کراچی، واشنگٹن ( کامرس رپورٹر، 92 نیوز رپورٹ، نیوزایجنسیاں)پاکستان سٹاک مارکیٹ میں شدید مندی کا رجحان جاری ہے ، کاروباری ہفتے کے چوتھے روزجمعرات کو سٹاک مارکیٹ کریش ہونے سے بال بال بچی،ٹریڈنگ کے دوران 4.71فیصدتک کمی ریکارڈکی گئی،سرمایہ کاروں کے 332ارب روپے ڈوب گئے ، ہنڈرڈانڈیکس 2134پوائنٹ کمی کیساتھ 23ماہ بعدایک بارپھر43ہزارکی نفسیاتی حدپرآگیا،کاروبارکااختتام 43234پوائنٹس کی سطح پرہوا۔ سرمایہ کا مجموعی حجم 77کھرب روپے سے گھٹ کر74کھرب روپے رہ گیا ۔شدید ترین کاروباری مندی سے 92.60فیصد حصص کی قیمتیں بھی گر گئیں۔ نومبر میں تجارتی خسارے میں اضافے کے باعث سرمایہ کار محتاط ہوکر ٹریڈنگ کررہے ہیں اور اس وقت حصص کی فروخت زیادہ ہے جس کے باعث 100 انڈیکس سمیت تمام انڈیکس میں مندی کا رجحان غالب رہا ، رواں ماہ مہنگائی کی شرح میں اضافہ اور14 دسمبر کو اگلی مانیٹری پالیسی میں مہنگائی کی شرح کنٹرول کرنے کیلئے حکومت کی جانب سے شرح سود میں ایک فیصد اضافے کے خدشے پرسرمایہ کاروں میں تشویش بڑھ گئی ہے اور سرمایہ کار نہ صرف محتاط ہوکر حصص کی ٹریڈنگ کر رہے ہیں بلکہ منافع کیلئے بڑی فروخت کو بھی ترجیح دے رہے ہیں۔ پاکستان سٹاک مارکیٹ میں جمعرات کو کے ایس ای 100انڈیکس میں2134.99پوائنٹ کی کمی ریکارڈ کی گئی جس سے انڈیکس 45369.14پوائنٹ سے کم ہو کر43234.15پوائنٹ ہو گیا ،اسی طرح کے ایس ای30انڈیکس 17575.86پوائنٹ سے کم ہو کر16697.96پوائنٹ ہو گیا جبکہ کے ایس ای آل شیئرز انڈیکس30953.66پوائنٹ سے گھٹ کر29628.67پوائنٹ پر بند ہوا ۔کاروباری مندی کے سبب مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ77کھرب50ارب89کروڑ85لاکھ87ہزار75روپے سے گھٹ کر74کھرب18ارب63کروڑ11لاکھ11ہزار664روپے ہو گیا ۔ گزشتہ روز 14ارب روپے مالیت کے 38کروڑ67لاکھ53ہزار حصص کے سودے ہوئے ۔مجموعی طور پر365کمپنیوں کا کاروبار ہوا جس میں سے 16کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ ،338میں کمی اور11کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام رہا ۔واضح رہے جمعرات کو سٹاک مارکیٹ میں مندی رواں سال کے کسی بھی ایک دن میں سب سے بڑی مندی ہے ، اس سے قبل 29 مارچ 2020 کو بھی کورونا وبا اور لاک ڈان کے سبب سٹاک مارکیٹ میں تقریباً اتنے ہی پوائنٹس ایک دن میں گرے تھے لیکن اس وقت انڈیکس 28 ہزار کی سطح پر تھا، اسلئے مارکیٹ گرنے کی شرح جمعرات کے مقابلے میں کم تھی۔پاکستان سٹاک مارکیٹ میں جمعرات کو سال کی ایک دن میں بدترین مندی کا ریکارڈ قائم ہوگیا اور کئی کمپنیوں کے شیئرز لوئر لاک لگنے کے باعث بچ گئے نہیں تو خدشہ تھا ان شیئرز کی قیمتیں مزید گر جاتیں جبکہ اس سے ایک روز قبل یعنی بدھ کو کے ایس ای 100 انڈیکس میں 300 پوائنٹس کا اضافہ ہوا تھا۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے اس گراوٹ کی ایک بڑی وجہ نومبر میں پاکستان کی درآمدات 8 ارب ڈالر تک پہنچنا ہے جو کسی بھی ایک ماہ کی درآمدات کا ریکارڈ ہے ، جس کی وجہ سے نومبر میں تجارتی خسارہ 5 ارب ڈالر اور رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ میں 20.75 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ۔