انتخابی عمل کو شفاف اور جمہوری بنانے کے لیے آزاد انتخابی مبصرین نے آئندہ ضمنی انتخابات اور عام انتخابات کے دوران پولنگ مشق کی نگرانی کے لیے پاکستان بھر کے ہر پولنگ اسٹیشن پر کم از کم دو رضاکار تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ فیصلہ پتن اوراس کی 38 اتحادی تنظیموںکی طرف سے کیا گیا ہے جو کئی سول سوسائٹی تنظیموں، مزدور یونینوں اور دانشوروں کی ایک امبریلا تنظیم ہے۔میڈیا کوآرڈینیٹر ولیم پرویز نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب بھی اگلے انتخابات ہوں گے رضاکار پولنگ سٹیشنوں پر موجود ہوں گے تاکہ انتخابات کا مشاہدہ کریں اور ووٹ ڈالنے والے شہریوں کا اندراج کر سکیں۔ایک ایپ جس میں تقریباً 10 سوالات ہوںگے، ہر ایک رضاکار کے کو فراہم کی جائے گااور رضاکار ایپ میں موجود سوالات پر ٹک یا کراس کریں گے ۔ جب ولیم پرویز سے سوالات کے حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ووٹنگ کے ماحول کے حوالے سے آسان سوالات ہوں گے۔ "یہ ممکن ہے کہ مبصر کو اپنے ساتھ سیل فون لے جانے کی اجازت نہ ہو اس لیے انہیں پولنگ اسٹیشن سے باہر آنے کے بعد ایپ میںسوال نامہ بھرنے کے لیے کہا جائے گا۔"انہوں نے مزید کہا، "چونکہ بیلٹ پیپر کے عقبی حصے پر دستخط نہ ہونے کی وجہ سے متعدد بیلٹ پیپرز کو مسترد کر دیا جاتا ہے، اس لیے رضاکار دیکھیں گے کہ اگر اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسران بیلٹ پیپرز پر دستخط کر رہے تھے یا نہیں۔دیگر سوالات یہ ہوں گے کہ کیا رازداری کو یقینی بنایا جا رہا تھا، سیاسی جماعتوں کے کیمپ پولنگ سٹیشنوں سے کتنے فاصلے پر تھے، اور کیا ووٹرز کو کسی مخصوص پارٹی کے حق میں ووٹ ڈالنے کے لیے مجبور کیا جا رہا تھا،" مسٹر پرویز نے کہا۔ کہ ووٹنگ کے انتخاب کے بارے میں رضاکار سے ایک اختیاری سوال ہوگا۔ مرد پولنگ اسٹیشنز کے لیے دو مرد رضاکار اور خواتین پولنگ اسٹیشنز کے لیے دو خواتین کا انتخاب کیا جائے گا۔ رضاکاروں کے پاس پولنگ سٹیشن میں ووٹ کا اندراج ہونا ضروری ہے اور انہیں خدمت کی ادائیگی نہیں کی جائے گی۔ایک اور سوال کے جواب میں ولیم پرویز نے کہا کہ کم از کم 10,000 رضاکار پہلے ہی رجسٹرڈ ہیں اور کوشش کی جائے گی کہ ملک بھر کے ہر پولنگ سٹیشن کے لیے دو رضاکاروں کو رجسٹر کیا جائے تاکہ پولنگ مکمل ہونے کے بعد مکمل اور مستند رپورٹ جاری کی جاسکے۔اتحاد کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سیاسی طبقے نے لوگوں میں اپنی جڑیں گہری کرنے کے بجائے شہریوں اور سماجی تحریکوں سے خود کو الگ کر لیا ہے۔ نتیجے کے طور پرسیاستدان انتخابات جمہوری اصولوں کو گہرا کرنے، گڈ گورننس فراہم کرنے اور ملک میں سیاسی استحکام قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اس صورتحال کو انتخابات اور اس سے بھی بڑھ کر شہریوں کے کردار کو بڑھا کر اور بااختیار بنا کر تبدیل کیا جا سکتا ہے۔اس سلسلے میں، ہم نے ایک شراکتی الیکشن آبزرویشن اینڈ اینالیسس پروگرام (Peoap) تیار کیا ہے اور ہمیں میڈیا کے ذریعے اس کی نمایاں خصوصیات عوام کے ساتھ شیئر کرنے میں خوشی ہو گی۔ Peoap تین اہم ستونوں پر کھڑا ہے: پہلا، ووٹر نہ صرف اپنے ووٹ کاسٹ کرنے کے دوران پولنگ کا مشاہدہ کریں گے بلکہ اپنے پڑوس میں انتخابی مہم بھی چلائیں گے۔ اس مقصد کے لیے ہم نے پہلے ہی رجسٹریشن کا عمل شروع کر دیا ہے۔ رجسٹرڈ ووٹرز کو ملحق ووٹر (AVs) کہا جائے گا۔ یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ AVs مفاد عامہ اور فلاح عامہ کی بنیاد پر کردار انجام دیں گے۔ دوسرا، ہم حصہ لینے والے انتخابی مشاہدے کے لیے کسی غیر ملکی فنڈنگ ایجنسی سے فنڈنگ نہیں لیں گے۔ یہ ہمارے لیے انتخابی مشاہدے اور جمہوریت میں عوام اور اسٹیک ہولڈرز کا اعتماد پیدا کرنے کے لیے انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اخراجات کو پورا کرنے کے لیے تنظیم یہاں اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں اور افراد سے فنڈز اکٹھا کر رہی ہے۔ ہمارے شراکتی انتخابی مشاہدے کے پروگرام کا تیسرا ستون انتہائی جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ہے۔ یہ چھیڑ چھاڑ اور ناپسندیدہ مداخلت کے امکانات کو یکسر ختم کر دے گا۔ سسٹم اپ لوڈ کردہ معلومات کو فوری طور پر فلٹر کر دے گا۔ اپ لوڈ کردہ ڈیٹا کا سسٹم کے ذریعے تجزیہ کیا جائے گا، اور پولنگ کے دن میڈیا اور اسٹیک ہولڈرز کو ڈیش بورڈ کے ذریعے ریئل ٹائم ترسیل کو یقینی بنایا جائے گا۔اس طرح کا نامیاتی، مقامی اور آزاد انتخابی مشاہدہ ہمارے ملک اور عالمی سطح پر اس پیمانے پر کبھی رائج نہیں ہوا۔ ہمیں عوام کو یہ بتاتے ہوئے بھی خوشی ہو رہی ہے کہ پتن نے حال ہی میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں پہلے ہی اس طریقہ کار کا تجربہ کر لیا ہے اور اس کے نتائج کو میڈیا کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