مکرمی! ’’پاکستان اس وقت عالمی طاقتوںکے نشانے پر ہے اورہمیں اسکا ادراک ہی نہیں ہے۔ ’’ہم مختلف خانوں میں بٹے ہوئے ’’ٹکڑوں میں تقسیم کہیں بھی وہ ’’تعلق نظرنہیں آتا جوہمیں یکجا کرسکے۔ ہمارا ازلی دشمن بھارت ہماری انہی کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسی تاک میں لگا ہوا ہے کہ کب اسے موقع ملے اور وہ پاکستان کے وجود کو ختم کرے۔ اپنی انہی ریشہ دوانیوں کی وجہ سے ہم نے ناعاقبت اندیشی کا ثبوت دیتے ہوئے اپنا آدھا ملک گنوا دیا تھا۔ مگر اسکے باوجود ہوش کے ناخن نہیں لیے۔ بھارت آئے روز کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کسی نہ کسی علاقے میں ’’بمباری اور فائرنگ کر کے ہمارے جوان اور بیگناہ شہری شہید کر دیتا ہے اور ہم صرف انڈین ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ میں طلب کر کے احتجاجی مراسلہ تھما دیتے ہیں اور پھر اگلی خلاف ورزی کا انتظار کرنے لگتے ہیں۔ کشمیر میں ’’مائوں بہنوں بیٹیوں‘‘ کی عصمت دری کی جا رہی ہے۔ ان کا گھروں سے نکلنا محال اور کشمیری مرد و خواتین اور بچوں بوڑھوں سے جیلیں بھری پڑی ہیں ’’اور پاکستانی حکمران کشمیر کا مسئلہ‘‘ ٹرمپ کی ثالثی کی بھینٹ چڑھا کر خوابِ خرگوش کے مزے لوٹ رہے ہیں۔ اْلٹا یہ بیان دیکر ’’مودی سرکار‘‘ کو الرٹ کر دیتے ہیں کہ اگر کشمیر سے کرفیو اٹھایا تو لاکھوں کشمیری سڑکوں پر نکل آئیں گے۔ خدا کے لیے حکومت کچھ کرے جو تبدیلی کا نعرہ لگا کر آئی تھی۔ (رائو محمد محفوظ آسی لاہور)