اس کے علاوہ دوسری بڑی وجہ سٹیٹ بینک کی جانب سے متوقع شرح سود میں مزید اضافہ ہے ، جس کے امکانات جمعرات کو کئی گنا بڑھ گئے کیونکہ سٹیٹ بینک کی جانب سے یکم دسمبر کو جو ٹریژری بلز جاری ہوئے اس پر کامیاب آکشنز کے نتائج کے مطابق 3 ماہ کے ٹی بلز پر منافع کی شرح 10.39 فیصد اور 6 ماہ کے ٹی بلز پر 11.05 فیصد ہے ۔ جس سے اندازہ لگایا جارہا ہے کہ سٹیٹ بینک 14 دسمبر کو آنیوالی مانیٹری پالیسی میں شرح سود ایک سے ڈیڑھ فیصد تک مزید بڑھا سکتا ہے ، گزشتہ ماہ بھی شرح سود میں ڈیڑھ فیصد اضافہ کیا گیا تھا اور شرح سود 8.5 فیصد پر پہنچ گیا ہے ۔اس وقت سب سے بڑا مسئلہ درآمدات کا ہے جس کی وجہ سے تجارتی خسارہ بڑھ رہا ہے ، زرمبادلہ کے ذخائر گررہے ہیں۔ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے تجارتی خسارہ کم کرنے کیلئے برآمدات کو بڑھانے اور درآمدات کم کرنے کیلئے اقدامات کرنے پڑیں گے ، برآمدات میں اضافہ اتنا آسان نہیں لیکن حکومت اگر درآمدات کو کم کرنے کیلئے فوری طور پر اقدامات کرے تو صورتحال میں بہتری آسکتی ہے ۔اس کے علاوہ ڈالر کی طلب میں اضافے ، سعودی عرب سے 3 ارب ڈالر موصول ہونے اور آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کے تحت قسط ملنے سے بھی صورتحال میں بہتری آسکتی ہے ۔ادھر روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالرکی پروازبھی نہ تھم سکی، انٹر بینک میں ایک بار پھر ڈالر کی قدر 176روپے اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر177روپے سے تجاوز کر گئی ۔فاریکس ایسوسی ایشن کے مطابق جمعرات کو انٹر بینک میں روپے کے مقابلے ڈالر کی قدر میں 1.20روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا،ڈالر کی قیمت خرید175.20روپے سے بڑھ کر176.40روپے اور قیمت فروخت 175.30روپے سے بڑھ کر176.50روپے ہو گئی، مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر1.30روپے مہنگا ہوگیا جس سے ڈالر کی قیمت خرید 176روپے سے بڑھ کر177.30روپے اور قیمت فروخت176.50روپے سے بڑھ کر177.80روپے پر جا پہنچی ۔ یورو کی قدر میں 50پیسے کا اضافہ ہوا جس سے یورو کی قیمت خرید197روپے سے بڑھ کر198روپے اور قیمت فروخت 199.50روپے سے بڑھ کر200روپے ہو گئی جبکہ2روپے کے اضافے سے برطانوی پونڈ کی قیمت خرید 231.50روپے سے بڑھ کر233روپے اور قیمت فروخت234روپے سے بڑھ کر236روپے ہو گئی ۔ دریں اثناء عالمی مارکیٹ میں گزشتہ روز سونے کی فی اونس قیمت میں 9ڈالرکی کمی ہوئی جس کے بعد سونے کی فی اونس قیمت1777ڈالر کی سطح پر ریکارڈ کی گئی۔عالمی مارکیٹ میں سونے کے نرخوں میں کمی کے باوجود مقامی سطح پر سونے کی قیمت850روپے اضافے سے 1لاکھ23ہزار650اوردس گرام سونے کی قیمت729روپے اضافہ سے 1لاکھ6ہزار10 روپے رہی جبکہ چاندی کی فی تولہ قیمت1460 روپے کی سطح پر مستحکم ریکارڈ کی گئی۔علاوہ ازیں اومی کرون کے پھیلائو کے سبب عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کارجحان جاری ہے ، امریکی سٹاک مارکیٹس بھی مندی کا شکار ہو گئیں۔امریکی خام تیل کی قیمتوں میں فی بیرل 61 سینٹ کمی ہوئی جس کے بعد قیمت65.57 ڈالر فی بیرل ہو گئی ۔برینٹ کروڈ آئل کی قیمت بھی68.87 ڈالر فی بیرل ہو گئی۔ امریکہ میں اومی کرون کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد امریکی سٹاک مارکیٹس بھی مندی کا شکار ہو گئیں۔ڈاؤجونز میں 460 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی، ایس اینڈ پی 500 کے شیئرز1.2 فیصد، نصداق کمپوزٹ انڈیکس1.8 فیصد گر گیا۔