اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی ،صباح نیوز) پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 2020ء عام انتخابات کا سال ہے ، نئے سال میں نیا وزیراعظم ہوگا، ملک کو اب دوسرے سلیکٹڈ نظام کی طرف نہیں جانے دینگے ،30نومبر کو مظفر آبادمیں کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے جلسہ عام میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کر ینگے ، جڑواں شہروں میں احتجاج اس حکمت عملی کا حصہ ہوگا۔ جمعہ کو اسلام آباد میں پیپلزپارٹی کی کور کمیٹی کے ہنگامی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن نے پلان بی ، سی اورق لیگ کی قیادت سے ہونے والی بات چیت پر ہمیں اوررہبرکمیٹی کواعتماد میں نہیں لیا ،جب ہمیں تفصیلات کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا تب اپنے موقف کا اظہار کر ینگے ۔بلاول نے کہا کہ اگرمعیشت درست سمت میں ہے تو بیروزگاری، مہنگائی کیوں ہے ؟انہوں نے پارٹی کا یوم تاسیس کو کشمیریوں سے منسوب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کو کھلی جیل میں بند کیا گیا ہے ۔ 103 دن ہوگئے حکومت نے موثر اقدامات نہیں کئے ، کشمیریوں کی جدوجہد کے شانہ بشانہ ہیں۔انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کی تنظیم نو کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کایوم تاسیس پر تفصیلی اعلان کیا جائے گا۔ بلاول نے کہاکہ میرے والد آصف علی زرداری کو نجی ڈاکٹرز کی سہولت دینے سے انکار کیا جارہا ہے ۔ 6 ماہ سے اپنے ڈاکٹرز کی رسائی مانگ رہا ہوں مگر انصاف نہیں مل رہا ۔میں اور میرے والد بھاگ کرکہاں جائیں گے ؟ اعلیٰ عدالت میں میری پٹیشن زیر التوا ہے ۔ ہم فیورٹ ازم نہیں احتساب چاہتے ہیں۔ ایک جیسے مقدمات کے الگ قانون ہونے سے نقصان جمہوریت کو ہوگا۔