کراچی، لا ہور (سٹاف رپورٹر ،92 نیوزرپورٹ ، نامہ نگار ، خصوصی نمائندہ ، نمائندہ خصوصی سے ) لاہور سے آنے والا پی آئی اے کا مسافر طیارہ کراچی انٹرنیشنل ائیر پورٹ کے قریب آبادی پر گرکر تباہ ہوگیا ،طیارے میں 91 مسافر ، عملے کے 8 ارکان سوار تھے ۔ آخری اطلاعات تک 82 شہدا کی لاشیں نکالی جاچکی تھیں جن میں سے 14کی شناخت ہوئی جبکہ انکے گھروں میں عید سے قبل آنیوالی آفت پر صف ماتم بچھ گئی ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی ایئربس 320 لاہور سے کراچی روانہ ہوئی تھی ، طیارہ لینڈنگ سے ایک منٹ قبل فنی خرابی کا شکار ہوااور لینڈنگ سے قبل وہیل نہ کھل سکے ،طیارہ ایئرپورٹ کے قریب ماڈل کالونی میں گرا جس سے طیارہ میں آگ بھڑک اٹھی ، پورے علاقے میں دھواں پھیل گیا ، طیارہ گرنے کے مقام پر کئی گھروں کو نقصان پہنچا اور گاڑیاں بھی تباہ ہوگئی۔ کئی افراد زخمی بھی ہوگئے ۔ طیارے کو کیپٹن سجاد گل اڑا رہے تھے ، فرسٹ آفیسر عثمان اعظم، فرید احمد ، عرفان رفیق عملے میں شامل تھے ،کریو ممبرعبدالقیوم اشرف، مدیحہ ارم ، آمنہ عرفان ، عاصمہ شہزادی شامل تھے ۔ طیارے میں 85 مسافر اکانومی کلاس اور 6 مسافر اکانومی پلس کے تھے ، کراچی کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔لینڈنگ سے ایک منٹ قبل ائیرٹریفک کنٹرول سے طیارے کا رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔جہاز کے پائلٹ اور ٹریفک کنٹرول ٹاور کے درمیان آخری رابطے کی آڈیو ریکارڈنگ بھی سامنے آئی جس میں طیارے کے پائلٹ نے ایک انجن فیل ہونے کی اطلاع دی اور مے ڈے مے ڈے کی کال دی تھی جس پر پائلٹ کو بتایا گیا کہ طیارے کی لینڈنگ کیلئے دو رن وے دستیاب ہیں جس کے بعد طیارے کا رابطہ منقطع ہوگیا۔سینئر صحافی انصار نقوی بھی حادثے کا شکار ہونیوالے طیارے میں سوار تھے ۔ بدقسمت طیارہ پر ایک ہی خاندان کے 5افراد سوار تھے جن میں میاں بیوی اور 3بچے سوار تھے ۔والد کی شناخت رحیم زین ، بچوں کی عثمان اور صدیق اور ابراہیم کے نام سے ہوئی ۔خاندا ن کا تعلق معروف تاجر فیملی پولانی سے تھا جبکہ ایک اور خاندان کے 4افراد بھی سوار تھے ۔ترجمان پی آئی اے نے بتایا کہ طیارہ 2 بجکر 37 منٹ پر تباہ ہوا۔ پی آئی اے کے زیر استعمال یہ طیارہ زیادہ پرانا نہیں تھا اور اس کی عمر تقریباً 10 سے 11 سال تھی اور طیارہ مکمل مینٹین تھا لہٰذا تکنیکی خرابی کے بارے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔کراچی میں حادثے کا شکار پی آئی اے کی پرواز عید کی مناسبت سے خصوصی طور پر چلائی گئی تھی۔ پرواز نے دوپہر ایک بج کر 10 منٹ پر اڑان بھری تھی اور اپنے مقررہ وقت پر کراچی پہنچ گئی تھی تاہم لینڈنگ سے چند ہی لمحوں پہلے پرواز کا کنٹرول روم سے رابطہ منقطع ہوگیا۔ جہاز گرنے سے تباہ ہونے والے ایک مکان سے پانچ سالہ بچے اور 33 سالہ مرد کی لاشیں نکالی گئیں، اسی گھر سے نکالے گئے 4 شدید زخمی افراد کو اور جہازکے ملبہ سے لاشوں کو ہسپتال منتقل کیا۔ایدھی فاؤنڈیشن کے مطابق انہوں نے 73 افراد کی لاشیں اور 7 زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا، زخمیوں میں ایک مسافر باقی علاقہ مکین تھے ۔وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے حادثے کی جگہ کا معائنہ کیا اور انتظامیہ کوحادثے کے متاثرہ لوگوں کی فوری مدد کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ زخمیوں کی جان بچانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے ۔وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے ہدایت کی کہ زخمیوں کی علاج میں کسی بھی قسم کی تاخیر نہ کی جائے ۔ طیارہ حادثے میں معروف ماڈل زاراعابد کے بھی جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں ۔ٹوئٹر پر اداکارہ فریحہ الطاف نے بتا یا کہ حادثے کا شکا ر ہونے والے طیارے میں زارا عابد بھی سوار تھیں ۔ ماڈل خدیجہ شاہ نے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آج طیارہ حادثہ میں فیشن انڈسٹری نے زارا عابد کو کھو دیا ۔ طیارہ میں سیکرٹری (ایم پی ڈی ڈی )/مینجمنٹ اینڈ پروفیشنل ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ پنجاب خالد شیر دل بھی سفر کر رہے تھے ۔خالد شیر دل سابق چیف سیکرٹری پنجاب اے زیڈ کے شیر دل (مرحوم ) کے بڑے صاحبزادے ہیں ۔پاکستاان ایڈمنسٹریٹو سروس (سابق ڈی ایم جی ) کے 24ویں کامن کے آفیسر ہیں، اور اس وقت گریڈ21میں فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔ طیارہ حادثہ کی اطلاع ملتے ہی ان کے عزیز و اقارب، دوست ان کی رہائشگاہ واقع تھری ایکمن روڈ ، جی او آرون پہنچ گئے اور رات گئے تک وہیں رہے ۔ جن 14افراد کی لاشیں شناخت ہوئی ہیں ان میں محمد طاہر ،فریحہ رسول ، فریال بیگم ،سیدہ صائمہ عمران ،کیپٹن سجاد،فرحان ، دلشان احمد ،محمد احمد ،ندا وقاص،عمار راشد ،شہناز پروین ،شعیب رضا ،وقاص طارق ، اقرا شاہد شامل ہیں ۔