اسلام آباد(سید نوید جمال ) تحریک انصاف حکومت میں ریلوے کی جانب سے چلائی جانے والی 10 نئی مسافر بردار ٹرینوں کی وجہ سے خزانے کو 16 کروڑ 70لاکھ روپے کا نقصان پہنچا ہے جبکہ ٹرینوں کی وقت پرآمدو رفت 76 فیصد سے کم ہوکر71 فیصد ہوگئی ۔پاکستان اورچین کے مابین سی پیک کے تحت پشاور سے کراچی ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن منصوبے کیلئے تاحال قرضہ فراہمی کے حوالے سے معاہدے پر دستخط نہیں ہوسکے ۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس چیئرمین معین وٹو کی صدارت میں ہوا۔کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے چیف آپریشن ریلوے وقار احمد نے بتایا کہ ٹرینوں کی وقت پر آمدو رفت 2016-17 میں 61 فیصد جبکہ 2017-18 میں 72 فیصد اور 2018-19 میں اپریل تک71 فیصد رہی تاہم خواجہ سعد رفیق نے پیش کردہ اعدادوشمار پر اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ حکام کی جانب سے بڑے پیمانے پرردوبدل کیاگیا ۔انہوں نے کہاکہ ایک دستاویز کے مطابق دس نئی ٹرینوں نے 9 کروڑ 70 لاکھ روپے منافع کمایا لیکن دوسری دستاویز کے مطابق ان دس نئی ٹرینوں کی وجہ سے خزانہ کو ایک کروڑ 97 لاکھ روپے کا نقصان ہوا ۔سیکرٹری ریلوے سکندر سلطان راجہ نے کمیٹی کے سامنے معافی چاہتے ہوئے ا س بات کا یقین دلایا کہ معاملے کی تحقیقات کرائیں گے ۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ ریلوے میں دس ہزار نئی بھرتیوں سے خزانے پر دو ارب پچاس کروڑروپے سالانہ اضافی بوجھ پڑیگا۔ کمیٹی نے ریلوے میں نئی بھرتیوں پر سخت تحفظات کا اظہار کیا ۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر آفتاب اکبرنے بتایا کہ بھرتی کے عمل میں جان بوجھ کرتاخیرکی جارہی ہے ، یقینی بنایاجائے گا کہ صرف ضروری بھرتیاں کیں جائیں ۔سیکرٹری ریلوے نے بھرتیوں کے عمل میں شفافیت اورپیسے کے حوالے سے اعتراف کرتے ہوئے کہاکہ بھرتیوں کے عمل میں شفافیت کوہرصورت یقینی بنایاجائے گا ۔خواجہ سعدرفیق نے سی پیک کے پشاورسے کراچی تک ایم ایل ون اپ گریڈیشن کے منصوبہ میں تاخیر پر سخت تحفظات کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ منصوبہ کے ابتدائی ڈیزائن پر ایک سال زائد کاعرصہ لگادیاگیا ہے ۔کمیٹی نے ٹریک پر ان مین لیول کراسنگ کے حوالے سے سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے معاملہ پر سب کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