تہران(نیٹ نیوز،صباح نیوز)ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکہ کیساتھ جوہری معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کو خارج از امکان قرار دیدیا۔دوسری طرف امریکی محکمہ خارجہ نے ایران میں معدنیات اور تعمیراتی شعبوں کے خلاف پابندیوں میں توسیع کا اعلان کیا ہے ۔ سپریم لیڈرعلی خامنہ ای نے جمعہ کوعید الاضحیٰ کے موقع پرٹیلی ویژن پر براہ راست خطاب میں عالم اسلام کو عید کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیوں سنگین مجرمانہ اقدام ہیں۔ ایرانی سپریم لیڈر نے الزام لگایا کہ امریکی پابندیوں کا حقیقی مقصد ایران کو عدم استحکام کا نشانہ بنانا، ایرانی میزائل پروگرام کو کمزور کرنا اور خطے میں ایران کے اثر و رسوخ کو محدود کرنا ہے ،انہوں نے کہا کہ ایرانی عوام امریکی دباؤ کا مقابلہ کریں۔امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق پابندیوں میں توسیع میں ایران کے جوہری ، میزائل اور فوجی پروگراموں سے متعلق 22 آرٹیکلز شامل ہیں۔انہوں نے انہوں نے امریکی سینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے روبرو بیان میں کہا کہ ایران جارح ملک ، جوہری پروگرام اور میزائل سے بین الاقوامی امن و سلامتی کو شدید خطرہ لاحق ہے ،پہلے آبنائے ہرمز میں بحری جہازوں کو نشانہ بناچکا ۔ اسی تناظر میں بات کرتے ہوئے مائیک پومپیو نے کہا کہ ایرانی پاسداران انقلاب نے ایران میں تعمیراتی شعبے کو کنٹرول میں لے رکھا ہے ۔پومپیو نے اسے ایران پر عائد کی جانے والی معدنیات سے متعلق پابندیوں نمایاں توسیع کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان پابندیوں سے اشیاء کی ایران کو نقل و حمل کرنے والوں کو بلیک لسٹ کرنے میں مدد ملے گی۔امریکی وزیرخارجہ نے کہا کہ ایران ایک جارح ملک ہے ، وہ مظلوم نہیں، اگر اس کے کے خلاف اقوام متحدہ کی عائد کردہ اسلحہ کی پابندی کی مدت ختم ہوجاتی ہے اور اس میں توسیع نہیں کیا جاتی تو وہ مشرقِ اوسط کے پورے خطے میں اپنی تباہ کن سرگرمیاں اور ان میں سہولت کاری کا کردار جاری رکھے گا۔