لاہور،کوئٹہ،پشاور،کراچی،اسلام آباد(اپنے سٹاف رپورٹر سے ،وقائع نگارخصوصی،کامرس رپورٹر، نیوز رپورٹر، نمائندگان، 92نیوزرپورٹ) حکومت کے دعوے اور اجلاس سب بے سود ثابت ہوئے ، مارکیٹ میں آٹے کی قلت برقرار ہے جبکہ چکی آٹا کی قیمت70روپے سے کم نہ ہو سکی،وفاقی حکومت کے مطابق بحران پر قابو پانے میں 3سے 4دن لگیں گے ۔تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں آٹے کا بحران سنگین ہوگیا،لاہور اور کراچی میں بھی چکی کے آٹے کی قیمت 70روپے فی کلو ہو گئی، سال کے شروع میں 1800روپے من ملنے والاآٹااب 2800روپے فی من کی بلند ترین سطح پرپہنچ چکا،آٹے کے بحران کے باعث تنور مالکان بھی روٹی اور نان مہنگا کرنے پر تل گئے ،لاہورکی نانبائی ایسوسی ایشن نے جمعرات سے روٹی10اورنان 15روپے کاکرنے کااعلان کردیا۔ نان بائی روٹی ایسوسی ایشن لاہور کے صدر آفتا ب گل نے کہا کہ فائن میدہ کی بوری کی قیمت میں 1200روپے اضافہ ہوا جس میں نان 12روپے میں فروخت کرنا ممکن نہیں۔ دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کی جانب سے شہر کے 20پوائنٹس کے علاوہ اتوار و ماڈل بازاروں میں آٹے کی فروخت کیلئے ٹرک کھڑنے کے کرنے کی باجود شہریوں کے کم رش نے آٹے بحران پر سوالیہ نشان لگا دیا،ان پوائنٹس پر آٹے کے تھیلے کی قیمت مقررہ قیمت سے 18روپے کم رکھنے کے باوجود بھی شہریوں کی بڑی تعداد کو اپنی طرف راغب کرنے میں ناکام رہی، آٹا چکی مالکان 70 روپے کلو میں آٹا فروخت کرنے پر بضد رہے ،جنرل سیکرٹری آٹا چکی ایسوسی ایشن عبدالرحمٰن کے مطابق اوپن مارکیٹ سے گندم فی من 2100 سے 2200 روپے میں مل رہی ہے حکومت ہمیں 1850 روپے فی من معیاری گندم دے گی تو ہی64 روپے کلو آٹا فروخت کریں گے ۔صوبائی وزیرخوراک پنجاب سمیع اﷲ چودھری نے گزشتہ روز شادمان اتوار بازار میں سستے آٹے کے خصوصی سیل پوائنٹ کا دورہ کیا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پنجاب میں آٹے کا کوئی بحران نہیں بلکہ بحران پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔علاوہ ازیں پشاورکی ضلعی انتظامیہ نے نانبائی ایسوسی ایشن کاروٹی کی قیمت 15روپے کرنے کامطالبہ مستردکردیاجس پر نانبائیوں نے آج ہڑتال کا فیصلہ کیا جبکہ حکومت نے نانبائیوں کیخلاف ڈٹے رہنے کا اعلان کیا ،خیبر پختونخوا حکومت نے ان کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ نان بائیوں کو خاص پوائنٹس سے 85کلو گرام کا مقامی فائن آٹا 5200کے بجائے 3ہزار 6سو روپے میں مہیا کرے گی اسلئے ان کی ہڑتا ل کا کوئی جواز نہیں ،وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی کے مطابق نان بائی پنجاب کا آٹا لینے پر بضد ہیں جس کی منطق ان کو سمجھ نہیں آتی۔دریں اثنا ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ضلعی انتظامیہ اور محکمہ خوراک کی مشترکہ کارروائی میں ہڑتال کی کال دینے والے 4نانبائیوں کو گرفتار کرلیا ہے ۔علاوہ ازیں خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان نے صوبہ بھر کی صوبائی و ضلعی انتظامیہ کو ذخیرہ اندوزوں اور روزمرہ استعمال کی اشیاء خاص کر آٹے کی مصنوعی قلت پیدا کرنیوالوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانے کی ہدایت کردی۔