لاہور، مظفر آباد، ڈی آئی خان ، فیصل آباد، اوکاڑہ، ننکانہ، کوئٹہ (نمائندہ خصوصی سے ، اپنے رپورٹر سے ، اپنے سٹاف رپورٹر سے ، کرائم رپورٹر، سپیشل رپورٹر، ایجنسیاں) لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں اور ملک بھر میں طویل بارش نے نظام زندگی مفلوج کردیا، لاہور میں مون سون میں طویل دورانیہ کی پہلی بارش نے واسا انتظامات کی قلعی کھول دی، 17 گھنٹے طویل بارش سے پورا شہر پانی میں ڈوب گیا، نشیبی علاقوں سمیت متعدد شاہراہیں زیر آب آ نے سے معمولات زندگی مفلوج ہو کر رہ گئے ، شہر کی سڑکیں اور گلیاں ندی نالوں کا منظر پیش کر نے لگیں ، بعض علاقے تالاب کا منظر پیش کرنے لگے ،شہری گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ، ڈیفنس میں مکان کی چھت گرنے سے بچی جاں بحق ہوگئی، متعدد مقامات پر پانی گھروں میں بھی داخل ہو گیا، لکشمی چوک میں 3 فٹ سے زائد پانی کھڑا ہو گیا، گلبرگ، علامہ اقبال روڈ، باغبانپورہ، ایک موریہ پل، سرکلر روڈ، نسبت روڈ، سمن آباد، علامہ اقبال ٹاؤن، شاہدرہ، قصورپورہ، ٹھوکر، شفیق آباد، اعوان ٹاؤن و دیگر مقامات پر بھی 2 سے 3 فٹ تک پانی کھڑا ہو گیا،سب سے زیا دہ بارش لکشمی چوک میں 250ملی میٹر ریکارڈ کی گئی، پانی والا تالاب 213، فرخ آباد 203،چوک ناخدا192،اپر مال 168،تاجپورہ 166،سمن آباد 166، جیل روڈ 151،گلشن راوی 140، ایئرپورٹ 136،علامہ اقبال ٹاؤن 121، گلبرگ 114، نشتر ٹاؤن 101،مغل پورہ 92 اور جوہر ٹاؤن میں 74ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، لکشمی چوک، گلبرگ ،نسبت روڈ، میکلورڈ روڈ، بیڈن روڈ ، دل محمد روڈ، شاہدرہ، ٹھوکر، چوہنگ، فرخ آباد، راوی کلفٹن کالونی ، سمن آباد، شفیق آباد، مزنگ و دیگرمقامات پر پانی گھروں میں داخل ہو گیا، انڈر پاسز اور اورنج ٹرین کے انڈر گراؤنڈ ٹرمینل میں بھی پانی جمع ہو گیا، ٹریفک کا نظام بھی بری طرح متاثر ہو ا، گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی رہیں ،کئی شہری اپنی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو پانی میں دھکا لگاتے رہے ، پارکوں اور قبرستانوں میں بھی پانی جمع ہو گیا ، بارش کے باعث کو پر روڈ ، لٹن روڈ ، نبھا روڈ، چرچ روڈ ، وارث روڈ ، پارک لین روڈ ، لیک روڈ، ساندہ روڈ، فضیلہ کالونی، آؤٹ فال روڈ ،بلال گنج ، گڑھی شاہو ، محمد نگر ، بی بی پاکدامن ، گلبرگ ، منی مارکیٹ ، ریواز گار ڈن ، شاہدرہ و دیگر مقامات پر پانی کھڑا ہو نے سے شہریوں کو پریشانی کا سامنا کر نا پڑا، سول سیکرٹریٹ میں منسٹر بلاک کا تہہ خانہ ڈوب گیا، تہہ خانہ بارش کے پانی سے باقاعدہ سوئمنگ پول کا منظر پیش کرنے لگا، واسا کا عملہ شہریوں کو بے یارومدگار چھوڑ کر منسٹر بلاک پہنچ گیا ، طوفانی بارش سے لاہور کے مختلف مقامات میں سائین بورڈ اور درخت گر نے کے باعث ٹریفک کا نظام درہم بر ہم ہو گیا ، کوٹ لکھپت مکان کی دیوار گر نے سے 15افراد شدید زخمی ہو گئے جن میں بچے اور خوا تین بھی شامل ہیں ، 6 سے زائدموٹر سائیکل سوار پھسل کر شدید زخمی ہو کر ہسپتال پہنچ گئے ، ریس کورس میں سلیم موٹر سائیکل سے گر کر زخمی ہو گیا ،سول لائنز امجد، اور اسلام پورہ میں اسلم شدید زخمی ہو گیا ، اسلام پورہ ،سو ل لائنز کے علاقہ میو گارڈن اور ابدالی روڈ میں درخت گر نے سے سٹرک بلاک ہو گئی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق جولائی کا اختتام خوشگوار موسم کے ساتھ ہوگا، اگست بھی کبھی تیز اور کبھی ہلکی بارشوں کے ساتھ ٹھنڈا گزرے گا، منگل کو بار ش سے لاہو ر شہر وینس کا منظر پیش کرتا رہا، سرکاری اور نجی اداروں میں ملازمین کی حاضری کم رہی، لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد ، راولپنڈی ، ہزارہ کی ڈویژنوں، اسلام آباد اور کشمیر میں بارش ہوئی، مالاکنڈ، پشاور، ژوب، ڈی جی خان ڈویژنوں میں بھی بادل برستا رہا، کئی مقامات پر موسلا دھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے ، لاہور سٹی142 ، حافظ آباد 77، قصور60، منڈی بہاوٗالدین 24، اٹک22 ،ٹوبہ ٹیک سنگھ، چکوال16، گوجرانوالہ11، اسلام آباد ائیرپورٹ09، سیالکوٹ، منگلا08، مری میں 7 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، لیسکو کے 150 سے زائد فیڈرز ٹرپ کر گئے اور بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی، ریلوے اسٹیشن ، ڈی ایس ریلوے لاہور ڈویژن آفس، ریلوے پولیس سٹیشن مغل پور ہ ،اور دیگر دفاتر کی چھتیں بھی ٹپکتی رہیں، ڈیرہ اسماعیل خان میں کلاچی شہراورملحقہ آبادی میں سیلابی پانی داخل ہوگیا،متعدد مکانات گر گئے ، فیصل آباد میں جڑانوالہ روڈ پر واقع 215ر ب نیتھڑی چکی والا چوک میں اشرف کے گھر کی چھت گرنے سے تین افراد زخمی ہوگئے ، اوکاڑہ اور گرد دونواح میں ہلکی بارش کے بعد موسم خوشگوار ہوگیا، ننکانہ میں بھی بارش ہوئی، منچلے بارش میں نہاتے رہے ، ژوب میں وقفہ وقفہ سے بارش ہوئی، جناح ہسپتال لاہور کی چھتیں بھی ٹپکنے لگیں ، محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کو ہلکی پھلکی اور جمعرات کو پھر موسلادھار بارش کا امکان ہے ، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی رپورٹ کے مطابق حالیہ بارشوں سے مجموعی طور 8 افراد جاں بحق اور 16افراد زخمی ہوگئے ، بارشوں کے باعث مکمل یاجزوی طور پر 173 گھروں کو نقصان پہنچا، سیلاب کا خطرہ بھی ہے ، وادی نیلم میں لیسوا کے مقام پر بادل پھٹنے سے سیلاب میں بہہ جانے والے مزید افراد کی نعشیں مل گئیں، سانحہ میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 31 ہوگئی ہے ،ایمرجنسی کنٹرول روم کے مطابق 19 افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