Common frontend top

لاہور ہائیکورٹ کا پٹرول بحران کی تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطح کمیشن بنانے کا فیصلہ، اٹارنی جنرل کو نام اور ٹی او آرز پیش کرنے کی ہدایت

جمعه 10 جولائی 2020ء





لاہور(نامہ نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے پٹرول بحران کی تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطح کمیشن بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اٹارنی جنرل پاکستان کو تحقیقاتی کمیشن کیلئے نام اورٹی او آرز پیش کرنے کی ہدایت کردی۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے قرار دیا کہ اگر عدالت مطمئن نہ ہوئی تو حکومت کی بیڈ گورننس کے متعلق فیصلے میں لکھا جائیگا ۔ کیا یہ حکومت کی گڈ گورننس ہے ؟حکومت کی موجودگی میں پٹرول بحران پیدا ہوا۔ بظاہر پٹرول مافیا نے فائدہ اٹھانے کیلئے پٹرول کو شارٹ کیا۔ چیئرپرسن اوگرا عدالت کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش نہ کریں۔ گزشتہ روزعدالتی حکم پر پرنسپل سیکرٹری وزیراعظم، سیکرٹری پٹرولیم، چیئرپرسن اوگرا اور اٹارنی جنرل پاکستان سمیت دیگر افسر پیش ہوئے ۔دوران سماعت فاضل چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پٹرول بحران کے معاملے پر ایسا لگتا ہے کچھ بڑے شامل ہیں، اٹارنی جنرل صاحب روسٹرم پر آئیں ،آپ نے بتایا نہیں کہ بحران پیدا کرنیوالوں کیخلاف آپ نے کیا کارروائی کی۔آپ کو کہا گیا تھا کہ سپیکر سے پوچھ کے بتائیں کہ وہ کمیٹی بنا رہے ہیں یا نہیں۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آپکے حکم پر میں نے اتوار کو سپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کی۔سپیکرنے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے سامنے معاملہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔دوران سماعت اٹارنی جنرل نے پٹرولیم بحران کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کی تجویز دیدی۔ چیف جسٹس نے پرنسپل سیکرٹری کو روسٹرم پر بلایا اور پوچھا بتائیں کہ پٹرولیم بحران پر کب کارروائی شروع ہوئی؟۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پرنسپل سیکرٹری کے تحریری جواب میں الفاظ کا گورکھ دھندا نظر آتا ہے ۔جب تک بحران کے ذمہ دار پکڑے نہیں جائینگے تب تک بحران پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے پٹرول بحران کی تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطح کمیشن بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اٹارنی جنرل سے کمیشن کے ارکان کے نام طلب کرلئے اور کہا کہ اٹارنی جنرل کی جانب سے کمیشن کیلئے نامزد کردہ نام بہتر نہ ہوئے تو عدالت خود نام تجویز کریگی ۔ فاضل چیف جسٹس نے واضح کیا کہ اگر کسی نے سرکاری ریکارڈ چھپانے کوشش کی تو سخت کارروائی ہوگی۔ بادی النظر میں اس حمام میں سب کے کپڑے اتریں گے ۔ فاضل چیف جسٹس نے قرار دیا کہ یہ وفاقی حکومت کی خراب گورننس کی انتہا ہے ۔ حکومت نے مطمئن نہ کیا تو آرڈر میں لکھ دونگا۔انہوں نے مزید ریمارکس دیئے کہ چیئرپرسن اوگرا نے عدالت کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی۔ چیئرپرسن اوگرا سیدھا بیان دیں ورنہ سب بچ جائیں گے اور یہ پھنس جائینگی ،لگتا ہے چیئرپرسن اور کچھ لوگوں کو بچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ وزیراعظم کاپرنسپل سیکرٹری بہت بڑا آدمی ہے ، چار چارمرتبہ بلانے پر بھی پیش نہیں ہوتا۔ حکومت اعظم خان ہی چلا رہا ہے ، سارے اختیارات اسی کے پاس ہیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ پٹرول بحران سے متعلق اگر کسی نے کچھ چھپایا تو وہ بچ نہیں سکے گا۔ اوگرا کے وکیل نے عدالت میں بیان دیا کہ دس سال سے اوگرا اور وزارت پٹرولیم میں لڑائی چل رہی ہے ۔ چیئر پرسن اوگرا نے 20 مارچ کو حکومت کو قلت سے متعلق آگاہ کیا لیکن کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ اوگرا عدالت کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہی ہے ۔چیئرپرسن اوگرا سچ بول کر گواہ بنیں یا پھر ملزم،انکے پاس اختیار تھا کہ روز کمپنیوں کو جرمانہ کریں ۔ عدالت نے مزیدسماعت 16 جولائی تک ملتوی کر دی۔

 

 



آپ کیلئے تجویز کردہ خبریں










اہم خبریں