بھارت نے ملت اسلامیہ کشمیر کے خلاف جو چومکھی جنگ چھیڑ رکھی ہے اور سرزمین پرظلم وجبر کی منہ زور لہریںجاری ہیں۔بھارتی رام راج اہل کشمیر کوتیرہ وتاریک سرنگ میں ٹھونسنے کی پیہم کوششیں کررہا ہے ۔جس کے باعث ہرلمحہ اسلامیان کشمیر کے لئے سوہان روح بناہواہے۔کشمیر کے خاک نشینوں پر بھارت نے ظلم وستم کاجوبازار گرم کررکھاہے اس کامقصد اسلامیان کشمیر کوتحریک آزادی سے دستکش ہوکر گوشہ عزلت اختیار کرانے پرمجبورکراناہے تاکہ کشمیرکے تاریخی حقائق دھندلائے جائیںاورپھر بھارت اپنے طورپر مقبوضہ جموں وکشمیر کواسی طرح ہضم کربیٹھے جس طرح اسرائیل فلسطین کوہضم کرچکاہے ۔کشمیری مسلمانوں کوانکی عظمت اوربلند وقار سے نیچے گراکرانہیںجموں کے ڈوگروں کی صف نعلین میں بٹھانے کی شرمناک منصوبہ بندی کی جاچکی ہے ۔اسی لئے اسلامیان کشمیرکوہردن نئی الجھنوںمیں الجھایا جارہا ہے۔ایک طرف نوجوانان کشمیر کی شہادتوں سے کشمیرکاپیرہن صدچاک ہے تودوسری طرف بھارت اسلامیان کشمیر کی پراپرٹی قرقی کررہاہے ۔بھارتی ایجنسی ایس آئی اے نے مقبوضہ کشمیر میں جماعت اسلامی جموںوکشمیرکے خلاف شرمناک کارروائی کرتے ہوئے کئی علاقوں میں موجود جماعت کی ملکیتی جائیدادیں قرق کر لی ہیں۔جنوبی کشمیر کے ضلع اسلام آباد میں واقع سرہاما، ویڈی شریگو فوارہ، اروانی جبکہ جنوبی کشمیر کے ہی دوسرے ضلع کلگام میں موجود جماعت اسلامی کی ملکیتی جائیداد قرقی ہوئی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ضلع بارہمولہ،ضلع باندی پورہ، گاندربل جبکہ ضلع کپواڑہ کے میرناگ ہایہامہ میں عسکری تحریک کے اولین سپہ سالارجنرل عبداللہ صاحب اوربٹہ پورہ ہایہامہ میں جناب محمد حسین خان جن کے دوبھائی راہ حق میں شہید ہوچکے ہیں جبکہ تحریک آزادی کشمیر سے کئی دیگر وابستہ گان کی ملکیتی جائیدادیں قرق کر لی گئی ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی ا و رتحریک آزادی کشمیر سے وابستگان اور کارکنان کی جوجائیدادیں قرقی کی گئی ہیں ان کی مالیت 100 کروڑ روپے سے زائدہے۔یہ تو مقبوضہ وادی کشمیر کی تازہ ترین صورتحال ہے جبکہ مقبوضہ جموں کے مسلم علاقوں ڈوڈہ ،بھدوارہ ،کشتواڑ،پونچھ اور راجوری میں مسلمانوں پر عرصہ حیات مزیدتنگ کرنے کے لئے علاقے کی ہندو آبادی پرمشتمل سول آرمڈ فورس نام نہاد ’’ویلیج ڈیفنس کمیٹیوں‘‘ کو دوبارہ فعال کیاگیا ہے۔ تحریک آزادی کے ابتدائی ماہ وسال میں یہ نام نہاد’’ویلیج ڈیفنس کمیٹیاں تشکیل دیں گئیں تھیںجنہوں نے علاقے کی مسلمان بستیوں پر مظالم کے پہاڑ ڈھائے ۔اب سال 2023کے آغاز پر مودی کی فسطائی سرکار نے اس مسلمان دشمن فورس کوجدیدہتھیاروں سے لیس کردیااور بھارتی فوج مقامی ہندوئوں کو جدید ہتھیار چلانے کی ٹرینگ دے رہی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق مقبوضہ جموں کشمیر میں ایسی28ہزار کمیٹیوں کے اہلکاروں کو جدید اسلحہ فراہم کیاجارہاہے۔ میرے پیرہن صدچاک کی داستان اندھی ،بہری دنیامیںاس کاکیاپرسان ضرورت اس بات کی ہے کہ عالمی برادری اپنی آنکھیں کھولے اور مقبوضہ کشمیر مین جاری بھارتی مظالم کے خلاف اپنی آواز بلند کرے۔