کراچی (رپورٹ ایس ایم امین) 2019ء وفاق اورسندھ کے مابین محاذ آرائی کا سال رہا،سندھ حکومت گرانے کیلئے فارورڈ بلاک بنانیکی تحریک انصاف کی خواہش پوری نہ ہوسکی،سندھ میں پیپلزپارٹی کے اندر فارورڈ بلاک بنانے کیلئے سرگرم پی ٹی آئی پنجاب ، خیبرپختونخوا،بلوچستان کے بعد سندھ میں دھڑے بندی کاشکارہوگئی،سندھ حکومت گرانے میں ناکامی پرکراچی کو وفاق کی تحویل میں لینے کیلئے آرٹیکل 149 کے نفاذ اوروزیراعلیٰ سندھ کی گرفتاری کی دھمکی دی گئی،تحریک انصاف اتحادی جماعتوں نے سندھ میں تبدیلی کیلئے مارچ 2020ء کی نئی ڈیڈلائن مقررکرلی،تحریک انصاف کے مرکزی رہنماؤں اوروفاقی وزراء نے پیپلزپارٹی میں فارورڈ بلاک بناکرسندھ حکومت گرانے کے دعوے کیے تاہم اسے عملی جامہ پہنانے میں جہانگیر ترین،شاہ محمود قریشی،فواد چوہدری اوردیگرناکام رہے ،سندھ میں حکومت کی تبدیلی کیلئے پیپلزپارٹی میں فارورڈ بلاک کی خواہش تو پوری نہ ہوسکی البتہ مخالف جماعتوں میں نقب لگاکرفارورڈ بلاک بنانیکی کوشش میں تحریک انصاف خیبرپختونخوا،پنجاب اوربلوچستان کے بعد سندھ میں بھی دھڑے بندی کا شکارہوگئی،علاوہ ازیں وزیراعلیٰ مراد علی شاہ پرکرپشن کے الزامات کے بعد ثبوت پیش کرنیکے دعوے پربھی تحریک انصاف پورے نہ کرسکی،انکی گرفتاری اورسندھ حکومت گرانے کیلئے اگست پھرستمبراوردسمبر2019 میں دی گئی ڈیڈلائن خاموشی سے گذرگئی،سندھ میں تحریک انصاف اوراپوزیشن جماعتیں سندھ اسمبلی کے 168 کے ایوان میں 66 نمبروں کیساتھ موجود ہے ،مراد علی شاہ حکومت گرانے کیلئے مطلوبہ 18 ارکان کی حمایت کاحصول سال بھرتحریک انصاف کیلئے چیلنج بنارہا،تحریک انصاف کی جانب سے سندھ میں حکومت کی تبدیلی کیلئے اتحادی جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ اورجی ڈی اے کومارچ 2020 کی نئی ڈیڈ لائن دی گئی ہے ،جس سے امکان ہے کہ نئے سال میں بھی تحریک انصاف اورپیپلزپارٹی کے مابین سیاسی محاذ آرائی عروج پررہیگی،سندھ حکومت کیخلاف تحریک انصاف کی مہم جوئی کی وجہ سے وفاق اورسندھ حکومت کے مابین اختلافات اورسرد مہری سال بھرسیاسی کشیدگی کا سبب بنی رہی،سندھ حکومت کوزیرکرنے میں ناکامی پرکراچی کووفاق کی تحویل میں لینے کیلئے وفاقی حکومت کی جانب سے کراچی میں آرٹیکل 149 کے نفاذ کی دھمکی بھی کارگرثابت نہ ہوسکی۔