ادھر حیدرآباد میں بھی آٹے کابحران شدیدہوگیا،گوداموں میں صرف ایک ہفتے کاذخیرہ رہ گیا،ایک ہفتے میں گندم کی بوری 4200سے بڑھ کر5200کی ہوگئی جبکہ کوئٹہ میں 20کلوآٹے کے تھیلے میں 20 روپے اضافے کے ساتھ تھیلے کا ریٹ1120روپے ہو گیا ، رواں ماہ کے دوران آٹے کے 20کلو تھیلے میں 80سے 100روپے کا اضافہ ہوا ،آٹے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے خلاف شہری سڑکوں پرآگئے ،شہریوں نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا ، مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا کر مہنگائی کے خلاف شدید نعرے بازی کی ، ادھر کراچی میں گزشتہ روزبھی آٹا70روپے کلوفروخت ہوتارہا،وزیراعلیٰ اورکمشنرکے نوٹسزبھی کام نہ آئے ،سندھ حکومت کی طرف سے 47روپے قیمت مقررہونے کے باوجودآٹا70روپے کلوفروخت ہوتارہا،شہریوں نے حکومتی اقدامات کونمائشی قراردیدیا۔دریں اثنا اتوار کو یہاں پی آئی ڈی میں سیکرٹری تحفظ خوراک ڈاکٹر ہاشم پوپلزئی اور پی آئی او طاہر حسن کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تحفظ خوراک مخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ ملک میں گندم کے بحران کا تاثر غلط ہے ، ضرورت کے مطابق گندم موجود ہے ، آج سے قیمتوں میں کمی آنا شروع ہو جائے گی، ساڑھے آٹھ لاکھ ٹن گندم اگلے سال کے سٹاک میں جائے گی، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات ہوئے تو بچنے کے لئے گندم درآمد کریں گے ۔ خسرو بختیار نے کہاکہ آٹے اورگندم کے بحرن کا تاثردیا جارہاہے ،اس سال گندم ضرورت کے مطابق موجود ہے ۔چالیس لاکھ ٹن گندم حکومت کے پاس موجود ہے ۔ستائیس ملین ٹن اگلے سال گندم کی پیداوار کا ہدف ہے ۔انہوںنے کہاکہ سپلائی چین کی وجہ سے گندم کی فراہمی متاثر ہوئی۔ خیبر پختونخوا کو گندم جارہی تھی اسکو مینج کرنے کے لئے ایک لائحہ عمل بنایا گیا۔کل نو ہزار ٹن گندم کراچی کے لئے دی گئی ہے آج دس ہزار ٹن دی جائے گی۔ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کی وجہ سے سندھ کو گندم کی فراہمی متاثر ہوئی۔انہوںنے کہاکہ کاٹن کے شعبے کی بہتری کے لئے ایک اورپروگرام لارہے ہیں۔پاکستان کی کھپت کا صرف پانچ فیصد چکی سے آرہا ہے ۔اس آٹے کو ریگولیٹ کرنے کے لئے اقدامات کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ آئندہ سال حکومت کی گندم خریداری کا ہدف بھی 60لاکھ سے بڑھا کر 80لاکھ میٹر ک ٹن کر رہے ہیں ۔پاسکو نے سندھ کو4لاکھ ٹن گندم دی ،صرف 1لاکھ اٹھائی گئی،چمن بارڈر سے ماہانہ 40ہزار ٹن گندم کی سمگلنگ روکی گئی ،سندھ کومزیدگندم دینے کی بھی پیشکش کی ہے ، چمن بارڈرپر2ماہ پہلے 40ہزار ٹن ماہانہ گندم سمگل ہورہی تھی، گندم کی سمگلنگ روکنے کے لیے موثراقدامات کیے ،اس سیزن کے اختتام تک ساڑھے 8لاکھ ٹن گندم اگلے سال کے سٹاک میں جائیگی ، 40 لاکھ ٹن گندم آج پبلک سیکٹر کے اندر حکومت کے پاس ہے ، موسمی حالات کی وجہ سے 12لاکھ ٹن گندم کی پیداوارمتاثرہوئی۔ادھر وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے آٹا بحران کو منفی پراپیگنڈہ قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں آٹا دستیاب ہے ، سندھ حکومت کی کوتاہی سے وہاں ایسے حالات پیدا ہوئے ۔ دوسری طرف صوبائی وزیر خوراک بلوچستان سردار عبدالرحمٰن کھیتران نے کہا کہ بلوچستان سے افغانستان گندم لے جانے پر پابندی لگا دی ۔جلد بحرانی کیفیت دور ہوجائے گی،سیلاب سے گندم کافی حد تک خراب ہوچکی تھی آئندہ دو ماہ میں ہماری فصل آرہی ہے یہ فصل بلوچستان کیلئے 2سال کی ضرورت پوری کرسکتی ہے ، ذخیرہ اندوزوں کیخلاف بھر پور کارروائی کرینگے ۔