پاکستان کے 22ویں وزیر اعظم عمران خان نے منصب سنبھالنے کے بعد اپنی 20رکنی کابینہ کا اعلان کیا ہے۔ اگر عمران خان کی کابینہ پر نظر ڈالی جائے تو امید قائم ہوتی ہے کہ سبھی لوگ اچھے پروفائل کے حامل ہیں۔ہر کوئی عمران خان کے ویژن کے مطابق نہ صرف اپنی وزارت چلانے کی استعداد رکھتا ہے بلکہ اس سے دو قدم آگے بڑھ کر اپنے محکمے میں پھیلی تمام خرابیوں کو دور کرنے کی بھی طاقت رکھتا ہے۔ گزشتہ پانچ سال میں محکمہ خارجہ جس انداز میں فعال ہونا چاہیے تھا ویسے نہیں ہوا، جس کے باعث اقوام عالم میں ہم تنہا کھڑے رہے۔ فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس میں شامل 37ممالک میں مشکل کی گھڑی میں صرف چند ایک ملک ہمارے ساتھ کھڑے نظر آئے جس بنا پر ہمیں شدید مشکلات کا سامنا پڑا۔نئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو پہلے ہی اس وزارت کا تجربہ ہے امید ہے کہ وہ اپنے تجربات کی بنا پر دنیا بھر میں نئے دوست بنا کر پاکستان کو تنہائی سے نکالنے کی بھر پور کوشش کریں گے۔معاشی طور پر ہمارے بہت سارے مسائل ہیں زرمبادلہ کے ذخائر دن بدن گرتے جا رہے ہیں۔ اسد عمر عمران خان کی ٹیم کے باصلاحیت کھلاڑی ہیں، ان کے سامنے پہاڑ جیسے مسائل کھڑے ہیں انہوں نے نہ صرف عوام کو مہنگائی سے نکالنا ہے بلکہ پی ٹی آئی کے منشور کے مطابق آئندہ پانچ سال میں کیے گئے وعدے بھی پورے کرنے ہیں۔شیخ رشید ریلوے کو خسارے سے نکال کر منافع دینے والا ادارہ بنا سکتے ہیں۔ دیگر وزارتوں میں بھی مسائل کے انبار لگے ہوئے ہیں اس لیے سبھی وزراء کے لیے اس بار وزارتیں صرف مزے لوٹنے کی جگہ نہیں ہو گی بلکہ انہیں عملی طور پر کام بھی کرنا ہو گا۔ عمران خان نے ہر وزارت کو خود مانیٹر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو خوش آئند ہے۔ عمران خان نے 8وزارتیں اپنے پاس رکھی ہیں انہیں ان تمام وزارتوں کی دیکھ بھال کے لیے بھی 18سے 20گھنٹے کام کرنا ہو گا بالفرض اگر انہوں نے بیوروکریسی پر کام چھوڑے رکھا تو پھر 100دنوں میں وہ اپنے اہداف پورے نہیں کر سکیں گے۔ انہیں اور ان کے وزراء کو جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہو گا تاکہ وہ عوام سے کیے وعدے پورے کر کے سرخرو ہو سکیں۔