واشنگٹن ( ندیم منظور سلہری سے ) ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت امریکی فوج کے دستے دنیا کے 150ممالک میں موجود ہیں جبکہ شام سمیت7 ممالک میں دہشت گردوں سے بڑی جنگیں لڑی جا رہی ہیں۔ امریکی تھنک ٹینک ایس آئی پی آر آئی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ 35 فیصد دفاع پر خرچ کرنے والا دنیا کا واحد ملک ہے ولسن سینٹر سے منسلک ایرون ڈیوڈ ملر کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ دنیا کے معاملات پر بیجا مداخلت کا ارادہ نہیں رکھتے اسی لیئے وہ شام اور افغانستان سے اپنی افواج کو واپس بلانے کے لیئے کوشاں ہیں صدر ٹرمپ کوئی نئی جنگ شروع نہیں کرینگے وہ جلدازجلد پرانی جنگوں سے بھی واپس آنا چاہتے ہیں لیکن بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ جلد بازی میں فوجوں کے انخلاء سے کئی مسائل جنم لے سکتے ہیں معروف سکالر سیتھ جانز کا خیال ہے کہ ادھوری جنگوں کو چھوڑنا کوئی دانشمندانہ فیصلہ نہیں انخلاء سے قبل امریکہ کو اپنی دفاعی پالیسی کا ازسر نو جائزہ لینا چاہیئے ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکہ پرانی جنگوں کو ختم کر کے ایران کو ٹارگٹ بنانا چاہتا ہے۔ اس لیئے عرب ممالک پر زور دیا جارہا ہے کہ وہ قطر کا بائیکاٹ ختم کریں کیونکہ عربوں کے درمیان باہمی اختلافات سے ایران مضبوط ہو رہا ہے ۔