؎ حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں ہیں کہ گذشتہ سال کے دوران کشمیری مسلمانوں کے خلا ف تھانوں میں948 مقدمات درج کئے گئے جن کے تحت حریت رہنمائوں ،عام کشمیری مسلمانوں ، صحا فیوں علمائے کرام اساتذہ اور بھارت مخاف دانشوروں کو گرفتا ر کیا گیا۔ان میں زیادہ تر کے خلاف کالے قانوں کے تحت مقدمہ درج کیا گیا اور کئی افراد کو مقبوضہ وادی سے گرفتار کر کے بھارت کی مختف جیلون میں منتقل کیا گیا۔مقبوضہ کشمیرکی تازہ ترین صورتحال کوقلمبند کرنے کامقصدیہ ہے کہ اپنے قارئین کوبتاسکیں کہ سرزمین کشمیرجہاں کبھی خنک اورفرحت بخش ہوائوں سے طبیعتوں کوتازگی مل جایاکرتی تھی اورانبساط کی کیفیت طاری ہوتی تھی لیکن اپنے پیدائشی حق کے حصول کامطالبہ کرنے کی پاداش میں بھارتی جابرانہ قبضے اورپھر قابض سفاک بھارتی فوج کی ننگی بربریت نے سب کچھ چھین لیا۔سال گذشتہ یعنی2022 بھی اسلامیان کشمیرکے لئے گذشتہ برسوں کی طرح خوفناک ثابت ہوا،اور ملت اسلامیہ کشمیر کوقابض بھارتی فوج کے ظلم اورجبر اور ذہنی اذیتوں کاسامنارہا۔2022میں214 جوان کشمیری نوجوانوں کی شہادت سے اسلامیان کشمیرکی آنکھیں بدستور اشکباررہیں،دل مغموم اوررنج والم کاسماں مسلسل قائم رہا۔ زخموں سے چور،غم و اندوہ میں رنجور ، حسرت و یاس کی تصویر بنے اسلامیان کشمیرعالمی فورموں اوردنیاکے بڑے اداروں سے سوال پوچھ رہے ہیںکہ آخران کاقصورکیاہے کیوں انہیں اپنابنیادی حق نہیں دیاجارہا۔ملت اسلامیہ کشمیراقوام متحدہ سے پوچھتے ہیں کہ ان کے جائز کیس کی شنوائی کب ہوگی ،بھارتی بربریت کا خاتمہ کب ہوگا،،کب انہیں غلامی کی کربناک زندگی سے نجات ملے گی، ملت اسلامیہ کشمیرکی نگاہیں تک رہی ہیں کہ اس سرزمین پر بھارت سے آزادی کی نوید لئے سورج کب طلوع ہوگا؟ ارض کشمیرپر اٹھائے جارہے بھارت کا انسانیت کش ہر قدم اس بات کی طرف بلیغ اشارہ کر رہاہے کہ عالمی اداروں کی مجرمانہ خاموشی سے کی وجہ سے بھارت فائدہ اٹھاکر کشمیر کو اپنے ساتھ ضم کرنے پر تلاہواہے۔ نریندر مودی کی فسطائی سرکارمسلمانان کشمیر کو ان کی شناخت اور وطن سے محروم کرنے کی پے درپے کوششیں کر رہی ہیں۔ بھارتی شہریوں کومقبوضہ جموںوکشمیرکا ڈومیسائل سرٹیفکیٹ دیاجانااس بات کومترشح کررہاہے کہ بھارت کشمیرمیں عددی طورپر ہندوئوںکاغلبہ چاہتاہے تاکہ اسے یہاں کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے میں جوازمل سکے۔ارض کشمیرکوارض فلسطین کی طرح کی ہیت دینا بی جے پی اور آر ایس ایس کاناپاک ایجنڈا ہے جوبہت پہلے ترتیب پاچکاہے۔ بی جے پی، آر ایس ایس کاناپاک منصوبہ یہ ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی شرح آبادی میں ہندئووں کوزیادہ دکھایاجائے پھرنام نہاد اسمبلی الیکشن کرواکران ہندئووں سے ووٹ ڈلوائے جائیں اوراس ووٹ سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہندووزیراعلیٰ کوسامنے لایاجائے تاکہ کٹھ پتلی اسمبلی کے ذریعے مقبوضہ جموںوکشمیرکے بھارت کے ساتھ مکمل انضمام کی انکی دیرینہ خواہش کی تکمیل ہوسکے۔یہ عین غین اسرائیلی منصوبہ ہے جس پرمودی سرکار شدومد سے کام کررہی ہے ۔سوال یہ ہے کہ کیااسلامیان کشمیر یہ سب کچھ کرنے دیں گے ؟