رحمت عالم ؐنے فرمایا:’’جس کا آج اس کے گزشتہ کل سے بہتر نہیں وہ تباہ ہو گیا‘‘۔ 2022ء کیسا رہا؟کون کون سے خواب پورے ہوئے۔کون سے منصوبے ادھورے۔ لاریب کتاب میں ارشاد ہے : قسم ہے زمانے کی ،انسان خسارے میں ہے مگر وہ جو ایمان لائے اور اعمال صالح کیے۔ کیا ہم نے سال گزشتہ میں کوئی اچھا کام کیا ،اپنے آپ سے سوال لازمی کریں ۔کہاں کہاں خرابیاں پیدا ہوئیں ،انھیں دور کرنے کا جتن کریں ۔آپ ؐ کا فرمان ہے کہ دو نعمتیں ایسی ہیں ، جن کے بارے میں بہت سے لوگ دھوکے میں ہیں۔اول، صحت ۔ثانی،فراغت۔ زندگی کا ایک برس کم ہوا،مگر ہم دنیا میں کھوئے ہوئے ہیں ۔روزانہ جب سور ج طلوع ہوتا ہے، تو یہ اعلان کرتاہے کہ اگر آج کوئی کام کرنا ہے، تو کرلو کہ آج کے بعد میں پلٹ کر نہیں آؤں گا۔مگرہمیں دنیاوی کاموں سے فرصت ہی نہیں کہ ہم اس آواز پر کان دھریں ۔وقت ایک تیز دھاری تلوار کی طرح ہے ۔جو بھی راستے میں آتا ہے، اسے کاٹ دیتا ہے۔جس طرح دھوپ میں رکھی برف نے ہر لمحے پگھلنا ہے ،کسی نے فائدہ اٹھا لیا تو وہ کامیاب ،ورنہ وہ پانی بن کر زمین پر بہہ جائے گی ۔ ہمیں یہ تو معلوم ہے کہ گزشتہ برس بڑا مشکل تھا ،مہنگائی نے زندگی اجیرن بنا ئے رکھی ،کبھی سوچا کہ ہم نے اس برس اللہ کی حدود کو کہاں کہاں توڑا ۔کیسے شیطان کے ساتھی بن کر اللہ سے لڑائی لڑتے رہے ۔اگر نہیں سوچا تو ابھی وقت ہے ۔جب تک سانس کی ڈوری جسم کے ساتھ نتھی ہے ،تب تک توبہ کا دروازہ کھلا ہے ۔ جب حلق سے آخری سانس نکلے گا تو توبہ بھی قبول نہیں ہو گی ۔ 2022ء میں سیلاب آیا،ابھی تک لوگ پانی میں پھنسے ہوئے ہیں ۔ہزاروں لوگ موت کے منہ میں چلے گئے ،لاکھوں بیروزگار ہوئے ۔ انگنت گھر پانی کی نذر ہو گئے ۔گو اس سلسلے میں کئی این جی اوز میدان عمل میں ہیں ۔حکومت پاکستان میں مصیبت میں گھرے لوگوں کا سہارا بننے کی بجائے باہر ممالک سے آئے پیسے پر سانپ بن کر بیٹھ گئی مگر’’ الکہف ایجوکیشنل ٹرسٹ‘‘ اب بھی میدان عمل میں ہے ۔ برادرم عبد المتین نے جب الکہف ایجوکیشنل ٹرسٹ کے منصوبوں سے آگاہ کیا تو دل باغ باغ ہو گیا ۔مایوسی کے بادل جھٹ گئے۔دل کو عجیب فرحت ملی۔ ان کا کام ایک طرحداری کے ساتھ قلب و جان میں لہرا رہا ہے۔منتخب،صاحب بصیرت اور باذوق لوگ، شائستہ ماحول میںجس کی ہمیشہ آرزو رہتی ہے۔لوگ حکومت سے بہت خفا، بعض تو مایوس۔چاند اورسورج جس طرح اپنا راستہ نہیں بدل سکتے ،ابدی حقیقتیں بھی تبدیل نہیں ہو سکتیں۔سیلاب زدہ علاقوں میں محرومیاں ہی محرومیاں۔ آخر مسائل کے حل کے لیے کسی نے تو فیصلہ کرنا ہے ،ذمہ دار فرض ادا نہیں کریں گے ،تو کوئی اورآگے بڑھے گا۔