پاک افغان تعلقات میں کشیدگی‘ تلخی اور لڑائی بھارت اور اس کے سٹریٹجک عالمی اتحادی ممالک امریکہ‘ اسرائیل ‘ برطانیہ‘ روس وغیرہ کے حق میں ہے۔یہ پاک افغان تلخی اور دوری عالمی طاقتوں اور اداروں کے حق میں چند وجوہات اور اہداف کے حصول کے لئے ہے ان میں سے بعض اہداف کا ذکر درج ذیل میں ہے پہلا ہدف اہم ترین ہے جس کو سمجھے بغیر دوسرے اہداف کی تفہیم مشکل ہے۔نیا دور جنم لے رہا ہے جس کے خدوخال نئے عالمی سیاسی و معاشی رویوں کو متعین کر رہے ہیں۔برطانوی و فرانسیسی استعماری دور ختم ہو چکا۔آہنی روسی استعمار افغان جہاد کے باعث شکست و ریخت کا شکار ہو چکا ہے۔امریکی واحد عالمی طاقت کے طور پر ڈگمگا رہا ہے امریکی معاشی استحصال اور استعمار میں دراڑیں پڑ چکی ہیں۔اب مذکورہ بالا تمام سابق عالمی طاقتیں اور عالمی ادارے اسرائیلی استعمار کے لئے سرگرم عمل ہیں۔اسرائیل عالمی طاقتوں‘ اداروں اور خلیجی نام نہاد حکمرانوں کی حمایت اور دبائو سے دوبئی تک آ گیا ہے۔خلیج کے حکمران اسرائیل کے ہمنوا ہیں جبکہ عوام بے چین‘ مضطرب اور مضمحل ہیں۔مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کا نشان پاک افغان خطہ ہے جس کا گہنا اور زیور ابھرتی ہوئی چینی معیشت ہے۔جس کو شاعر مشرق نے بایں شعر بیان کیا ہے: ہمالہ کے چشمے ابلنے لگے!! گراں خواب چینی سنبھلنے لگے! اسرائیل ایشیا کا حصہ ہے اسرائیلی استعمار کا رخ بھی سرزمین ایشیا ہے جبکہ نئے نظام اور دور کی عالمی سیاسی‘ انتقامی اور معاشی راہداری سی پیک(CPEC)(پاک چین تجارتی‘ معاشی راہداری) ہے لہٰذا چین کے اردگرد کے ممالک ایشیا کے اہم ترین ممالک ہیں جن پاکستان‘ افغانستان اور بھارت ہیں۔آزاد اور مقبوضہ کشمیر کی متنازع حیثیت اسرائیلی عالمی استعمار کی محفوظ اور مضبوط راہداری ہے۔جس کے لئے اسرائیل اسلام کے ملحد اور مرتد مذاہب کو آلہ کار بنا رہا ہے۔فی الحقیقت اسرائیلی استعمار کی جان بھارت کی علاقائی بالادستی میں مضمر ہے۔لہٰذا بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ خطے کے لئے کسی زہر سے کم نہیں۔اسرائیلی استعمار کی راہ میں چین کا عالمی معاشی و تجارتی نظام ہے چین کی معاشی ترقی اور تحفظ کا زینہ مضبوط پاکستان اور افغانستان ہے۔نواز شریف کے دور آخر میں پاک چین دفاعی معاہدے‘ رسمی دستخطی تقریب ہونا تھی جو پاکستان کی سیاسی و انتظامی بدامنی کی نذر ہو گئی۔چینی ترقی اور خوشحالی کی مضبوط اور محفوظ راہداری پاک چین اور افغان دفاعی بلاک ہے چین کے بعد نئی افغان حکومت عالمی سیاسی مزاحمت کا عظیم استعارہ ہے اور یہی سبب ہے کہ چین دنیا کا پہلا اور واحد ملک ہے جس نے افغانستان سے امریکی و اتحادی افواج کے انخلا کے فوراً بعد نئی بننے والی مزاحمتی افغان حکومت کے قیام سے بھی نئی حکومت کو تسلیم کر لیا تھا۔چین اس امر سے بخوبی آگاہ ہے کہ چین کی جان علاقائی کیپ اتحاد اور محاذ میں ہے یہ کیپ چین افغانستان‘ پاکستان کا مخفف ہے۔شاعر مشرق کا فرمان ہے افغان باقی‘ کہسار باقی ہیں۔