مکرمی !ماں کی تخلیق کا مقصد صرف نسل انسانی کو آ گے بڑھانا نہیں تھا۔بلکہ انسانوں کی تربیت کے لئے ماں کی گود کو تربیت گاہ کا درجہ دیا۔ماں کے قدموں تلے جنت بچھا دی گئی۔دنیا اور آ خرت کی کامیابی میں ماں کی عظمت و عزت و تکریم کو واجب قرار دے دیا گیا۔نیز اس کی رضامندی کو رب کی رضامندی اور اس کی نا فرمانی کو رب کی نافرمانی تعبیر کر دیا۔ ماں اپنے رتبے کو پہنچاتی،اپنے وجود کی اہمیت سے اپنے ظاہروباطن کو منور کرتی اوراپنے صاحب اولاد ہونے کا حق ادا کرتی ہے۔ مگر بدقسمتی سے ہمارے ہاں ایسی مائوں کی بھی کمی نہیں جو اپنے بچوں کو محمد بن قاسم اور طارق بن زیاد بنانے کے بجائے اسے فانی دنیا کے فریبوں میں کھو جانے دیتی ہیں۔ حالانکہ ماںتو وہ اعلیٰ و عظیم ہستی ہے۔جیسا چنا گیا ہے۔نسلوں کی آ بادکاری کے لیے۔اس دنیا میں ماں کی اولین ذمہ داری اولاد کی پرورش ہے۔ ماں کاکابچے کی شخصیت میں دنیاوی اخلاق واطوار کو سنوارنااور دین کی خدمت اوراس کے فرائض کو اجاگر کرنا ہے۔ اپنی اولاد کو اپنی آ خرت میں نجات کا ذریعہ دنیا میں صدقہ جاریہ بنانا ہے۔ (راحیلہ‘ ہاشمی)