پشاور(خبرنگار)جمعیت علماء اسلام (ف) کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ 18 ویں آئینی ترمیم میں تبدیلی ملکی یکجہتی اور سالمیت کیلئے خطرناک ہوگی، این ایف سی ایوارڈ میں انتظامی آرڈر کے ذریعے تبدیلی ناقابل قبول ہے ،مشیر خزانہ کو ممبر بناناغیر آئینی ہے ، خیبرپختونخوا کے ساتھ فاٹا کے انضمام کے بعداس کا حصہ بڑھایاجائے ،بجلی کے تمام صارفین کو تین ماہ کے بجلی بل معاف کئے جائیں، نیب کی طرف سے اپوزیشن قائدین کیخلاف یکطرفہ مسلسل انتقامی کارروائیاں بند کی جائیں۔پشاور میں جمعیت علماء اسلام (ف) کے سیکرٹریٹ میں آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد ہواجس میں مولانا فضل الرحمان ، عبدالغفورحیدری،قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیرپاؤ، جماعت اسلامی کے پروفیسر ابراہیم،سینیٹر مشتاق، ن لیگ کے جاوید مرتضی عباسی،انتخاب چمکنی،پیپلز پارٹی کے ہمایوں خان، عوامی نیشنل پارٹی کے سردار بابک،جے یو پی کے فیاض خان، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے مختیار باچہ، نیشنل پارٹی کے مختیار یوسفزئی و دیگر نے شرکت کی،کانفرنس کے بعد متفقہ طور پر اعلامیہ جاری کیا گیا۔اے پی سی کے بعد پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ کورونا کی وبا میں قومی یکجہتی ناگزیر ہے ، ایسے حالات میں 18ویں ترمیم کو چھیڑنا اور این ایف سی ایوارڈ کو متنازعہ بنانا قومی یکجہتی کے خلاف سازش ہے ، اتھاروہویں آئینی ترمیم میں تبدیلی ناقابل قبول ہوگی،فاٹا انضمام کے بعد این ایف سی میں صوبے کا حصہ بڑھایا جائے ،ہوائی جہاز کے ٹکٹ میں پچاس فیصد رعایت دیکر اوورسیز پاکستانیوں اور میتوں کی فوری وطن واپسی کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ این ایف سی ایوارڈ میں آئین کی دفعہ160 کے تحت صوبوں کا حصہ 57.5 فیصد سے بڑھایا جائے ، اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کیساتھ ہر قسم کے تعاون کا اعلان کیا لیکن حکومت نے اپوزیشن کی پیشکش کو ٹھکرا کر اپنے غیر سنجیدہ اقدامات کے ذریعے کورونا وائرس کو پھیلایا، حکومت اور وزارت خارجہ نے اوورسیز پاکستانیوں کو بے یار و مددگار چھوڑ کر نااہلی کا ثبوت دیا،انہوں نے کہاکہ ٹڈی دل سے متاثرہ زمینداروں کو ریلیف پیکیج دیا جائے ،جسٹس فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس بدنیتی پر مبنی ہے ، آزاد عدلیہ اور اسکے فیصلے پروار ہے ، اپوزیشن جماعتیں اس کی پرزور مذمت اور آزاد عدلیہ کیساتھ یکجہتی کا اظہار کرتی ہیں ۔