاہراہیں بلاک کرنے اور آزادی مارچ کو بھی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ مولانا فضل الرحمٰن نے پارٹی کے چاروں صوبائی امراکی پلان بی پرتیاری پر اطمینان کا اظہارکیا اور اجلاس میں پلان بی کو حتمی شکل دیدی گئی۔پلان بی کے مطابق سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا اور پنجاب میں اہم شاہراہیں بند کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے جبکہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں بھی اہم مقامات پر لاک ڈاؤن کا منصوبہ پلان بی میں شامل ہے ۔ پلان بی کے فیز ایک کے تحت ملک کی اہم اور تجارتی شاہراہیں مکمل طور پر بند کردی جائیں گی جبکہ فیز ٹو کے تحت تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز بھی بند کردیئے جائینگے ، اس ضمن میں تمام صوبائی عہدیداروں کو اہم ٹاسک تفویض کردیئے گئے ہیں۔بعدازاں اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے کنوینراکرم درانی نے کمیٹی ارکان سے ٹیلیفون پر رابطے کئے اور مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی سمیت تمام جماعتوں کو فیصلوں سے آگاہ کردیا۔ علاوہ ازیں ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ق کے صدر چودھری شجاعت اور سپیکرپنجاب اسمبلی و رکن حکومتی مذاکراتی کمیٹی چودھری پرویز الٰہی نے جے یو آئی کے مرکزی ترجمان اور سابق سینئر پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا۔ چودھری برادران نے حافظ حسین احمد سے آزادی مارچ، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات میں پیدا ہونیوالے ڈیڈ لاک کے خاتمے ،موجودہ سیاسی صورتحال سمیت اہم امور پر گفتگو کی۔ چودھری برادران کا معاملات کو سلجھانے کیلئے اہم سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتوں اور رابطوں سے امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ شاید حکومت اور اپوزیشن کے درمیان موجود کشیدگی کسی حد تک کم ہوسکے ، البتہ اب تک ان کوکامیابی حاصل نہیں ہوسکی ۔ادھرجمعیت علماء اسلام کی قیادت نے آزادی مارچ دھرنے کیلئے مردان ڈویژن سے مزید12ہزارتازہ دم کارکنوں کو اتوار تک پنڈال میں پہنچنے کیلئے ہدایات جاری کر د ی ہیں۔ ہر ضلع سے تین ہزار کارکنوں کے علاوہ 250انصار الاسلام کے رضا کاروں کو بھی اسلام آباد پہنچنے جبکہ پہلے سے دھرنے میں موجود کارکنوں کیلئے گرم چادر یں اور اجناس لانے کا بھی کہا گیا ہے ۔جے یو آئی (ف) کے پلان بی کے تحت احتجاج کا دائرکار ملک بھر میں وسیع کرنے کے امکان کے بعدکراچی میں 13 مقامات پر دھرنے دیئے جا سکتے ہیں۔کراچی پولیس نے مظاہرین سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی تیار کر لی ۔