اسلام آباد،پشاور،مردان (خبر نگار خصوصی، 92 نیوز رپورٹ،نمائندہ 92 نیوز، نیٹ نیوز،ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت اور جے یو آئی (ف) کے درمیان آزادی مارچ پر گزشتہ روز ہونے والے مذاکرات ملتوی ہوگئے ،مولانا فضل الرحمن نے آزادی مارچ کے حوالے سے حکومت سے مذاکرات کا اختیار رہبر کمیٹی کے سپرد کردیا جس کے بعد مذاکرات ملتوی ہوئے ۔مولانا فضل الرحمن نے حکومت سے کسی قسم کے مذاکرات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا عبد الغفور حیدری کی سربراہی میں کوئی مذاکرات نہیں ہورہے ۔ذرائع کے مطابق رہبر کمیٹی کا اجلاس آج اسلام آباد میں طلب کرلیا گیاجس کی صدارت کنوینر کمیٹی اکرم درانی کرینگے ، اجلاس اکرم درانی کی رہائشگاہ پر رات آٹھ بجے ہوگا جس میں آزادی مارچ، مارچ سے پہلے اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی بلانے پربات چیت کی جائے گی۔ اپوزیشن ذرائع نے بتایا فضل الرحمن نے فیصلہ کیا ہے کہ نو جماعتوں پرمشتمل رہبر کمیٹی کے سامنے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کی تجاویز رکھی جائیں گی اورر ہبر کمیٹی نے جو بھی متفقہ فیصلہ کیا اس سے حکومت کو آگاہ کیا جائیگا ۔ذرائع کے مطابق حتمی فیصلہ رہبر کمیٹی کریگی۔اجلاس پہلے منگل کی سہہ پہر 3 بجے طلب کیا گیا تھاتاہم رہنماؤں کی مصروفیت کے باعث اس کا شیڈول تبدیل کیا گیا۔ادھرمولانا فضل الرحمان نے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدرایمل ولی خان سے ٹیلیفونک رابطہ کر کے بتایاحکومت سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے ، مذاکرات کے حولے سے حکومت غلط فہمیاں پیدا کررہی ہے ،جمعیت علمائے اسلام نے حکومت سے مذاکرات کیلئے کوئی کمیٹی تشکیل دی ہے نہ ہی کوئی مذاکرات ہورہے ہیں، مذاکرات کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ رہبر کمیٹی کرے گی۔ ایمل ولی خان نے کہا اے این پی کو اس سے کوئی سروکار نہیں کہ مذاکرات کے حوالے سے کوئی پراپیگنڈا کررہا ہے ، ہماری جماعت اپنے قائد اسفندیار ولی خان کے حکم کے مطابق آزادی مارچ میں شرکت کرے گی۔ تمام صوبائی تنظیموں کا اس وقت فوکس آزادی مارچ ہے اور اے این پی اپنی تیاریوں کو آخری شکل دے رہی ہے ۔ مولانا فضل الرحمان نے اے این پی کے صوبائی صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا آزادی مارچ کے حوالے سے کسی بھی پیش رفت سے آپ کو آگاہ کیا جائیگا۔مردان میں پارٹی کے رہنما رضوان اللہ کی رہائشگا ہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا آزادی مارچ ہر صورت ہوگا،حکومت کے ساتھ مذاکرات کا کوئی امکان نہیں ،وزیر اعظم کے استعفیٰ کے بغیر مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہو تا،انصار الاسلام الیکشن کمیشن سے رجسٹرڈ تنظیم ہے اس پر پابندی سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ انصار الاسلام سے حکومت خوفزدہ ہے ۔ وزراء کی دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں ،ملک کی خاطرہر قسم کی قربانی دینے کے لئے تیار ہیں، انتخابات میں دھاندلی کے موقف پر اپوزیشن کی تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں،ہمارے دروازے تمام سیاسی جماعتوں کے لئے کھلے ہیں جو بھی آزادی مارچ میں شرکت کرنا چاہے ہمیں قبول ہے کیونکہ ہم سب کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ عوام کو جعلی حکومت سے نجات دلائیں،اداروں سے تصادم پر یقین نہیں رکھتے ،خدانخواستہ پاکستان پر کوئی مشکل وقت آیا تو انصار الاسلام کے ڈنڈا بردار سب سے پہلے محاذ پر سینہ تان کر کھڑے ہونگے ، ہمارا ماضی اس بات کا گواہ ہے کہ ہم نے ہمیشہ کلمہ حق بلند کیا ہے ،آج پاکستان کا بچہ بچہ موجودہ حکومت سے نجات چاہتا ہے ، مذاکرات کے حوالے سے افواہوں میں کوئی صداقت نہیں ۔دریںاثناء حکومتی مذاکراتی کمیٹی سے مذاکرات کی خبروں کے بعد پیپلز پارٹی کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے جس پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن پی پی کو منانے کیلئے متحرک ہوگئے اور حکومتی کمیٹی سے مذاکرات منسوخ کردیئے ۔پی پی پی کے اہم عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ پیپلز پارٹی نے مولانا فضل الرحمٰن کے حکومت سے مذاکرات کے فیصلے کو سولو فلائٹ قرار دیااور کہافضل الرحمٰن نے حکومتی کی مذاکراتی کمیٹی سے بات چیت پر پی پی پی کو اعتماد میں نہیں لیاجو اپوزیشن کے مشترکہ اعلامیے کی خلاف ورزی ہے ۔ فضل الرحمٰن نے نیر بخاری سے رابطہ کیاتو انہوں نے تمام تحفظات سے مولاناکو آگاہ کیا۔فضل الرحمٰن نے نیر بخاری کو مذاکرات پر اعتماد میں لیا جس پر نیر بخاری نے مولانا کو کہا موقف بلاول بھٹو کے سامنے رکھنے کے بعدجواب دیں گے ۔پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ (ن) کے حوالے سے بھی تحفظات کا اظہار کیا جس کے بعد احسن اقبال نے بھی پیپلز پارٹی سے رابطہ کیا۔