اسلام آباد (نامہ نگار،92 نیوزرپورٹ ،نیوز ایجنسیاں)نیب نے سابق صدر اور شریک چیئرمین پیپلز پارٹی آصف زرداری اور دیگر 17ملزمان کے خلاف پارک لین ریفرنس بھی احتساب عدالت میں دائر کردیا۔ریفرنس میں دیگر ملزمان اقبال میمن، یونس قدوائی، حسین لوائی، عبدالغنی مجید، پارک لین سٹیٹ، پیراتھینون اورمیسرا تریکام لمیٹڈ کے سی ای اوز ودیگر کو بھی نامزد کیا ہے ۔سابق صدرپرالزام ہے کہ انھوں نے جعلی دستاویزات پربینک سے قرضہ لے کرخزانے کوبھاری نقصان پہنچایا، ریفرنس میں آصف زرداری پہلے ہی نیب کی تحویل میں ہیں۔ یہ قرضہ پارک لین کمپنی کی فرضی کمپنی پیراتھون کے نام پرلیاتھا اور آصف زرداری پارک لین کے پچیس فیصدکے شیئرہولڈرہیں، پچیس فیصد شیئرز انہوں نے اپنے بیٹے بلاول بھٹو زرداری کے نام پر رکھے ہیں۔آصف زرداری پر الزام ہے کہ انھوں نے دو ہزار نو میں کمپنی کے نام پر نیشنل بینک سے ڈیڑھ ارب روپے قرض حاصل کیا اور رقم نجی بینک میں کمپنی اکاؤنٹ میں منتقل کی۔قرضہ لینے کے لیے جعلی دستاویزات تیارکیں اورایس ای سی پی ، نیشنل بینک سے حقائق چھپائے ۔سابق صدر نے اثر و رسوخ سے قرض کی رقم دو ارب اسی کروڑکرائی۔ آصف زرداری بطور ڈائریکٹر پارک لین اسٹیٹ معاملات چلاتے رہے اور بطور صدر مملکت منی لانڈرنگ بھی کرتے رہے ، پارک لین کیس میں قومی خزانے کو 3.77 ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد شیر نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو 13 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرکے یکم اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔نیب ٹیم نے سابق وزیراعظم کو احتساب عدالت میں پیش کرکے موقف اختیار کیا کہ شاہد خاقان عباسی کو ایل این جی کیس میں گرفتار کیا،14 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے ۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے شاہد خاقان عباسی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ کیا کہنا چاہیں گے ؟ ۔شاہد خاقان عباسی نے کہا 90 روزہ جسمانی ریمانڈ دیں تا کہ نیب کو ایل این جی کیس سمجھا دوں۔جج محمد بشیر نے پوچھا آپ کے وکیل کہاں ہیں۔شاہد خاقان نے جواب دیا میں خود اپنا وکیل ہوں،گھر سے پرہیزی کھانا لانے کی اجازت دی جائے ۔ جج نے کہانیب والے آپ کو پرہیزی کھانا بنا دیں گے ۔سابق وزیراعظم کے لیے پمز ہسپتال میں ایمرجنسی کی صورت میں نیا میڈیکل بورڈ تشکیل دیدیا گیاجو چار ڈاکٹروں پر مشتمل ہے ۔ بورڈکے سربراہ پروفیسرتنویر خالق ہیں جبکہ پروفیسر شجی صدیقی، ڈاکٹر نعیم، ڈاکٹر ذوالفقار غوری اس کاحصہ ہیں،شاہد خاقان عباسی کے چیک اپ کے لئے پولی کلینک کاتین رکنی میڈیکل بورڈ بھی تشکیل دیا گیا ہے جس کے سربراہ ڈاکٹر آصف عرفان ہیں۔ادھراحتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف نیب کی جانب سے دائر کردہ جعلی ٹرسٹ ڈیڈ سے متعلق درخواست خارج کردی۔دوران سماعت ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر اور مریم نواز کے وکیل امجد پرویز پیش ہوئے ۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز کی ٹرسٹ ڈیڈ جعلی تھی، عدالت کا دائرہ اختیار نہیں جبکہ یہ عدالت کا انتہائی خصوصی دائرہ اختیار ہے ۔ عدالت میں موجود مریم نواز نے کہاعدالت کویاد دلانے میں آپ کوایک سال کاعرصہ کیوں لگا؟۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا وہی عدالت کو بتارہا ہوں،مریم نواز نے کہا تھوڑی سی دیر کردی بس ایک سال،نیب پراسیکیوٹر نے کہا دیر آئے درست آئے ۔ وکیل امجد پرویز نے کہا ہر وقت بندہ درست نہیں آتا، عدالت نے خود اپنے اختیار کا استعمال کرتے ہوئے جعلی دستاویز پر مریم نواز کو کوئی نوٹس جاری نہیں کیا، لہٰذا نیب اپیل کا حق فیصلے کے 30دن بعد کھو چکا ہے ۔ کیس کا فیصلہ ہوئے تو ایک سال ہوگیا ہے ، ہم نے سمجھا شاید ویڈیو آنے کے بعدتیس دن ہوئے ہیں، اس پر احتساب جج محمد بشیر مسکراتے رہے جبکہ کمرہ عدالت بھی قہقوں سے گونجتا رہا ۔ جج نے کہا جعلی ٹرسٹ ڈیٹ کا الزام فرد جرم سے حذف کردیا گیا تھا، نیب بتائے مزید کیا چاہتے ہیں،نیب پراسیکیوٹر نے کہا فرد جرم سے الزام مریم نواز کی درخواست پر حذف کیا گیا، عدالت نے کہا تھا جعلی دستاویزات کا معاملہ فیصلے کے بعد دیکھا جائے گا۔سردار مظفر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا حکم نامہ عدالت کو پڑھ کر سنایا اور کہا عدالت کے پاس اختیار ہے کہ وہ کسی بھی وقت کارروائی کر سکتی ہے ، عدالتی حکم نامہ موجود ہونے پر 30 دن میں کارروائی کی پابندی نہیں ۔عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جسے کچھ دیر بعد سناتے ہوئے کہا اپیل ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے ، یہ عدالت اس پر کوئی کارروائی نہیں کرسکتی، جب کبھی اپیل پر فیصلہ آئے گا تو اسے دیکھیں گے ۔