مکرمی!آرمی ترمیمی ایکٹ کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن ایک پیج پر ہیں۔خوش آئند بات ہے کہ باہم دست و گریباں رہنے والی سیاسی جماعتیں کسی معاملے پر تو ایک پیج پر نظر آئیں۔ اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ( ن) نے بلا کسی شرط کے حکومتی بل کی حمایت کا اعلان کیا تو دوسری جانب پیپلزپارٹی بھی اسی قدم پر چلتی نظر آئی۔لیکن پیپلزپارٹی نے ترمیمی ایکٹ بل میں بہتری کے لیے ترامیم لانے کا اعلان کیا ۔ اب سوال مسلم لیگ ن کی پوزیشن کیاہے۔ مسلم لیگ ن جو اپنے قائد میاں نوازشریف کے عہد ے سے برطرف ہونے کے بعد سے میاں نوازشریف کے جیل جانے تک ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کے نعرے بلند کرتی رہی آج مسلم لیگ ن کا یہ بیانیہ کہیں کھو سا گیا ہے۔میاں نوازشریف جو اس بیانیے کے ماخذ ہیں علاج کی غرض سے لندن میں مقیم ہیں پارٹی کے موجودہ صدر میاں شہباز شریف بھی بھائی کے ہمراہ لندن کے ہو کر رہ گئے ہیں۔مسلم لیگ ن کی نامور شخصیات یا تو اسیری کے دن گزار رہی ہیں یا خاموش تماشائی کی طرح اونٹ کے کسی کروٹ بیٹھنے کے انتظار میں ہیں۔ مسلم لیگ ن جو نظریاتی ہونے کا دعویٰ کرتی آئی ہے اب پارٹی کے اس فیصلے کے بعد نظریہ کہیں نظر نہیں آرہا۔بیشتر نظریاتی کارکن اس فیصلے سے ناخوش دکھائی دیتے ہیں اس بات کا اعتراف خواجہ آصف نے نجی ٹی وی پروگرام میں بھی کیا۔ اس سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ مسلم لیگ (ن)میں جو مزاحمتی سیاست کے حامی ہیں وہ بھی کسی مصلحت کے باعث تیل اور تیل کی دھار دیکھ رہے ہیں لیکن کارکن ’’وو ٹ کو عزت دو‘‘ کے ساتھ کھڑے تھے وہ آج سیاسی لاوارث ہو چکے ہیں۔ (محمد بلال ، لاہور)