جو محرومیوں کا ازالہ کرکے بے کسوں اور لاچاروں کی داد رسی کرے گا۔ الکہف فلڈ ریلیف پراجیکٹ ،الکہف تعمیرات پاکستان پراجیکٹ،الکہف چولستان پراجیکٹ،الکہف ایجوکیشنل اینڈ ووکیشنل، انسٹیٹیوٹس برائے شمالی علاقہ جات ،ووکیشنل اینڈسلائی سینٹرزاور کفالت پروگرام ہیں ۔ان سبھی پروگراموں کے تحت کام جاری ہیں ۔سیلاب زدہ علاقوں میں 300 گھروں کی تعمیر کا منصوبہ ہے ،جن میں سے 168گھر تعمیر ہو چکے ہیں ۔جن کے بارے میں آج تقریب ہے ۔اس میں فی گھر تعمیر کی لاگت 245000 روپے ہے ، جو مخیر حضرات دے رہے ہیں ۔ دیئے کے ساتھ دیا جل رہا ہے ۔ایک لاکھ سے زائد افراد کو ضروریات زندگی کا سامان پہنچا چکے ہیں،60سے زائد علاقوں میں رفاہی سرگرمیاں جاری ہیں ۔15میڈیکل کیمپس کام کر رہے ہیں۔10کروڑ روپے مالیت کی امداد سرگرمیاں جاری ہیں ۔ایسے اداروں کے شانہ بشانہ چلنا چاہیے ۔ ان کا لوگوں کا بھی سال گزر گیا ،جنہوں نے دنیاوی مفاد کے لیے وقت صرف کیا ،جبکہ ان لوگوں کا بھی ،جنہوں نے اللہ کے راستے میں گزارا۔ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔ایک ذرے کے برابر کا بھی حساب لیا جائے گا ۔کہاں سے کمایا ،کہاں خرچ کیا ۔سال ایک فرد کی انفرادی و ذاتی زندگی کا ایک بہت بڑا دورانیہ ہوتا ہے۔ایک سال کے دوران کئی منصوبے،بے شمار ارادے اور کتنے ہی ترتیب دیئے ہوئے ہیں،سال کے آخر میں انسان سوچتا ہے کہ ان میں سے کتنے پایہ تکمیل کو پہنچے اور کتنے ابھی تک زیرِ تکمیل ہیں،جو محض ہوا میں تحلیل ہو کر آرزوئوں،خواہشات اور امنگوں کی شکل اختیار کرکے وقت کی دبیز تہہ میں دب کر قبرِ ماضی میں دفن ہوجاتے ہیں۔ان میں سے کچھ کی پچھتاوا بن جاتے ہیں۔ انسان کو اب محاسبہ کرنا چاہیے کہ ہم انفرادی طور پر کہاں کھڑے ہیں اور بحیثیت قوم اور بحیثیت امت ہم نے کیا حاصل کیا۔کیا ہمارا گزرنے والا دن آج کے دن سے بہتر ہے یا نہیں ،اس کا ہمیں خود محاسبہ کرنا چاہیے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ:پانچ حالتوں کو دوسری پانچ حالتوں کے آنے سے پہلے غنیمت جانو اور ان سے جو فائدہ اٹھانا چاہتے ہو اٹھالو!غنیمت جانو جوانی کو بڑھاپے کے آنے سے پہلے۔بڑھاپے میں ہر کوئی اللہ اللہ کرتا ہے ،مگر مزاتب ہے کہ انسان جوانی میں بھی سر بسجود رکھے ۔غنیمت جانو تندرستی کو بیمار ہونے سے پہلے۔غنیمت جانو خوش حالی اور فراخ دستی کو ناداری اور تنگدستی سے پہلے۔غنیمت جانو فرصت اور فراغت کو مشغولیت سے پہلے۔اور غنیمت جانو زندگی کو موت سے پہلے۔ہمیں ان باتوں پر غور کرنا چاہیے ،ہمارا2022ء کیسا رہا ،کیا غلطیاں ہوئیں ،ان کی اصلاح کرتے ہوئے 2023ء میں قدم رکھنا چاہیے ۔