پاکستان متعین بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کے دوران نیک خواہشات کے اظہار کے ساتھ نئی حکومت کے ساتھ مثبت دور کے آغاز کی امید کا ظاہر کی ہے۔ عمران خان نے اپنی فتحیابی تقریرمیں تمام ہمسایہ ممالک سے بالخصوص بھارت کے ساتھ باہمی احترام اور برابری کی سطح پر خوشگوار تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا تھا جس کے بعد بھارتی وزیر اعظم نے عمران کو ٹیلی فون کر کے انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دی اور پاکستان کے ساتھ مل کر خطہ کی ترقی و خوشحالی کے لیے کام کرنے کا عندیہ دیا تھا۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان کی معاشی ترقی کا قومی سلامتی اور امن و امان کی صورت حال کے ساتھ براہ راست تعلق ہے ۔ افواج پاکستان کی قربانیوں کا ہی ثمر ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا مکمل خاتمہ اور ملک میں امن و امان بحال ہو چکا ہے بلوچستان میں دہشت گردی کے جو اکا دکا واقعات ہو رہے ہیں ان میں افغان اور بھارتی خفیہ اداروں کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں ۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنی ناکامیاں چھپانے کے لیے بلوچستان کو عدم استحکام کا شکار کررہاہے۔ یہی وجہ ہے کہ عمران خان نے اپنی تقریر میں بھارت سے مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کے پرامن حل کی خواہش کا اظہار کیا ہے جو جامع مذاکرات کی بحالی کے بغیر ممکن نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ عمران خان نے بھارتی سفیر سے اپنی ملاقات کے دوران جامع مذاکرات کی بحالی اور مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم کے فون کے بعد ہائی کمشنر کی عمران سے ملاقات کے بعد توقع کی جا سکتی ہے کہ بھارت کشمیر کے پرامن حل کے لیے جامع مذاکرات میں قابل عمل حل پر آمادہ ہونے اورسنجیدگی کا مظاہرہ کرے گا کیونکہ ایسا کرنے سے ہی خطہ میں پائیدار امن اور دونوں ممالک کی ترقی اور خوشحالی ممکن ہو سکتی ہے۔