معزز قارئین!۔ 3 فروری 2019ء کو الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (P.E.M.R.A)کے چیئرمین مرزا محمد سلیم بیگ نے اردو اور انگریزی اخبار کو انٹرویو دیتے ہُوئے بتایا تھا کہ ’’ پیمرا نے اچانک چھاپوں کے دَوران 14252 غیر ملکی"D.T.H" (Direct-to-Home) اور سی لائن جیسے آلات ضبط کئے اور ملک میں 1272غیر قانونی بھارتی چینلز کی نشریات ( کیبل نیٹ ورک) بند کرا دِی گئی ہے ‘‘ ۔ اِس پر آگے چل کر بحث کرتے ہیں لیکن، دو روز قبل چیئرمین پیمرا نے کراچی میں پیمرا کے ریجنل ہیڈ کوارٹرز میں ’’کیبل آپریٹرز ایسویسی ایشن ‘‘ کے چیئرمین خالد آرائیں اور دوسرے عہدیداروں کی موجودگی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہُوئے خبردار کِیا کہ ’’ ملک میں بھارتی چینلز اور بھارتی مواد دِکھانے پر سخت کارروائی کی جائے گی‘‘۔ پاکستانی نیوز چینلزپر بھارت سمیت دیگر غیر ملکی مواد دِکھانے کے مقدمہ کی سماعت کے دَوران 27 اکتوبر 2018 ء کو (اُن دِنوں ) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کرتے ہُوئے کہا تھا کہ ’’ جب بھارت ہمارا کوئی "Dame" بند کرا رہا ہے تو ہم اُس کے چینلز بھی کیوں نہ بند کرادیں؟‘‘۔ چیف جسٹس صاحب نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’ جولائی 2017ء میں پیمرا نے بھارتی چینلز / مواد پر پابندی کا اعلامیہ جاری کِیا تھا تو، لاہور ہائیکورٹ نے اُسے کالعدم قرار دے دِیا تھا ‘‘۔ پھر چیف جسٹس صاحب نے لاہور ہائیکورٹ کے حکم کو کالعدم قرار دے دِیا تھا۔ یکم جون 2018ء کو چیف جسٹس (ر) ناصر اُلملک نے نگران وزیراعظم کی حیثیت سے حلف اُٹھایا تو ، اُنہوں نے 29 جون 2018ء کو انفارمیشن کے سینئر رُکن مرزا محمد سلیم بیگ کو "P.E.M.R.A" کا چیئرمین مقرر کِیا تھا۔ 18 اگست 2018ء کو جناب عمران خان نے وزارتِ عظمیٰ کا حلف اُٹھایا پھر 20 اگست کو وفاقی کابینہ کی تشکیل ہُوئی تو، فواد احمد چودھری وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات بنائے گئے تو، اُنہوں نے اُن کی ٹیم نے ’’ بھارت کی ثقافتی، سیاسی اور سفارتی یلغار کے آگے مضبوط بند باندھنے کے لئے ایک ہی چیئرمین پیمرا کی صلاحیتوں سے کام لینے کا فیصلہ کِیا جس، کا پس منظر تحریکِ پاکستان سے ہے ۔ تحریک پاکستان کے دَوران مرزا محمد سلیم بیگ کے والد صاحب مرزا شجاع اُلدّین بیگ اور دادا جی مرزا معراج اُلدّین بیگ کا آدھے سے زیادہ خاندان ، دہشت گرد ہندوئوں اور سِکھوں سے لڑتے ہُوئے شہید ہوگیا تھا۔ معزز قارئین!۔ مَیں زیادہ لمبی بات نہیں کروں گا ۔ 9 ستمبر 2008ء کو ’’ دامادِ بھٹو‘‘ ( آصف علی زرداری ) نے 9 ستمبر 2008ء کو منصب ِ صدارت سنبھالتے ہی ( بلند آواز سے ) خُود کلامی کرتے ہُوئے کہا تھا کہ ’’ کیوں نہ ہم 30 سال کے لئے مسئلہ کشمیر کو "Freeze" (منجمد) کردیں ‘‘۔ صدر زرداری نے (اپنے اِس مقصد کے لئے ) امیر جمعیت عُلماء اِسلام (فضل اُلرحمن گروپ) کو ’’ کشمیر کمیٹی‘‘ کا چیئرمین مقرر کردِیا۔ اِس دَوران فضل اُلرحمن صاحب نے کئی ملکوں کا دورہ کِیا (بھارت کا بھی ) لیکن، اُنہوں نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے رتی بھر بھی کام نہیں کِیا۔ 5 جون 2013ء کو میاں نواز شریف نے تیسری بار وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالا تو، اُنہیں بھی فضل اُلرحمن صاحب ’’اپنے کام کے آدمی ‘‘نظر آئے ۔ فضل اُلرحمن صاحب پھر کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے نہ جانے ’’کیا کام وام ‘‘ کرتے رہے ؟۔ وزیراعظم نواز شریف صادقؔ اور امین ؔ نہ ثابت ہُوئے تو، سپریم کورٹ نے 28 جولائی 2017ء کو آئین کی دفعہ ’’62-F-1 ‘‘ کے تحت تا حیات نا اہل قرار دے دِیا ‘‘۔اُس کے بعد نااہل وزیراعظم نواز شریف کے "His Master's Voice" وزیر شاہد خاقان عباسی نے تو، کمال ہی کردِیا جب، اُنہوں نے 14 اکتوبر 2017ء کوامیر ’’ جمعیت عُلمائے اسلام ‘‘ (فضل اُلرحمن گروپ) کے والد صاحب مفتی محمود (مرحوم) کی 37 ویں برسی سے ایک دِن پہلے 13 اکتوبر کو وزیراعظم ہائوس میں "Four Colour Plaque" ( چار رنگ کی دھات، چینی ،وغیرہ کی تختی ) ’’ یادگاری مفتی محمود‘‘ کی نقاب کُشائی کی اور فرمایا کہ ’’ مفتی محمود صاحب کی ’’ دینی ، قومی اور سیاسی خدمات کے اعتراف میں ’’ یادگاری ٹکٹ ‘‘ بھی جاری کِیا جا رہا ہے ‘‘۔ یہ بات "On Record" ہے کہ ’’ قیام پاکستان کے بعد مفتی محمود صاحب نے کہا تھا کہ ’’ خُدا کا شکر ہے کہ ہم پاکستان بنانے کے گناہ میں شامل نہیں تھے ‘‘۔ 4 ستمبر 2018ء کو صدارتی انتخاب تھا اور کتنی شرمناک بات ہے کہ( کئی مقدمات میں ملوث ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر کی حیثیت سے میاں شہباز شریف نے قائداعظمؒ کو ’’ مسٹر جناح ؒ ‘‘ کہنے والے فضل اُلرحمن صاحب کو صدارتی امیدوارنامزد کردِیا لیکن اللہ تعالیٰ کو یہ منظور نہیں تھا ۔ ’’سُر کشیترا‘‘ معزز قارئین!۔ کئی سال سے بھارت کے بعض سیاستدانوں، گلوکاروں ، موسیقاروں ، ادیبوں ، شاعروں ، صحافیوں اور بعض عُلماء ؔنے بھی ’’ سُر کشیترا ‘‘ کے نام پر ایک ایسا ڈھونگ رچا رکھا ہے جس، میں ہمارے بعض سیاستدان، گلوکار، موسیقار ،ادیب، شاعر اور صحافی بھی شامل ہیں ۔ سنسکرت اور ہندی میں ’’ کشیترا‘‘۔ میدان یا میدانِ ؔجنگ کو کہا جاتا ہے ۔ ’’ہندو دیو مالا ‘‘ کے مطابق ہزاروں سال پہلے بھارت کے موجودہ صوبہ ’’ ہریانہ‘‘ ۔ کے ضلع کو روکشیترا‘‘۔ میں ایک ہی دادا کی اولاد کو روئوںؔ اور پانڈوئوں ؔمیں جو جنگ ہوئی تھی۔ اسے ’’ مہا بھارت‘‘ کہا جاتا ہے ۔ اِس جنگ میں کورو ؔہار گئے تھے اور اُن کا الائو لشکر تباہ و برباد ہوگیا تھا ۔ اُس وقت اقوام متحدہ کا وجود نہیں تھا ورنہ وہ دونوں متحارب گروپوں میں جنگ بندی کرادیتی۔ حیرت ہے کہ اقوامِ متحدہ بھی بھارت اور پاکستان میں ثقافتی اور غیر ثقافتی طائفوں کے تبادلوں پر خوشی ہوتی ہے ۔ ’’چودھری شجاعت حسین / امیتابھ بچن‘‘ 26 اپریل 2014ء کو قومی اخبارات میں خبر شائع ہُوئی کہ ’’ معروف بھارتی اداکار امیتابھ بچن نے ، پاکستان کے سابق وزیراعظم (پاکستان مسلم لیگ قائداعظمؒ ) کے صدر چودھری شجاعت حسین کی دورۂ پاکستان کی دعوت قبول کرلی ہے‘‘۔ خبر کے مطابق ۔ ’’ شِری امیتابھ بچن نے چودھری صاحب کے نام اپنے خط میں لکھا تھا کہ ’’ میری والدہ لائل پور (فیصل آباد ) میں پیدا ہُوئی تھیں اور اُنہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور میں تعلیم حاصل کی تھی‘‘ ۔ پھر شاید اللہ تعالیٰ کو منظور نہیں تھا کہ ’’پاکستان مسلم لیگ قائداعظم ؒ ‘‘ اپنی سیاسی دُنیا خراب کرلیں ؟‘‘۔ ’’امن کی آشا دیوی‘‘ معزز قارئین!۔ مَیں ’’ہندو دیو مالا ‘‘ کا طالب علم ہُوں ۔ میرے عِلم کے مطابق ہندوئوں کے 33 کروڑ دیوتا اور دیویاں ہیں لیکن، مَیں نے ’’امن کی آشا دیوی‘‘ کے بارے میں نہیں پڑھا۔ اِس پر میرے دوست ’’ شاعرِ سیاست‘‘ نے بھارت کے ہر حکمران سے مخاطب ہو کر کہا کہ … کرتے ہو کیوں،کھیل تماشا؟ مَیں کیا جانوں ، پرائی بھاشا ؟ مْنہ میں رامؔ ،چھْری ہے ،بغل میں! دَجل فریب ،امن کی آشا ! …O… وزیراعظم نریندر مودی سے دوستی کی وجہ سے اُن کے کئی مخالفین … ’’ مودی کا جو یار ہے ، غدّار غدّار ہے ‘‘ کے نعرے لگایا کرتے ہیں لیکن کیا ’’ جن کانگریسی مولویوں نے ہندوئوں کے باپو موہن داس کرم چند گاندھی ؔکے چرنوں میں بیٹھ کر تحریک ِ پاکستان کی مخالفت کی تھی اور قائداعظمؒ کے خلاف کُفر کے فتوے دئیے تھے اُن کے بارے میں بھی تحریکِ پاکستان کے کارکنان اِس طرح کا نعرہ نہیں لگا سکتے کہ … ’’گاندھی ؔکے جو یار تھے ، غدّار تھے ، غدّار ؔتھے‘‘ معزز قارئین!۔ بات دور تک پہنچ گئی ۔ بھارت کے غیر انسانی روّیے کی وجہ سے سفارتی ، سیاسی اور ثقافتی محاذ پر اُس کی جگنجوانہ پالیسی کی روشنی میں ، صدر عارف اُلرحمن علوی ، وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد احمد چودھری کی ہدایات کے مطابق چیئرمین پیمرا مرزا محمد سلیم بیگ کی ذمہ داریاں بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں ۔ پاکستان کے محب وطن طبقے کو۔ ’’ سُر کشیترا / امن کی آشا اور بھارتی چینلز ‘‘ ۔ کو ہر طرح کی نکیل ڈالنا ہوگی۔ پاکستان میں غیر قانونی بھارتی "D.T.H" کے پھیلائو کو روکنا اور اُن کا خاتمہ ، اگر وزیراعظم عمران خان کے دَور میں نہ ہُوا تو، اور کب ہوگا ؟ ۔