آپ شہریار آفریدی سے لاکھ اختلاف کریں لیکن ان کے بد ترین سیاسی مخالف بھی اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ وہ کرپٹ نہیں ہیں ان کا دامن صاف ہے۔وہ الگ بات ہے آفریدی صاحب کسی بھی وزارت میں زیادہ دیر اپنے قدم نہیں جما سکے۔وزارتِ داخلہ، نارکوٹکس، سیفرون کے بعد آج کل کشمیر کمیٹی کے چئیرمین ہیں اور کشمیریوں کا مقدمہ بھرپور انداز سے دنیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔کشمیر کمیٹی کی ٹیم میں شامل نوجوان پی ایچ ڈی اسکالر خرم الہی بھی بطور معاون شہریار آفریدی کی قیادت میں کشمیریوں کی آواز کو اقوام عالم تک پہنچانے کے لئے اپنی تمام تر توانائی صرف کئے ہوئے ہیں۔۔َخرم نے بتایا کہ احمر بلال سمیت جتنے بھی لوگ اور تنظیمیں کشمیر کاز کے لئے کام کر رہی ہیں ہم ان سب کے ساتھ مل کر باہمی ْمشاورت سے کشمیر ایشو پر ایک ٹھوس اور منظم لائحہ عمل ترتیب دے رہے ہیں تاکہ عالمی سطح پر کشمیر کا موقف جاندار انداز میں پیش کیا جا سکے۔اس کے علاوہ وفود کی سطح پر بھی عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کی جا رہی ہیں تا کہ دنیا کو اپنا ہمنوا بنایا جا سکے۔ہمیں شہریار آفریدی اور ان کی ٹیم سے مل کر یہ احساس ضرور ہوا کہ یہ لوگ کشمیر ایشو کو لے کر نہ صرف سنجیدہ اور مخلص ہیں بلکہ قابلیت اور وژن بھی رکھتے ہیں۔مگر شرط یہ ہے کہ کشمیر کمیٹی اور اس وزارت کو مکمل طور پر با اختیار کیا جائے۔