مکرمی !پی ٹی آئی حکومت کے اقتدار کے پہلے پندرہ ماہ میں کاروبار ی ،صنعتی ،کاشتکار،ملازمت پیشہ سمیت ہر طبقہ فکر کرب و بلا میں مبتلا ہو گیا ہے حکومت کے تمام تر دعوے اور پالیسیاں ناکامی سے دو چار ہیں اب تو نوبت یہاں تک آگئی ہے کہ عوام الناس کو جان کے لالے پڑ گئے ہیں۔ خوراک کھانے کے تمام تر لوازمات سمیت ادوایات سازی میں 90 فیصد جڑی بوٹیوں کا مسکن پاکستان میں ہے مگر ہمارے ہاں بدقسمتی سے جہاں رزق میں بے برکتی ہے وہیں پیداوار میں مسلسل کمی ہو گئی ہے ابھی تو شکر کریں کہ گندم،چاول،چینی،دالیں ،پھل،سبزیاں،مربہ جات،خشک میوہ جات سمیت دیگر کھانے پینے اور ضروریات زندگی کی دیگر اشیا پاکستان میں ہوتی ہیں اگر تمام تر کھانے پینے کی اشیا باہر سے امپورٹ کرنا پڑتیں تو یقین کریں روٹی 50 روپے اور ڈبل روٹی کا ایک پیکٹ 500 روپے کا ملتا۔ پچھلے دنوں دیکھ ہی لیا ہے نا ٹماٹر 400 روپے کلو کے حساب سے عوام نے خریدے ہیں یہ ایک عوام کے لیے ٹریلر تھا آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا۔ نا اہل حکومت کے لیے بہتر ہو گا کہ آٹے اور گندم کا بحران پیدا ہونے پر ایک تحقیقاتی کمیٹی بنائی جائے جو پتہ لگائے کہ یہ بحران کیسے پیدا ہوا ہے۔ اس سازش میں ملوث افراد کو سزا دی جائے۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور گندم کی پیداوار میں بھی خود کفیل ہوگیا تھا لیکن موجودہ حکومت کی بدتدبیری نے ملک میں آٹے کے بحران کو جنم دیا ہے ۔ دس لاکھ ٹن گندم کو مرغیوں کی خوراک میں شامل کر دیا گیا ۔ کئی لاکھ ٹن گندم باہر بھجوا دی اور ناقص زرعی پالیسیوں کی وجہ سے 20 لاکھ ٹن گندم کی پیدوار میں کمی ہوئی ہے اب تو پاکستان کے عوام جھولیاں اٹھا اٹھا کر کہہ رہے ہیں کہ ہمیںنیا پاکستان نہیں چاہیے ہمیں پرانا پاکستان ہی لوٹادو۔ (چوہدری فرحان شوکت لاہور )