شاندار بائولنگ کی وجہ سے دھاک بیٹھانے والے بائولرز خود بیٹنگ کرتے خوف زدہ رہتے ہیں

 

عبدالستار ہاشمی

ہم ہر وقت اچھے اچھے کھلاڑیوں کی باتوں کو دھراتے رہتے ہیں، پسندیدہ اتھیلٹس کی کتابیں پڑھتے ہیں اور ان کی ویڈیو زدیکھ کر ان ایونٹس سے لطف اندوز ہوتے ہیں جو ہم نے لائیو نہیں دیکھے ہوتے، جیسے نئی نسل نے 92 کا ورلڈ کپ نہیں دیکھا لیکن انہیں یہ معلوم ہے کہ یہ ورلڈ کپ وزیراعظم پاکستان عمران خان کی قیادت میں جیتا گیا تھا،اب جو کوئی بھی اس ورلڈ کپ کا کوئی بھی میچ دیکھنے کا متمنی ہوتا ہے وہ اس کی ویڈیو نکالتا ہے اور دیکھ لیتا ہے۔ اس تہمید کا مقصد یہ ہے کہ اکثریت اپنی پسند کے کھلاڑیوں کے اردگرد ہی رہتی ہے لیکن کیا کوئی ایسا بھی ہے جو بدترین کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کو یاد کرتاہو۔ آئیے آپ کو اس فہرست میں ایسے کرکٹرز سے ملواتے ہیں جو باؤلر تو صفحہ اوّل کے رہے ہیں لیکن بیٹنگ میں ان سے بُرا بلے باز شاید ہی کوئی ہو۔ 

1۔ کرس مارٹن (نیوزی لینڈ)

بدترین کارکردگی کے حامل بلے بازوں کی فہرست میں پہلا نام نیوزی لینڈ کے کرس مارٹن کا آتا ہے جنہوں نے 71 ٹیسٹ میچز میں صرف 2.36 کی اوسط سے 123 رنز بنائے، 123 کے مجموعی رنز میں ان کا زیادہ سے زیادہ انفرادی سکور 12 ہے یہ رنز انہوں نے 2008 میں بنگلادیش کے خلاف بنائے تھے اور انہیں دوہرے ہندسے پر پہنچنا زندگی میں ایک ہی مرتبہ نصیب ہوا تھا۔ اور اس دوران  وہ 36 مرتبہ صفر پر آؤٹ ہوئے۔ کرس مارٹن کی بیٹنگ اس قدر کمزور تھی کہ کسی کمپنی نے طنزاًایک ویڈیو بنائی جس کا عنوان تھا ’’کرس مارٹن کی طرح بلے بازی کرنا سیکھو۔‘‘

2۔ کورٹنی والش (ویسٹ انڈیز)

کورٹنی والش کی باؤلنگ کی دھاک تو ایک زمانے پر بیٹھی لیکن بیٹنگ میں ان سے ماٹھا بلے باز ویسٹ انڈیز میں شاید ہی کوئی دوسرا ہو۔ 132 ٹیسٹ میچز میں 936 رنز، زیادہ سے زیادہ انفرادی سکور 30 اور اوسط صرف 7.54 بنتی ہے۔ 43 مرتبہ صفر پر آؤٹ ہونے والا کورٹنی والش دنیا بھر کے بلے بازوں کو خوفزدہ کرنے والا باؤلر رہا ہے لیکن کیسی ستم ظرفی ہے کہ یہ ہیبت ناک باؤلر جب بیٹنگ کے لیے آتا تو خود امتحان میں پڑ جاتا۔ 

3۔ باگھوات چندرشیکھر (بھارت)

بڑے بلے بازوں کی فہرست میں تیسرا نام بھارت کے باگھوات چندر شیکھر ہے جس نے بھارت کی ٹیسٹ کرکٹ کے ابتدائی دور میں بطور باؤلر دھوم مچا رکھی تھی، لیکن بد قسمتی سے بیٹنگ میں وہ بالکل ہی کورا ثابت ہوئے۔ چندر شیکھر نے 58 ٹیسٹ کھیل کر 167 رنز بنائے جس میں زیادہ سے زیادہ انفرادی سکور 22 رہا جبکہ صفر پر آؤٹ ہونے کی تعداد 23 ہے۔ یہ دلچسپ پہلو ہے کہ پولیو کی وجہ سے چندر شیکھر کا باؤلنگ ایکشن غیر روایتی تھا۔

4۔ گلین میگرا (آسٹریلیا)

