لاہور(جوادآراعوان)وزیراعظم عمران خان کی 2019میں ترجیحات کا اہم ہدف خارجہ امور رہا،جبکہ انکے سب سے اہم ہدف احتساب کو نیب کے ترمیمی آرڈیننس سے شدید جھٹکا لگا ،ترمیمی آرڈیننس نے ملک کے طاقتور طبقوں کے خلاف کارروائی کے لئے احتسابی ادارے کے پر کاٹ دیئے ، مہنگائی کے جن کا سائز بڑھتا رہا ، معیشت میں بہتری دعوئوں تک محدود رہی اور اسکے نتیجے میں کاروباری سرگرمیاں کم ہونے کی وجہ سے بیروزگاری میں اضافہ دوگنا ہو ا۔ وزیر اعظم نے 2019میں خارجہ امور کو اپنی ترجیحات کا اول ہدف بناتے ہوئے 16غیر ملکی دورے کئے جن میں سب سے زیادہ دورے برادر اسلامی ممالک سعودی عرب(3) اور ایران(2) اور چین(2) کے تھے ۔ چین کے دوروں کا مقصد سی پیک پراجیکٹس میں تیزی لانا ،اس حوالے سے بیجنگ کی بعض غلط فہمیاں دور کرنا ،کشمیر کے معاملے پر اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر مدد حاصل کرنا اور خطے کو بھارت کے جارحانہ عزائم سے درپیش خطرات سے آگاہ کرنا اور کوئی لائحہ عمل ترتیب دینا تھا۔وزیراعظم نے قطر،متحدہ عرب امارات،ترکی اور بحرین اور وسط ایشائی ریاست کرغستان کے بھی دورے کئے ۔انہوں نے سعودی عرب کے ایک اور دورے میں او آئی سی اجلاس میں شرکت کی لیکن وزیراعظم کی اس سفارتی مہم میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور انکی معاونت میں ڈی جی آئی ایس آئی کی خاموش فوجی سفارتکاری نے اہم کردار ادا کیا،ان دوروں میں انکا ایک دورہ امریکہ تھا جس میں انکی ملاقات صدر ٹرمپ سے ہوئی اور اس دورے کو خاصی اہمیت دی گئی،جبکہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت کے سفارتی سفر میں ملائیشیا میں منعقد کی جانے والی مسلمان ممالک کی کانفرنس میں پاکستان کی عدم شرکت کو ماہرین سفارتکاری نے غلطی قرار دیا،جبکہ کرتارپور راہداری کو وزیراعظم عمران خان کے سفارتی محاذ کا چھکا کہا جاتا ہے لیکن اس کے لئے فیصلہ کن اقدام میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا مرکزی اور اہم کردار تھا،سفارتی محاذ پر بھارت کی بین الااقوامی لابنگ کے باوجود ایف اے ٹی ایف کے معاملے میں ترکی ملائیشیاء اور چین پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں،روس پاکستان کے ساتھ دفاعی شعبے میں تعاون کے لئے آگے آرہا ہے جبکہ معاشی شعبے میں بھی آگے بڑھ رہا ہے ،سعودی عرب اور ملائیشیا میں مختلف معمولی نوعیت کے معاملات میں قید پاکستانیوں کو رہا کر دیا گیا،جبکہ قطر نے پاکستان سے افرادی قوت بڑھانے کا اعلان بھی کیا،وزیر اعظم کی ہدایت پر گورنر پنجاب چودھری محمد سرور کے یورپی یونین کے دورے اور انکے وفد کا پاکستان کا دورہ کرنے کے بعد کشمیر کاز اور ملک کی معیشت میں مدد ملے گی۔