قائد اعظم نے 3دسمبر 1947ء کے دن شاہ افغانستان کے نمائندے کی تقریر میں فرمایا تھا کہ افغانستان ہمارا(پاکستان) سب سے پہلا اور قریبی پڑوسی ہے جس سے پاکستان کے لوگ کئی صدیوں سے اور کئی نسلوں سے بے شمار مذہبی‘ ثقافتی اور معاشرتی روابط ہیں۔پاکستان کے عوام نے افغان قوم کے جذبہ حریت اور بلندی کردار کو ہمیشہ استحسان اور قدر کی نگاہ سے دیکھا ہے۔افغانستان پچھلی دو تین صدیوں سے دو عالمی طاقتوں روس اور برطانیہ کے درمیان بفر ریاست کا کردار ادا کرتا رہے۔پاکستان کے قیام نے افغانستان کی بفر ریاست کی حیثیت کو ختم کیا۔برطانیہ ٹوٹا‘ روس بھی ٹوٹامشرقی یورپ کی آرتھوڈاکس عیسائی ریاست کو افغان مجاہدین اور پاکستان کی اصولی اور اخلاقی ہمہ جہت کے صدقے آزادی ملی۔گو پاکستان کی بظاہر افغان دشمنی کے باوجود مزاحمتی افغان مجاہدین نے 20سال میں امریکی و اتحادی ممالک کو عبرتناک فوجی شکست سے دوچار کیا۔امریکی و اتحادی افواج کو افغان سرزمین لانے اور لے جانے شکست خوردہ انخلاء کا کام پاکستان کی جنرل پرویز مشرف اور پرویزی پالیسی نے کیا۔امریکی افواج کابل سے جان بچا کر بھاگی اور مذاکرات کی خیرات مانگ کر محفوظ واپسی کی راہداری لی۔نئی افغان حکومت نے لڑ کر آزاد افغان ریاست حاصل کر لی مگر ریاست کے نظام اور انتظام کی لڑائی جاری ہے پاک افغان کشیدگی اور لڑائی کا پس منظر مندرجہ بالا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ امریکہ نے افغانستان سے جان چھڑائی ہے مگر شرارت نہیں چھوڑی۔پاکستان امریکہ حلیف ہے اور بھارت کا حریف ہے جبکہ پاک چین کا خواہاں ہے مگر امریکہ اور اسرائیل سے ڈرتا ہے امریکہ و اتحادی ممالک نے فوج انخلا کے ساتھ پاک افغان قبائلی سرحد پر اپنا آپریشنل انٹیلی جنس نیٹ ورک قائم کر رکھا ہے نیز افغانستان پر 20سالہ استعماری دور میں اپنا مضبوط نیٹ ورک پھیلا رکھا ہے جبکہ افغانستان سے روسی انخلا کے بعد فروری 1989ء کے بعد روسی نیٹ ورک بھی قائم رہا اب یہ نیٹ ورک افغان کرکٹ ٹیم کے ذریعے چنگاری کے ذریعے آگ بھڑکانے کا کام کر رہا ہے۔یہ افغان شرپسند ہیں اور بدقسمتی سے دوبئی میں افغان شرپسندوں کے پاس پاکستانی شہریت اور پاسپورٹ تھا۔جبکہ نئی افغان حکومت نے اسی افغان کرکٹ ٹیم کا افغانستان میں داخلہ بند کر دیا تھا کہ افغان کرکٹ ٹیم نے بھارت کے میچ فکس کر کے بھارت کو جتوایا۔لہٰذا پاکستان کو کرکٹ کے شرپسند کھلاڑیوں اور تماشائیوں کی شرارتی سازش کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔یاد رہے کہ خطے میں کرکٹ گیم کی سرپرستی عالمی صہیونی ساہوکار اپنے علاقائی ساہوکار حلیفوں کی مدد سے کرتے ہیں پاکستان کو چند کرکٹی شرپسندوں کی نوزائیدہ حکومت اور عوام کے اعتماد کو بحال رکھنا چاہیے پاک افغان فوجی سرحدی اور عوامی کشیدگی کا سوفیصد فائدہ شکست خوردہ بھارت ‘امریکہ ‘اسرائیل‘ روس ‘ برطانیہ وغیرہ کا ہے لہٰذا پاکستان کی حکومت‘ میڈیا ارو عوام کو اس انتہائی اہم اور حساس معاملہ تلخی کو فروغ دینے کے بجائے فقط شرپسندوں کا سدباب کرنا چاہیے۔اللہ پاکستان کو دوست اور دشمن کی شناخت عطا فرمائے۔