بڑے بڑے بلے بازوں کا پتہ اس وقت پانی ہو جاتا تھا جب وہ میگرا کا سامنا کرتے تھے، لیکن یہی حالت میگرا کی اس وقت ہوتی تھی جب وہ کسی باؤلر کا سامنا کرتے تھے۔ 124 ٹیسٹ میچز میں اس کے بنائے گئے رنز کی تعداد صرف 641 ہے۔ میگرا کی بیٹنگ ایوریج 7.36 ہے تاہم وہ ایک مرتبہ نصف سنچری بنانے کا اعزاز رکھتے ہیں۔ میگرا اپنے کیرئر میں 36 مرتبہ ڈک کا شکار ہوئے۔ میگرا کی بیٹنگ کا یہ حال ہوتا تھا کہ اس کے ایک ایک رن پر ساتھی دوست تالیاں بجا کر خوشی کا اظہار کرتے تھے۔ حیرت ہے انہوں نے نصف سنچری کیسے بنائی۔

5۔ فل ٹفنل (انگلینڈ)

42 ٹیسٹ میچز میں 5.10 کی اوسط سے محض 53 رنز بنانے والا فل ٹفنل 15 مرتبہ صفر پر آؤٹ ہوئے۔ 90 کی دہائی میں دنیا بھر کے فاسٹ باؤلرز نے دھوم مچائی تھی، ایسے ہی فل ٹفنل نے انگلش ٹیم کی طرف سے سپن باؤلنگ کی مدد سے اپنی جادوگریاں دکھانا شروع کر دی تھیں۔ لیکن وہ زندگی بھر اپنی بلے بازی کو فروغ دینے میں ناکام رہے۔

6۔ دانش کنیریا (پاکستان) 

اس فہرست میں پاکستانی باؤلرز کا ذکر نہ ہو تو یہ فہرست نا مکمل ہی رہتی۔ کنیریا کے کھیلے گئے 61 ٹیسٹ میچز میں ان کا مجموعی سکور 360 رہا ہے۔ کنیریا نے اپنے ٹیسٹ کیرئر میں زیادہ سے زیادہ 29 رنز بنائے اور وہ 25 مرتبہ صفر پر آؤٹ ہوئے۔ باؤلنگ میں جادو جگانے والا دانش کنیریا بیٹنگ میں ناکام ہی رہا۔

7۔ ڈیون میلکم (انگلینڈ)

انگلش ٹیم کا باؤلر ڈیوڈ میلکم نے 40 ٹیسٹ میچ کھیل کر 236 رنز بنائے اور اس دوران 16 مرتبہ صفر پر آؤٹ ہوئے۔ ڈیون نے 1994 میں جنوبی افریقہ کے خلاف اسی قدر موثر باؤلنگ کا سہارا دیا کہ پروٹیز جیتا میچ ہار گئے لیکن یہ ڈیون کی بدقسمتی رہی کہ اس کے بلے نے کبھی اِس کا ساتھ نہ دیا۔

8۔ فیڈل ایڈورڈز (ویسٹ انڈیز)

ویسٹ انڈیز کے فیڈل ایڈورڈز فاسٹ باؤلنگ کے میدان میں اپنا آپ منواتے پیچھے نہیں رہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان کے نام کے ساتھ بُرے بلے باز کا ٹیگ ان کی کمزور بیٹنگ کی وجہ سے نتھی ہوا ہے۔ 55 ٹیسٹ میچز میں وہ صرف 394 رنز بنا پائے اور اس دوران وہ 19 مرتبہ بغیر رن بنائے پویلین لوٹے تھے۔

9۔ مونٹی پینسر (انگلینڈ)

مونٹی پنیسر نے انگلینڈ کی طرف سے 48 ٹیسٹ میچ کھیلے اور زیادہ سے زیادہ 26 جبکہ مجموعی طور پر وہ 216 رنز بنانے میں کامیاب رہے۔ ان کی بلے بازی پر کئی سوال ہیں، لیکن بُری بیٹنگ پرفارمنس کے باوجود مونٹی نے 2009 میں جیمز اینڈرسن کے ساتھ مل کر آخری وکٹ کی شراکت میں فتح سمیٹ لی تھی، اس طرح 2013 میں نیوزی لینڈ کے خلاف بھی ان کا آخری شاٹ فتح کی نوید لے کر آیا تھا۔

10۔ مرون ڈیلون (ویسٹ انڈیز)

ویسٹ انڈیز کے فاسٹ باؤلر مرون ڈیلون ہمیشہ 10 ویں نمبر پر کھیلتے آتے اور آؤٹ ہو جاتے۔ 38 ٹیسٹ میچز میں 549 رنز بنا پائے۔ 20 مرتبہ صفر پر واپسی ہوئی 2002 میں بھارت کے خلاف 8 ویں نمبر پر بھیجا گیا تو 43 رنز بنانے میں کامیاب ہوئے۔ تاہم یہ کریڈٹ انہیں برے بلے باز کے اعزاز سے محروم نہیں رکھ سکا۔

٭٭٭